• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسپین میں پہلے پاکستانی ماہر امراض جگر، ڈاکٹر عرفان مجید راجہ سے بات چیت

صوبہ کاتالونیا میں پاکستانیوں کی تعداد کا ستر فیصد حصہ مقیم ہے ،جو اپنے خاندان کے ساتھ یہاں مختلف شعبوں میں کامیابی اور بچوں کے مستقبل کو تابناک بنانے میں سرگرم عمل ہے ۔ا سپین میں پاکستانیوں نے جہاں معاشی حالت بہتر بنانے کے لئے بچوں کو اپنے ساتھ ہنر مند کیا اور اپنا بازو بنایا وہیں انہیں تعلیم جیسے زیور سے مالا مال بھی کیا ۔ 

میرا مقصد پاکستانی کمیونٹی کے لیے تعلیم عام کرنا ہے

آج اسپین میں پاکستانیوں کی پہلی نسل یونیورسٹیز سے تعلیم حاصل کرکے کے مختلف شعبوں سے وابستہ ہو گئی ہے،جن میں وکالت ، ڈاکٹری ، بلدیاتی اداروں میں نمائندگی ، کنسٹریکشن ،سیاست ، انجنیئرنگ ، سائنس ، نرسنگ اور دیگر شعبے شامل ہیں ۔ایسی ہی ایک مثال ضلع گجرات کے گاؤں ’’ پران ‘‘ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عرفان مجید راجہ کی بھی ہے، جوا سپین میں پہلے باقاعدہ پاکستانی نژاد ڈاکٹر ہیں ۔

گزشتہ دنوں ڈاکٹر عرفان مجید راجہ سے ایک ملاقات میں دیار غیر میں ان کی کامیابیوں کے حوالے سے بات چیت کا موقع ملا ، ڈاکٹر عرفان مجید راجہ نے بتایا کہ انہوں نے اپنی میڈیکل کی تعلیم ’’ رومانیہ ‘‘ سے حاصل کی ،1997سے 2003تک تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ برطانیہ چلے گئے ،جہاں انہوں نے ڈاکٹری کے لئے دیا جانے والا امتحان پاس کیا اور پھر برطانیہ سے 2005اپریل میں پاکستان واپس چلے گئے ۔

سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم کے حصول کے لیے بھی کمیونٹی کو متحرک کیا ہے

پاکستان جا کر پی ایم این ڈی سی ، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کا امتحان پاس کیا ۔اس کے بعد سروسز ہسپتال لاہور میں ہاؤس جاب مکمل کی ،ہاؤس جاب مکمل کرنے کے بعد وہ واپس اسپین آگئے ، یہاں آکر انہوں نے پرائیویٹ ملازمت اختیار کی بطور ڈاکٹر اس کے بعد 2011میں اسپین کا میڈیکل نیشنل بورڈ کا امتحان پاس کر لیا ۔ پانچ برس جنرل میڈیکل میں اسپیشلسٹ کے عہدے سے منسلک رہے۔

بعدازاںا سپین گورنمنٹ کی طرف سے انہیں اسکالرشپ مل گئی ، 2016میں میں اسی اسکالرشپ کی بنیاد پر جولائی میں انٹرنیشنل ایوارڈ بھی حاصل کیا۔اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ’’یہ انٹرنیشنل ایوارڈ مجھے’’ امراض جگر ‘‘ پر بہترین تحقیق کی وجہ سے ملا تھا ، میں جس انسٹیٹیوٹ سے منسلک ہوں اس کا نام ’’ جوردی گول ‘‘ ادارہ برائے تحقیق امراض جگرہے جو یونیورسٹی آف بارسلونا اور آتو نومو س یونیورسٹی آف بارسلونا سے ملحق ادارہ ہے اور امراض جگر پر تحقیق کرتا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ میں بارسلونا کے علاقے سانت آدریا دے بیسوس اسپیشلسٹ سینٹر ڈاکٹر بارا کیئر میں بھی خدمات انجام دے رہا ہوں ، یہ گورنمنٹ آف کاتالونیا کا سرکاری ادارہ ہے ‘‘۔

