• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کے کسی سرکاری اسپتال میں شعبہ انفیکشن کنٹرول نہیں

صوبے کے کسی سرکاری اسپتال میں انفیکشن کنٹرول کا شعبہ موجود نہیں جس کے باعث انفیکشن کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے اور مریضوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

دنیا بھر کے اسپتالوں میں انفیکشن کنٹرول کے شعبہ جات ہوتے ہیں جس کے تحت میٹنگز کی جاتی ہیں جس میں انفیکشن کے اسباب پر غور کیا جاتا ہے کہ آپریشن کے بعد، پیشاب کی نلکی لگنے، سوئی لگنے، کینولا اور ڈرپ لگانے کے بعد انفیکشن ہوا ہے تو اس کو کیسے روکا جاسکتا ہے؟، کس طرح ڈرپ لگائی جائے؟، آپریشن کے بعد کیا اقدامات کیے جائیں؟ ، کون سی تکنیک استعمال کی جائے؟ ، کینولا لگاتے وقت خود کو کیسے محفوظ رکھا جائے؟، دستانے پہنے جائیں۔

بار بار ہاتھ دھوئے جائیں اور سوئی کیسے تلف کرنے کے درست طریقے سکھانے سمیت مختلف اقدامات کیے جاتے ہیں، طبی عملے کی تربیت کی جاتی ہے اور مریضوں کی بہتر دیکھ بھال اور عالمی ادارہ صحت کے رائج طریقہ کار سے انفیکشن کو روکا جاتا ہے تاکہ مریض علاج کے بعد صحت مند ہو کر گھر جائیں لیکن سندھ میں اقدامات کے فقدان سے مریض ایک بیماری کے ساتھ اسپتال آتے ہیں اور گھر جاتے وقت اپنے ساتھ مختلف بیماریاں ساتھ لے کر جاتے ہیں۔

اس سلسلے میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کا کہنا تھا کہ اس صورتحال کو قابو کرنے کےلیے اسپتالوں میں کمیٹیاں قائم کی ہیں جو طبی عملے کو تربیت دیں گی جبکہ اسپتالوں میں انسی نیریٹر بھی نصب کیے گئے ہیں تاکہ استعمال شدہ سوئیاں دوبارہ استعمال نہ ہوں اور بیماریوں کو پھیلنے سے روکا جائے ۔

صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ صحت کی بہترین سہولیات فراہم کر رہے ہیں جس سے رفتہ رفتہ بہتری آرہی ہیں لیکن مکمل بہتری میں وقت لگے گا۔

تازہ ترین