• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہزاروں ایرانی خواتین نے 40 سال بعد میچ دیکھا

ایرانی خواتین پر اسٹیڈیم جاکر میچ دیکھنے کی پابندی 40 سال بعد ختم کردی گئی، ہزاروں کی تعداد میں ایرانی خواتین نے اسٹیڈیم جا کر فٹ بال میچ دیکھا۔

ہزاروں ایرانی خواتین نے 40 سال بعد میچ دیکھا


فیفا اور انسانی حقوق کے حکام کی جانب سے ایرانی کھیلوں کے حکام پر زور دیا گیا کہ اسٹیڈیم میں ایرانی خواتین کے داخلے کی پابندی کو ختم کیا جائے جس پر ایرانی حکومت کی جانب سےخواتین کو پہلی بار آزادانہ طور پر فٹ بال میچ دیکھنے کی اجازت دے دی گئی۔

ایرانی خواتین شائقین نے 2022 ورلڈ کپ کوالیفائر کے لیے تہران کے آزادی اسٹیڈیم میں ہونے والے کمبوڈیا اور ایران کے میچ کے دوران بھرپور انداز اور جذبے کے ساتھ اپنی ٹیم کا ساتھ دیا۔

ایرانی خواتین نے اپنے سر پر قومی پرچم پہنا ہوا تھا اور اِس کے علاوہ اپنے چہروں پر بھی قومی پرچم کی پینٹگ بنائی ہوئی تھی، اور کچھ خواتین نے سر پر جھنڈے کے رنگ کی ٹوپیاں بھی پہنی ہوئی تھیں۔

ایرانی ٹیم کے ہر گول پر خواتین اپنی مسکراہٹوں سے اپنی خوشی کا اظہار کرتی نظر آئیں، اور کھیل کے اختتام تک، ایرانی ٹیم نے 14-0 کےاسکور سے میچ میں کامیابی حاصل کی۔

واضح رہے ایران میں خواتین پر میچ دیکھنے کی پابندی سحر خدایاری کی موت کے بعد ہٹی جس نے میچ دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم میں جانے کی کوشش کی  اور اسے گرفتار کر لیاگیا، جیل جانے کے خوف سے لڑکی نےخود کو عدالت کے باہر آگ لگا لی تھی۔

ایرانی میڈیا رپورٹ کے مطابق، 40 سال کی پابندی ختم ہونے کے بعد تقریبا 4000 سے 4,500 ایرانی خواتین میچ دیکھنے کے لئے اسٹیڈیم میں داخل ہوئیں جبکہ مردوں کی تعداد تقریبا 6000 تھی، ابتدا میں صرف اسٹیڈیم کے چار حصوں کو خواتین کے لیے کھولا گیا تھا جس میں 3000 سے 3,500 تک خواتین کی جگہ تھی لیکن پھر بعد میں 1000 خواتین کے لیے مزید جگہ دے دی گئی تھی۔

ایرانی خواتین کا کہنا ہے کہ یہ پابندی صرف اور صرف فیفا حکام کے دباؤ کی وجہ سے ختم ہوئی ہے۔

تازہ ترین