• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سندھ حکومت کی طرف سے ’’کلین کراچی‘‘ مہم زور و شور سے جاری

سندھ میں بظاہر پی پی پی کو کسی بڑے سیاسی چیلنج کا سامنانہیں تاہم پی پی پی سخت مشکلات کا شکار ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی گرفتاری کے امکانات بڑھتے جارہے ہیں تو دوسری طرف حکومت سندھ کی کارکردگی نے اب پی پی پی کے ووٹرز پر بھی اثرڈالا ہے۔ 

بلدیاتی انتخابات ممکنہ طور پر سال بھر میں ہوجائیں گے پی پی پی کراچی میں کوئی بڑا معرکہ سرنہیں کرپائے گی تاہم حیدرآباد ، سکھر، لاڑکانہ، گھوٹکی، جیکب آباد، میرپورخاص، نواب شاہ میں بھی کارکردگی کے حوالے سے پی پی پی کو سخت چیلنج درپیش ہوں گے یہ بھی کہاجارہا ہے کہ لاڑکانہ کی نشست جو جی ڈ ی اے کے معظم عباسی کی نااہلی کی وجہ سے خالی قرار دی گئی تھی۔

پی پی پی کے لیے ٹیسٹ کیس ہوگا یہی وجہ ہے کہ لاڑکانہ کی ایک صوبائی نشست جیتنے کے لیے پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو خود میدان میں آگئے ہیں اور وہ لاڑکانہ میں انتخابی مہم چلارہے ہیں ادھر خود پی پی پی کے حلقوں کو بھی یقین ہوگیا ہے کہ مرادعلی شاہ کسی بھی وقت گرفتار کئے جاسکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ پارٹی کو اختیار ہے کہ گرفتاری پر مجھے وزیراعلیٰ رکھتی ہے یاپھر استعفیٰ لیتی ہے۔ 

تحقیقات میں سب سے تعاون کے باوجود گرفتاری کیسی؟ انہوں نے یہ بھی کہاکہ میں اپنی گرفتاری کی باتیں آٹھ ماہ سے سن رہا ہوں۔ وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ کی گرفتاری کی خبروں پر چیئرمین بلاول بھٹونے تحریک چلانے کا عندیہ دیا ہے۔اور کہاہے کہ مرادعلی شاہ ایک فیڈریٹنگ یونٹ کے وزیراعلیٰ ہیں اگر میرے صوبے پر غیرآئینی حملہ ہوتا ہے تو یہ وفاق کے لیے بہت برا پیغام ہوگا۔

بغیر ثبوت کے وزیراعلیٰ سندھ کو کیسے گرفتار کیا جاسکتا ہے؟انہوں نے کہاکہ اس طرح کا حملہ ہم برداشت نہیں کریں گے۔ ادھر حکومت سندھ کی جانب سے کلین کراچی مہم زوروشورسے جاری ہے۔ کہاجارہا ہے کہ یہ مہم سندھ حکومت کو کچرے پر سیاست ہونے سے قبل چلانی چاہیئے تھی یہ بھی کہاجارہا ہے کہ وفاقی وزیرعلی زیدی کراچی کا کچرااٹھانے کراچی کو صاف کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کابینہ کے ارکان سعید غنی، ناصرحسین شاہ، مرتضی وہاب کے ہمراہ کراچی کے مختلف علاقوں کادورہ کرکے صفائی مہم کا جائزہ لے رہے ہیں انہوں نے احکامات جاری کئے ہیں کہ جو شہری کچرا کنڈی یا کچرے کے لے مختص جگہ کے علاوہ کچراپھینکے گا اسے گرفتار کرکے مقدمہ بنایا جائے گا تاہم بعض حلقے اس اعلان پر تنقید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ کچرےکا مکمل صفایا کرنے سے قبل ہی عوامی مقامات پر کچرے پھینکنے والوں کے خلاف دفعہ 144 نافذ کردی گئی جس کے تحت اب تک پولیس 7 شہریوں کو گرفتار کرچکی، گرفتار شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو صرف کراچی کے شہریوں کو گرفتار کرنا آتا ہے سہولتوں کی فراہمی کے لیے کوئی نظام بنایا ہی نہیں جاتا، کچرا کنڈیاں علاقے سے بہت دور ہیں۔ 

