• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جاپان کی حکومت جن چودہ شعبوں میں قانونی ویزوں پر غیر ملکی ملازمین بلائے گی ان میں ریستوران شیف، ہوٹل مینجمنٹ، نرسنگ کیئر، بلڈنگ کلینگ، زراعت، فشریز، فوڈ اینڈ بیوریج، میٹریل پروسسنگ، انڈسٹریل مشینری، الیکٹرونکس اینڈ الیکٹرونکس مشینری، کنسٹریکشن، شپ بلڈنگ، کار مکینک، ائیر پورٹ گراؤنڈ ہینڈلنگ اسٹاف اور ہوائی جہاز مینٹیننس شامل ہے۔

جاپانی حکومت ان شعبوں میں بنیادی تربیت یافتہ اور جاپانی زبان جاننے والے افراد کو جاپان بلانے میں دلچسپی رکھتی ہے اور اسی حوالے سے جاپان میں ملازمت کے لیے ورک ویزے کا معاہدہ حکومت جاپان اور پاکستان کے درمیان اگلے ایک سے دو ماہ میں متوقع ہے حتمی شرائط تو معاہدے کے بعد ہی سامنے آئیں گی تاہم جو شرائط اور طریقہ کار اب تک سامنے آیا ہے اس کے مطابق:

1۔ نئے ممکنہ معاہدے کے تحت ملازمت کے ویزے پر جاپان جانے کے لیے دونوں ممالک کی حکومت کی جانب سے بنائے گئے سسٹم سے گزرنا لازمی ہوگا اس کے بغیر کوئی بھی شخص قانونی ویزے پر جاپان نہیں آسکے گا۔

2۔ نئے ممکنہ حکومتی معاہدے کے تحت جاپان کا کوئی بھی کاروباری ادارہ جاپانی حکومت کو درخواست دے گا کہ اسے چودہ متعلقہ شعبوں میں سے کچھ شعبوں میں لیبر کی ضرورت ہے اور وہ لیبر پاکستان سے بلانا چاہتے ہیں، جس کے بعد جاپانی حکومت یہ درخواست پاکستانی حکومت کو دے گی جس کے بعد پاکستانی حکومت کا ذیلی ادارہ متعلقہ لیبر کے لیے اشتہار دے گا اور جاپانی زبان کا امتحان پاس کرنے والے اُمیدوار جن کے پاس متعلقہ شعبے کی بنیادی تعلیم اور تجربہ ہوگا اس اُمیدوار کو جاپانی کاروباری ادارے کے نمائندے کے پاس انٹرویو دینا ہوگا انٹرویو میں پاس ہونے کی صورت میں متعلقہ اُمیدوار ملازمت کے ویزے پر جاپان پہنچ سکے گا۔

3۔ اس کے باوجود کوئی بھی نجی ادارہ یا شخص حکومتی سرپرستی کے بغیر یہ دعویٰ کرے کہ اس کے پاس جاپانی کمپنی کے ویزے ہیں اور وہ کسی بھی شخص کو رقم کے بدلے بغیر سرکاری پروسیس کے بغیر جاپان لے جاسکتا ہے تو سمجھ لیں آپ کا پالہ کسی ایجنٹ سے پڑ چکا ہے آپ فوری طور پر ایسے شخص کی ایف آئی اے کے پاس شکایت درج کراسکتے ہیں۔

4۔ جاپانی حکومت اپنے ملک میں صنعتی ملازمین کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ایسے پڑھے لکھے اور تربیت یافتہ اور جاپانی زبان سے واقف افراد کو جاپان لانا چاہتی ہے جو ان کے معاشرے میں آسانی سے ضم ہوسکیں اور جاپانی عوام کے لیے مشکلات کا سبب نہ بنیں لہذا جو لوگ جاپان آنا چاہتے ہیں ان کو چاہیے کہ وہ سسٹم سے گزر کر جاپانی حکومت کی بنیادی شرائط پوری کرکے جاپان آئیں اور اپنی اور اپنے اہل خانہ کی زندگی بدلنے کے لیے جدو جہد کاا ٓغاز کریں ۔

5۔ کسی کو رقم دیکر جاپان آنے سے گریز کریں کیونکہ رقم کے ذریعے جاپان بھجوانے کا سبز باغ دکھانے والا فراڈی تو ہوسکتا ہے لیکن آپ کا ہمدرد نہیں کیونکہ ایجنٹوں کے ذریعے جاپان پہنچنے والے افراد کامقدر جیلیں اور ڈی پورٹ ہونا ہی ہوتا ہے۔

6۔ اطلاعات ہیں کہ حکومت جاپان کی جانب سے پاکستانی اسکلڈ لیبر کو جاپان بلوانے کی خبروں کے بعد سے بہت سے ایجنٹوں نے معصوم اور سادہ لوح افراد سے رابطے کرکے ان کو جعلی طریقے سے جاپان بھجوانے کا لالچ دیکر رقم بٹورنے کی کوشش شروع کردی ہیں، لہذا تمام پاکستانیوں سے درخواست ہے کہ کسی بھی ایجنٹ کی باتوں سے بچیں اور قانونی طریقہ کار کے تحت ہی جاپان آنے کی کوشش کریں اور یہ بات کنفرم کرلیں کہ آپ حکومت پاکستان اور حکومت جاپان کے تیار کردہ سسٹم اور طریقہ کار کے تحت ہی جاپان جارہے ہوں باقی اس کے علاوہ سب فراڈ ہوسکتا ہے۔

تازہ ترین