ڈاکٹر عرفان مجید راجہ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’’جگر کے حوالے سے جاری ہماری ٹیم کی تحقیق سارے یورپ میں انتہائی یونیک تحقیق ہے ہماری ٹیم کے مطابق وہ مریض جن کے جگر میں چربی کی مقدار بڑھ جاتی ہے ہم اس کے لئے ایک ایسا سافٹ ویئر تیار کر رہے ہیں جس کی وجہ سے مریض کی بیماری شروع ہونے سے پہلے معلوم کی جا سکے گی یا شروع ہوتے ہی پکڑی جائے گی ۔

امراض جگر پر ہونے والی ہماری یہ تحقیق ایک نئی تحقیق ثابت ہو گی جس سے بہت سے مریض فائدہ اٹھا سکیں گے ، اس حوالے سے ہم یہ سہولت بھی پیدا کرنے جا رہے ہیں کہ اگر چربی کی مقدار بڑھ جائے تو اسے ختم کیا جاسکے یا کم کر کے جگر میں ہونے والے کینسر اور جگر کو زخمی ہونے سے بچایا جا سکے ، ہم نے اس سافٹ ویئر کو ابھی صرف بارسلونا میں تجرباتی مراحل سے گزارا ہے، جس کی وجہ سے جہاں ہمیں خاطر خواہ نتائج ملے ہیں وہیں میڈیکل اداروں کو فالتو اخراجات سے بچت ہوئی ہے، ان اخراجات میں الٹرا ساونڈ کا خرچہ سر فہرست ہے۔ 

اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اس تحقیق سے یہ فائدہ بھی ہوا ہے کہ ہم نے بہت سارے ایسے کیسز کو پتا لگا لیا ہے جو مریض کا جگر ناکارہ یا کینسر کے قریب پہنچانے والے تھے ،پہلے یہ تصور کیا جاتا تھا کہ جو لوگ الکوحل استعمال نہیں کرتے ان میں امراض جگر کا ہونا بہت کم ہوتا ہے لیکن یہ تصور بالکل غلط ہے کیونکہ جسم میں فالتو چربی کا ہونا اس بیماری کو جنم دیتا ہے اور وہ چربی کسی بھی وجہ سے بن سکتی ہے۔

اس کے لئے ہم اور ہماری ٹیم لوگوں کو بتاتی ہے کہ اپنی خوراک کا دھیان رکھیں ، ورزش کریں تاکہ جسم میں چربی نہ بڑھے ۔کاتالونیا میں کھائی جانے والی خوراک سمندری ہے یا بہت اچھی ہے اس کے باوجود بھی الکوحل نہ استعمال کرنے والوں میں امراض جگر کی شرح 4فیصد ہے ‘‘۔

ڈاکٹر عرفان مجید راجہ کا کہنا تھا کہ ’’میں چھےسال سے سوشل ورک کررہا ہوں ہماری ساری ٹیم کا ایک ہی مقصد ہے کہ پاکستانی کمیونٹی کے لیے تعلیم کو عام کیا جائے تاکہ یہاں ہماری نسل نو محض محنت مزدوری کر کے پیسہ نہ کمائے بلکہ اعلی تعلیم حاصل کر کے مقامی کمیونٹی کے شانہ بشانہ کھڑی ہو، لہذا اس کے لیے ہم نے یہاں تعلیم عام کرنے کا سلسلہ شروع کیا اور کچھ تعلیمی اداروں کی بنیاد رکھی۔

ہم اردو کلاسز بھی دیتے ہیں تاکہ ہماری آئندہ نسلیں اپنی ثقافت سے جڑی رہیں اور ہمارا اردو ادب یہاں کی مقامی زبان میں بھی پڑھا جائے اور متعارف ہو،ساتھ ہی سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم کے حصول کے لیے بھی کمیونٹی کو متحرک کیا ہے ‘‘ ۔

انہوں نے کہا کہ’’ قونصل جنرل بارسلونا عمران علی چوہدری نے پاکستانی کمیونٹی کے لئے قونصلیٹ جنرل آف پاکستان آفس میں قانونی مشاورت ، طبی سہولیات ، پاکستانی کمیونٹی کے بچوں کو حصول تعلیم میں دلچسپی اور مدد کے لئے ہفتہ وار میٹنگز بھی منعقد کروائی ہیں ساتھ ساتھ جیلوں میں قید پاکستانیوں کو سہولیات دی جا رہی ہیں جو بہت خوش آئند ہے ‘‘۔

تازہ ترین