انتظامیہ کی جانب سے سرکاری کچرا کنڈیوں کی نشاندہی نہیں کی گئی کچرا کہاں پھینکیں، تاہم شہر کا ساٹھ فیصد حصہ کچی آبادیوں پر مشتمل ہے اور کچراکنڈیوں کی تعداد انتہائی کم ہے کچی آبادیوں اور سیکڑوں علاقوں میں گھروں سے کچرا اٹھانے کا نظام تک موجود نہیں ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ پولیس بے گناہ کچرا پھینکنے کے الزام میں بے قصور عوام کو گرفتار کررہی ہے۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے لیے چاروں صوبوں کے الیکشن کمشنرز کو انتخابی فہرستیں تیار کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں سیاسی جماعتیں اس اعلان کے بعد بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہوجائیں گی کہاجارہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے اعلان کی وجہ سے اپوزیشن کی حکومت مخالف تحریک کمزور ہوسکتی ہے اور سیاسی جماعتیں تحریک چلانے کے بجائے بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں میں جت جائے گی تاہم بلدیاتی انتخابات سندھ میں پی پی پی کے لیے اتنے آسان نہیں ہوں گے۔ 

جتنے ماضی میں ہوا کرتے تھے کہاجارہا ہے کہ عوام اس مرتبہ کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دیں گے ادھر نیپرا نے گزشتہ بارشوں میں کراچی میں ہونے والی اموات کی ذمہ داری کے الیکٹرک پر ڈالی تھی تاہم کے الیکٹرک کو اس ضمن میں کسی قسم کی سزا یا جرمانہ نہیں کیا گیا اس بارش میں کراچی میں کرنٹ لگنے سے چھ اموات ہوئی کہاجارہا ہے کہ جب تک بجلی کے کھمبوں کی تکنیکی خامی دور نہیں کی جائے گی اموات کا سلسلہ جاری رہے گا ماضی میں بھی کراچی میں طوفانی بارشیں ہوئی تھی تاہم انسانی جانوں کا ضیاع نہیں ہوتاتھا حکومت کو اس جانب سنجیدگی سے اقدام کرنا ہوں گے ادھر جے یو آئی کے امیر مولانافضل الرحمن نے کراچی کا دورہ کیا۔

 جہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آزادی مارچ موخر کرنے کا کوئی ارادہ ہے نہ کسی ادارے سے ٹکراؤ چاہتے ہیں۔(ن)لیگ کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد حتمی اعلان کیا جائے گا 3 سے 4 روز میں اہم پیش رفت ہوگی۔ سابق وزیراعظم پر نیب افسر کے مبینہ تشدد کی مذمت کرتے ہیں ان حالات میں کوئی شریف النفس شخص وزیراعظم بننے کے لیے تیار ہوگا؟ گرفتاریوں سے خوف زدہ ہیں اور نہ ہی یہ سیلاب رکے گا۔ اگرقیادت کو گرفتار کیا گیا تو پھر سیلاب اپنا راستہ خود متعین کرے گا۔ 

احتساب کے خلاف نہیں لیکن ادارے سیاسی انتقام کے لیے استعمال ہورہے ہیں عمران خان ایک گاؤں کا مسئلہ حل نہیں کراسکتے سعودی عرب کا مسئلہ کیسے حل کریں گے؟ جے یو آئی مارچ کے لیے سندھ میں بھرپور تیاریوں میں مصروف ہیں ادھر سندھ میں گزشتہ ہفتے دوناخوشگوار واقعات ہوئےجس میں ایک واقعہ نمرتاکی خودکشی یا قتل کا ہے جس کی تحقیقات کی جارہی ہے دوسرا واقعہ گھوٹکی میں پیش آیا تھا ۔

دونوں واقعات میں سول سوسائٹی اور میڈیا نے سندھ کوبڑے نقصان سے بچایا۔ دوسری جانب توہین رسالت کے ملزم کوگرفتار کرلیا گیا اوراس واقعہ اور گستاختی کی آڑ میں توڑپھوڑ پر بھی قابوپالیا گیا۔

تازہ ترین
تازہ ترین