• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپنے بچوں کے روشن مستقبل کیلئے والدین انھیں بہترین تعلیم و تربیت دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ بلاشبہ آج کے زمانے میں پیسے کمانا اس کا ایک اہم حصہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ پیسے کے بغیر اس دور میں کامیاب زندگی گزارنا ممکن نہیں۔ 

یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ بچے جب بڑے ہونے لگتے ہیں تو ان میں ایسی کیا خصوصیات ہونی چاہئیں، جن کی بنا پر ہم کہہ سکیں، ’’جی ہاں، اس نوجوان میں کروڑ پتی (ملینئر) بننے کی تمام خصوصیات موجود ہیں‘‘۔ ایک بنیادی بات ذہن میں رکھنا ضروری ہے:اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کبھی بھی کروڑ پتی نہیں بن سکتے، تو پھر آپ واقعی کبھی کروڑ پتی نہیں بن پائیں گے۔ یقین رکھیں، ہر شخص کروڑ پتی بن سکتا ہے، لیکن اس کیلئے اپنے ذہن کو تبدیل کرنا ہوگا۔

کیا دولت وراثت میں ہی ملتی ہے؟

برطانوی شاہی خاندان سے لے کر امریکا کی کینیڈی فیملی تک کچھ خاندان ایسے ضرور ہیں، جن کے خاندان میں سے ہر ایک نے وراثت میں کروڑوں کی دولت پائی ہے۔ لیکن فائیڈیلٹی انویسٹ منٹس کی 2018ء کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے 81فی صد کروڑ پتی افراد ’’سیلف میڈ‘‘ ہیں، یعنی کروڑپتی افراد کی غالب اکثریت نے یہ دولت اپنے بل بوتے پر کمائی ہے۔

اگر آپ کروڑ پتی بننا چاہتے ہیں تو زندگی کے آغاز میں ہی پیسے کی اہمیت کو سمجھنا اور کروڑ پتی بننے کیلئے خود کو ذہنی طور پر تیار کرنا ہوگا۔ آپ کو محنت، صبر اور پوری توجہ کے ساتھ اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے اپنی منزل کی جانب سفر جاری رکھنا ہوگا۔ اس سفر میں منزل تک پہنچنے میں آپ کو کئی دہائیاں بھی لگ سکتی ہیں۔

قسمت کا عمل دخل

جب ایک شخص کروڑ پتی بننے میں کامیاب ہوجاتا ہے اور اس کے پیچھے کوئی خاندانی وراثت نہیں ہوتی تو اکثر لوگ اسے قسمت کا کھیل قرار دے کر اس شخص کی محنت اور ذہانت کو نظرانداز کردیتے ہیں۔ اگر آپ کا شمار بھی ایسے افراد میں ہوتا ہے تو آپ کبھی بھی کروڑ پتی نہیں بن سکتے۔ دنیا کے چند ارب پتی افراد کی زندگیوں پر نظر ڈالتے ہیں اور جانتے ہیں کہ ان کی کامیابی میں قسمت کا کتنا عمل دخل ہے۔

٭کیا وارن بفیٹ کے پُرمغز اور ذہانت مندانہ سرمایہ کاری کے فیصلوں کے پیچھے ان کی قسمت کارفرما تھی، جن کی وجہ سے ان کا شمار دنیا کے ارب پتی افراد میں ہوتا ہے؟

٭کیا یہ قسمت تھی کہ بل گیٹس نے مائیکروسوفٹ کی بنیاد رکھی، جس نے انھیں ارب پتی افراد کی صف میں لاکھڑا کردیا؟

٭کیا اس وقت دنیا کے امیر ترین فرد جیف بیزوس کی جانب سے ایمازون کے آئیڈیا پر عمل کرنا محض ان کی خوش قسمتی ہے؟

درج بالا تینوں شخصیات کی کہانی میں ایک ہی چیز نظر آتی ہے:تینوں کے پاس ایک آئیڈیا تھا، ا س کیلئے انھوں نے کچھ پیسوں کا بندوبست کیا، پہلے چھوٹے پیمانے پر کام کا آغاز کیا، ایک پراڈکٹ تیار کی اور پھر کئی برسوں کی محنت سے اسے غیرمعمولی پراڈکٹ میں بدل دیا۔ دراصل، قسمت سے مراد خود کو اس پوزیشن پر لے جانا ہے، جہاں حالات آپ کے حق میں ہوجائیں۔

پُرخطر سرمایہ کاری

دنیا میں کوئی بھی عقلمند شخص پُرخطر اثاثہ جات میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے اپنی تمام دولت استعمال نہیں کرتا۔ درحقیقت انڈیکس فنڈز اور ریئل اسٹیٹ کی صورت میں دنیا کے ہر سرمایہ کار کے پاس دو عمومی آپشنز موجود ہوتے ہیں۔ 

جی ہاں، یہ ہوسکتا ہے کہ کروڑ پتی افراد نے مجموعی سرمایہ کاری کا کچھ حصہ پُر خطر اثاثہ جات میں لگایا ہوا ہو، مگر سرمائے کا بڑا حصہ روایتی اور محفوظ اثاثہ جات میں ہی لگایا جاتا ہے۔ کامیاب سرمایہ کار، راتوں رات کروڑ پتی بننے کی خواہش میں کبھی بھی اندھی سرمایہ کاری نہیں کرتے بلکہ وہ کسی بھی جگہ اچھی خاصی دیکھ بھال اور تحقیق کے بعد سرمایہ کاری کرتے ہیں۔

وارن بفیٹ کی ایک کہاوت اس تمام صورتحال کا مغز ہے:’’غیر اہم چیزوں کو حاصل کرنے کیلئے اس چیز کا کبھی بھی رِسک میں مت لیں، جو آپ کیلئے نہایت اہمیت رکھتی ہے‘‘۔

کروڑ پتی بننے کیلئے دنیا کے کروڑ پتی اور ارب پتی افراد کی بائیوگرافی یا ان پر لکھی گئی کتابیں پڑھیں، جن سے آپ کو یہ سیکھنے کا موقع ملے گا کہ وہ کس طرح اس مقام پر پہنچے ہیں۔

کچھ اضافی پیسے نکال کر کسی ایسے کاروبار میں لگائیں یا سرمایہ کاری کریں، جو آگے چل کر آپ کیلئے کُل وقتی کاروبار (فل ٹائم بزنس) بن جائے۔ کروڑ پتی بننے کیلئے آپ کو اپنے ذہن، اپنے اہداف اور اپنے عمل میں تبدیلی لانا ہوگی، یقیناً اس کے بعد پیسہ خود آپ کا پیچھا کرے گا۔

تازہ ترین