• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بند دکان میں کہیں سے گھومتا پھرتا ایک سانپ گھس آیا۔یہاں سانپ کی دلچسپی کی کوئی چیز نہیں تھی، اس کا جسم وہاں پڑی ایک آری سے ٹکرا کر بہت معمولی سا زخمی ہو گیا،گھبراہٹ میں سانپ نے پلٹ کر آری پر پوری قوت سے ڈنگ مارا. سانپ کے منہ سے خون بہنا شروع ہو گیا۔ 

اگلی بار سانپ نے اپنی سوچ کے مطابق آری کے گرد لپٹ کر، اسے جکڑ کر اور دم گھونٹ کر مارنے کی پوری کوشش کر ڈالی. دوسرے دن جب دکاندار نے ورکشاپ کھولی تو ایک سانپ کو آری کے گرد لپٹے مردہ پایا جو کسی اور وجہ سے نہیں محض اپنی طیش اور غصے کی بھینٹ چڑھ گیا تھا.

سا تھیو!بعض اوقات غصے میں ہم دوسروں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں، مگر وقت گزرنے کے بعد ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہم نے اپنے آپ کا زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔

اچھی زندگی کے لیے بعض اوقات ہمیں بہت سی باتوں کو نظر انداز کرنا چاہیے۔

اپنے آپ کو ذہانت کے ساتھ نظر انداز کرنے کا عادی بنائیے، ضروری نہیں کہ ہم ہر عمل کا ایک رد عمل دکھائیں. ہمارے کچھ رد عمل ہمیں محض نقصان ہی دیں گےسب سے بڑی قوت،قوتِ برداشت ہے۔

تازہ ترین