• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: ایک بیٹے نے اسلا م آباد میں مکان کرائے پر دیاہواہے ،کیا مکان کی پلاٹ سمیت قیمت پر زکوٰۃ واجب ہوگی ؟

جواب: یہ مکان مال تجارت نہیں ہے ،بلکہ اس کا ذریعہ آمدنی ہے ، اس لیے اس مکان کی مارکیٹ ویلیو پر زکوٰۃ نہیں ہوگی، بلکہ سال کے دوران جو ذاتی اور انتظامی اخراجات ہوجاتے ہیں ،وہ ازخود مالیت سے نکل جاتے ہیں، یعنی زکوٰۃ اس مکان کی آمدنی پر نہیں لگے گی ،بلکہ اختتامِ سال پر تمام تر ذاتی ، انتظامی ودیگر مصارف وضع کرنے کے بعد جو مالیت بچ رہے گی،وہ آپ کے دیگر ذرائع آمدن ،نقد ،بانڈز، سرٹیفیکٹس ،سونا چاندی اور مالِ تجارت کے ساتھ جمع ہوگی اور آپ کو اپنی مجموعی مالیت پر زکوٰۃ دینی ہوگی ،یعنی جب کوئی شخص ایک بار صاحبِ نصاب ہوگیا توہر آئٹم کی الگ الگ زکوٰۃ کا سوال غیر متعلق ہوجاتاہے ، اسے اپنے تمام ذرائع آمدن کو جمع کرکے زکوٰۃ نکالنی ہوگی ،دوران سال جورقم خرچ ہوگئی ہے ،وہ ازخود منہاہوجائے گی ۔

تازہ ترین