• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ڈین جونز نے مصباح کے دوعہدوں پر سوال اٹھادیا

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی فرنچائز اسلام آباد یونائیٹڈ کے کوچ ڈین جونز نے مصباح الحق کے پاس بیک وقت پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین اور قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کے عہدے رکھنے پر سوال اٹھا دیا۔

ایک روز قبل سری لنکا نے پاکستان کو دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں بھی شکست دے کر تین میچوں کی سیریز میں 0-2 کی نا قابل شکست برتری حاصل کرلی ہے۔

خیال رہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب پاکستان کو اسی کی سرزمین پر ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

تاہم یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ مصباح الحق کا بطور ہیڈ کوچ قومی کرکٹ ٹیم کے ساتھ یہ پہلا اسائنمنٹ ہے، جہاں عمر اکمل اور احمد شہزاد جیسے تجربہ کار کھلاڑیوں کی ٹیم میں واپسی کے باوجود اسے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔

کرکٹ شائقین نے اپنا تمام تر غصہ نئی سلیکشن کمیٹی اور کوچنگ اسٹاف پر نکالا، یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ مصباح الحق قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ ماضی قریب میں پاکستان کی مینز ٹیم کے ساتھ بطور کوچ منسلک رہنے والے وقار یونس اس مرتبہ بولنگ کوچ کی حیثیت سے ٹیم کے ساتھ موجود رہے۔

سماجی روابط کی ویب سائٹس پرشائقین اور ناقدین کی جانب سے مصباح الحق کی تقرری پر سوالیہ نشان اٹھائے گئے اور انہیں ٹیم کے لیے غیر موزوں کوچ قرار دیا۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کے کوچ نے بھی مصباح الحق کے دوہرے عہدوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’کرکٹ میں میری رائے ہے کہ آپ دو عہدے جیسے ہیڈ کوچ اور سلیکٹر ایک ساتھ نہیں رکھ سکتے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ تصور کریں کہ آپ تکنیکی اور ذہنی مسائل کے شکار کھلاڑی ہیں، تو کیا آپ اپنے کوچ کے ساتھ مخلص ہوں گے جبکہ آپ کو ہٹائے جانے کے امکانات ہیں۔ 

اس سے قبل انہوں نے مصباح الحق سے متعلق ایک علیحدہ ٹوئٹ میں موقف پیش کیا اور ان کے حق میں آواز بلند کی تھی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ڈین جونز کا کہنا تھا مصباح میرے بہترین دوست ہیں، میں چاہتا ہوں کہ وہ اچھی کارکردگی دکھائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کرکٹ کے کھیل کے تینوں فارمیٹس اور پاکستان کے نئے فرسٹ کلاس سسٹم کے بعد تمام امور اچھے انداز میں نبھانا بہت مشکل ہوگیا ہے۔

ڈین جونز کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ مصباح اچھا کام کریں، انہیں حمایت اور صبر کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب ناقدین نے انہیں بھی نہ چھوڑا اور جواب میں کہہ دیا کہ مصباح الحق جب قومی ٹیم کے کپتان تھے تو انہوں نے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کو تباہ کردیا تھا۔

یاد رہے کہ مصباح الحق آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2007ء میں پاکستان ٹیم کا حصہ تھے جس نے فائنل تک رسائی حاصل کی تھی جبکہ یہی آخری رنز بنانے میں چوک گئے تھے اور قومی ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اسی طرح 2009ء کے آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بھی مصباح ٹیم کا حصہ تھے جس نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔

واضح رہے کہ مصباح الحق کی قیادت میں پاکستان ٹیم نے 2012ء میں ایشیا کپ اپنے نام کیا تھا اور ان ہی کی قیادت میں پاکستان ٹیم تاریخ میں پہلی مرتبہ عالمی نمبر ایک ٹیسٹ ٹیم بننے میں کامیاب ہوئی تھی۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین