• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روس کا دارالحکومت ’ماسکو‘ سیاسی، اقتصادی، تجارتی، تعلیمی اور آمدورفت کا مرکز ہے۔ یہ براعظم یورپ کا سب سے بڑا شہر بھی ہے، جو روس کے یورپی علاقے میں وسطی وفاقی ضلع میں دریائے ماسکو کے کنارے واقع ہے۔ تاریخی طور پر یہ سوویت اتحاد اور زار کے عہد میں بھی روس کا دار الحکومت رہا ہے۔ یہاں واقع روسی صدر کی رہائش گاہ ماسکو کریملن کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں روسی پارلیمان (دوما اور وفاقی مجلس) اور حکومت روس کے دیگر دفاتر بھی اسی شہر میں ہیں۔

ماسکو اپنے طرز تعمیر اور فنون لطیفہ کے حوالے سے دنیا بھر میں معروف ہے۔ ماسکو کئی ارب پتی افراد کا مسکن اور غیر ملکی افراد کے لیے مہنگے ترین شہروں میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔ یہ کئی سائنسی و تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے عظیم میدانوں کا بھی شہر ہے۔ ماسکو پیچیدہ ترین آمدورفت کے نظام کا حامل ہے، جس میں دنیا کا مصروف ترین میٹرو نظام بھی شامل ہے، یہ اپنی تعمیرات کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہے۔

ریڈ اسکوائر

ریڈ اسکوائر کوماسکو کے ماتھے کا جھومر اور ماسکو کا دل بھی کہاجاتاہے۔ ریڈ اسکوائر روسی طاقت کی علامت ہے۔اس چوک میں روس کی حکومت کا مرکز ’کریملن‘ روس کے بانی ولادیمیرلینن کا مقبرہ، سینٹ بیسل کیتھڈرل، روس کا قومی عجائب گھر، کازان کیتھڈرل اور گم ڈپارٹمنٹل اسٹور جیسی عالمی شہرت کی حامل عمارتیں واقع ہیں جن کا حسن، شان و شوکت اور چمک دمک عالم میں مثال ہے۔

سینٹ باسل چرچ سنہرے کلسوں والی رنگ برنگی پیازی شکل کی عمارت میں قائم ہے۔ سیاحوں کی اکثریت واپسی سے پہلے اس عمارت کا ماڈل یا سووینئر یادگار کے طور پر لے کے جاتی ہے۔ کریملن عجائب گھر کا ڈائمنڈ میوزیم، روسی شاہی خاندان کی خواتین اور ملکائوں کے زیر استعمال رہنے والے ہیرے جواہرات کی چمک دمک سے آنکھوں کو خیرہ کرتا ہے۔ کریملن میں ڈائمنڈ میوزیم سے منسلک آرمری میوزیم ہے، جسے آرمری چیمبر بھی کہا جاتا ہے۔

اس میں صدیوں پرانے نایاب ہتھیار، زرہ بکتر اور زار شاہی خاندان کے زیر استعمال رہنے والے ملبوسات شامل ہیں۔ ریڈ اسکوائر کے کونے پر ہی ایک پھانسی گھاٹ ہے، جہاں ماضی میں مخالفین کو زندگی کی قید سے آزاد کیا جاتا تھا۔ زار ہوں یا کمیونسٹ، دونوں ہی پھندے کا بے دریغ استعمال کرتے رہے۔

دنیا بھر سے روس پہنچنے والے سیاحوں کی پہلی منزل عموماً ریڈ اسکوائر ہی ہوتی ہے، جو اپنی متنو ع رنگینی میں اپنی مثال آپ ہے۔ سیاحوں کا پرجوش ہجوم سرخ پتھروں سے بنے وسیع و عریض چوک کو ڈھانپ دیتا ہے، جس کے مرکزی مقام پر جرمن فوجوں کی یلغار سے ماسکو کو بچانے والے روسی جرنیل فیلڈ مارشل (Zhivkov) ژوکووکا مجسمہ نصب ہے۔

ریڈ اسکوائر کے ایک جانب صدارتی محل کریملن ہے، جسے روس کی طاقت کا سرچشمہ بھی تصور کیا جاتا ہے۔ کریملن کی کنگروں والی سرخ دیوار ریڈ اسکوائر کے کافی اندر تک سیاحوں کے ساتھ ساتھ چلتی ہے۔ اس دیوار سے وہ انکلوژر بھی منسلک ہے، جہاں پولٹ بیورو کے طاقتور ارکان قومی دن پر سالانہ پریڈ کا معائنہ کرتے ہیں۔

سیون سسٹرز

لینن کے بعد برسر اقتدار آنے والے روسی صدر جوزف اسٹالن کے دور میں ماسکو میں گرجا نما7عمارتیں تعمیر کی گئی تھیں، جنھیں سیون سسٹرز کہا جاتا ہے یہ تمام عمارتیں ایک جیسی ساخت اور بلندی کے ساتھ فن تعمیر کا شاہکار ہیں اور سیاحوں کی دلچسپی کا خصوصی مرکزی بنتی ہیں۔

ان عمارتوں کو ’’اسٹالنز ہائی رائزز‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ جنرل اسٹالن کی خصوصی ہدایت تھی کہ ان عمارتوں کو ٹاور کی شکل میں اوپر سے مخروطی گھیرائو دیا جائے تاکہ ان کو امریکی ہائی رائز عمارتوں سے الگ اور منفرد شناخت دی جا سکے۔ واضح رہے کہ نیویارک اور شکاگو سمیت بعض امریکی شہروں میں انیسویں اور بیسویں صدی کے دوران کئی کثیر المنزلہ عمارتیں تعمیر کی گئی تھیں۔

ماسکو کی سیون سسٹرز بلڈنگز کی خوبصورتی اور فن تعمیر کے کمالات اپنی جگہ، ایک خاص بات یہ ہے کہ ان ساتوں عمارتوں کے نیچے بنکرز بنائے گئے ہیں، جو جنگ کے دوران اچانک حملے کی صورت میں عمارت کے مکینوں کو پناہ دے سکتے ہیں۔ ان میں سے ایک عمارت میں روسی وزارت خارجہ کے دفاتر قائم ہیں، کہا جاتا ہے کہ وہاں ہر قسم کے ’’کیل کانٹے‘‘ سے لیس کمانڈ بنکرز میں موجود رہتی ہے۔

یوں جنگی امور کے ماہر اسٹالن نے سیون سسٹرز کے نام سے ایک منفرد اور انوکھا فن تعمیر متعارف کرایا۔ ان میں سے بعض عمارتیں رہائشی اور بعض کمرشل مقاصد کیلئے استعمال کی جارہی ہیں۔ جن میں ماسکو کی اسٹیٹ یونیورسٹی اور دریائے ماسکو کے کنارے واقع ہوٹل یو کرینیا شامل ہیں۔

تازہ ترین