• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
’’کشمیر ویمن موومنٹ‘‘ کے قیام کا اعلان
بیگم شمیم شال برسلز میں خطاب کرتے ہوئے،ممبر ای یو پارلیمنٹ بھی کھڑے ہیں

وقار ملک، کونٹروی، برطانیہ

کمیونٹی سینٹر لوٹن میں کشمیر ویمن موومنٹ یوکے اینڈ یورپ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والی کشمیری خاتون رہنما بیگم شمیم شال نے لوٹن میں کونسلر عاصمہ راٹھور اور سابق کونسلر خدیجہ ملک اور دیگر کے ہمراہ گزشتہ دنوں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے، کشمیر ویمن موومنٹ یوکے اینڈ یورپ کے قیام کا اعلان کیا۔

انہوں نے تنظیم کے اغراض و مقاصد بیان کرتے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے بدترین انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ جاری ہے مگر کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کے لئے بین الاقوامی ،سیاسی اور سفارتی سطح پر جو کوششیں کی جارہی ہیں ان کو موثر بنانے کی غرض سے کشمیری خواتین کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں سب سے زیادہ ظلم خواتین اور نوجوانوں پر کیا جا رہا ہے۔ آسیہ اندرابی، زمردہ حبیب سمیت ساری حریت کانفرنس کی قیادت پابند سلاسل ہے ،مگر کشمیریوں کی تحریک میں خارجی محاذ پر کشمیری خواتین کوآن بورڈ نہیں کیا گیا جس کےباعث خارجی محاذ پر مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کیے جاسکے ۔

اب کشمیر ویمن موومنٹ کو یوکے میں تقرر کر کے کشمیری خواتین کو برطانیہ کے کشمیری قومی دھارے میں شامل کرنا ہے اور برطانیہ کےایوانوں تک لابنگ کرنی ہے اور دنیا کو بتانا ہے کہ برطانیہ اور یورپ میں جو جمہوریت ہے اس سے فائدہ اٹھایا جائے اور اس ملک میں کشمیری خواتین بھی کردار ادا کریں، انہوں نے کہا کہ کشمیری خواتین غیرت مند قوم کی بیٹیاں ہیں اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں جبکہ کشمیر کا تنازع دو ملکوں کے درمیان دو طرفہ نہیں ہے بلکہ کشمیری اولین فریق ہیں۔

انہوں نے پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں کے منعقد ہونے والے بڑے بڑے جلسوں میں کشمیر کا ذکر نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا اور ان جماعتوں کے سربراہان سے اپیل کی کہ وہ اپنی اپنی جماعتوں کے منشور میں مسئلہ کشمیر کو سرفہرست کریں۔

اس موقعے پر کونسلر عاصمہ راٹھور نے کہا کہ یہ بات قابل افسوس ہے کہ کشمیری کمیونٹی کی برطانیہ میں اکثریت ہونے کے باوجود کشمیری خواتین سرگرم عمل نہیں ہیں جبکہ فلسطین اور دیگر تحریکوں میں عورتیں اور نوجوان بڑے پیمانے پر اپنے مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی نظر آتے ہیں بلکہ قیادت کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ 16 اپریل کو لندن میں بھارتی وزیر اعظم کی کامن ویلتھ کانفرنس میں شرکت کے موقعے پر عورتوں نے ایک بھرپور مظاہرہ کیا تھا ہمیں اس سلسلے کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، جبکہ لوٹن بارو کونسل نے کشمیر پر قرار داد منظور کررکھی ہے ۔

بق کونسلر خدیجہ ملک نے کہا کہ عورتوں ،بچوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، ہمیں کل وقتی کردار خود متعین کرنا ہوگا۔اس موقعے پر شمیم شال نے یوکے میں کشمیر ویمن موومنٹ کی یوکے میں ایگزیکٹو باڈی کا بھی اعلان کیا جس کے مطابق برمنگھم سے صائمہ ہارون، شازیہ ملک، ساوتھ ہمپٹن سے آمنہ حسین، سلائو سے رقیہ بیگم، کونسلر شازیہ اکبر، ہنسلو سے کونسلر شاہدہ مہربان، لوٹن سے کونسلر عاصمہ راٹھور، خدیجہ ملک،دیبا کوثر، شگفتہ صدیق اور ہاجرہ احمد شامل ہیں جبکہ دیگر شہروں سے بعد میں تنظیم کے نمائندے نامزد کئے جائیں گے۔

بیگم شمیم شال نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ہم سب پاکستانیوں کشمیریوں کو متحد ہونا ہوگا تاکہ بھارت کو بتا سکیں کہ ہم سب متحد ہو کر کشمیر بھارت سے لے سکتے ہیں انھوں نے کہا کہ کشمیریوں کے حقوق کے لیے جس طرح کشمیر سینٹرز نے کام کیا آج تک اس کی بازگشت سنی جا رہی ہے دنیا میں کشمیریوں کی آواز گونجی ۔

یورپیں یونین میں برسٹر مجید ترمبو نے ایک زبردست لابنگ کی ممبران پالیمنٹ کو بھارت کا بدنما چہرہ دیکھایا اور مسئلہ کشمیر سے آگاہ کیا۔ کشمیر سینٹر سے قبل نہ تو مسئلہ کشمیر اس انداز میں متحرک تھا اور نہ ہی ممبران پارلیمنٹ کو آگاہی حاصل تھی ۔

بیرسٹر مجید ترمبو نے برسلز سے ممبران پارلیمنٹ کو کشمیریوں کا دوست بنایا تو لندن میں پروفیسر نذیر شال نے کمال کر دیکھایا ان دونوں شخصیات کے وژن اور سوچ اور مہارت نے بھارت کو ہر سطح پر بے نقاب کر کے رکھ دیا۔ 

آج ایک مرتبہ پھر اسی انداز میں کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کشمیر سینٹر کو متحرک کیا جائے اور پارلیمنٹ میں لابنگ کی جائےکیونکہ بھارت ایک مکار ملک ہے اس کا مقابلہ کرنے کے لیے قابل اور ایسی شخصیات کی ضرورت ہے جن کا تعلق مقبوضہ کشمیر سے ہو کیونکہ آج سیاست چمکانے کا وقت نہیں ہے، آج معصوم کشمیریوں کو ظلم کی چکی سے باہر نکالنے کا وقت ہے، آج مقبوضہ کشمیر کی قیادت کے ساتھ کھڑے ہونے کا وقت ہے۔

تازہ ترین