• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں شریک ہیں

ہم افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں شریک ہیں
پاکستانی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے عابد ملک، ڈاکٹر عامر سلیمان، ڈاکٹرجاوید اجمل، امیر علی رویانی، غزالہ حبیب، امینہ پیرانی اور دیگر امریکا میں پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید کے ہمراہ

امریکا میں پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان نے اپنی تعیناتی کے بعد گزشتہ دنوں پہلی مرتبہ ڈیلس کا دورہ کیا اور پاکستان سوسائٹی آف نارتھ ٹیکساس اور پاکستان امریکن ایسوسی ایشن کی جانب سے یہاں منعقدہ کمیونٹی کے ایک بڑےاجتماع سے خطاب کیا ،جس میں سیکڑوں مردو خواتین شریک ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ پا ک امریکادوطرفہ تعلقات میں بہتری رونما ہوئی ہے ۔امریکی صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم عمران خان کے درمیان ملاقاتوں کے بعد تعلقات میں گرم جوشی کو محسوس کیا جاسکتا ہے ۔

پاکستانی سفیر نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی میںپاکستانی کمیونٹی کے کردار کو سراہا اور کہا کہ ہیوسٹن ،ٹیکساس کے بعداقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران 35 سے 30 ہزار افراد نے نیو یارک میں جواحتجاج کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔یہ سب کچھ پاکستانی کمیونٹی کی مدد سے ہی ممکن ہوا۔انہوںنے کہاکہ آج بھی آٹھ ملین کشمیری مسلسل چار ماہ سے گھروں میں قید ہیں، پوری وادی بند ہے۔ 

ہم افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں شریک ہیں
عشایئے کے شرکا کا گروپ فوٹو

وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں کشمیر کا مقدمہ پیش کیا، بین الاقوامی میڈیا کی توجہ اس طرف مبذول کرائی،تھنک ٹینک کو آگاہی فراہم کی اور بین الاقوامی رہنمائوں سے رسمی اور غیررسمی ملاقاتوں میں انہوں نے اس مسئلےکو بھر پور طریقے سے پیش کر کے کشمیرکا سفیر ہونے کا حق ادا کیا۔

ڈاکٹر اسد مجید خان نے مزید کہا کہ پاکستان کو جن اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے، اس کے لیے کمیونٹی میں عزم اور استحکام کی اشد ضرورت ہے، صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر سے متعلق ثالثی کا کئی بارکہہ چکے ہیں، جبکہ امریکا کشمیر کو متنازعہ علاقہ تصور کرتا ہے اور یہی امریکا کی آفیشل پوزیشن ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں امن عامہ کی صور تحال بہتر ہوئی ہے، ہم افغانستان میں قیام امن کی کاوشوں میں شریک ہیں، جبکہ بھارت وہ کام نہیں کررہا جو کہ ہم سر انجام دے رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ ہم بات چیت کے ذریعے مسئلہ کا حل چاہتے ہیں لیکن اس سے پہلے یہ ضروری ہے کہ کرفیو کا خاتمہ ہو ،کشمیریوں کا لاک ڈائون ختم کیاجائے اور اس بات کی ضمانت دی جائے کہ کشمیر میں کوئی آئینی تبدیلی نہیں ہو گی۔  

ہم سیز فائر پر کئی دہائیوں سے عملدرآمد کررہے ہیں کیونکہ ہم امن پر یقین رکھتے ہیں۔ کشمیر سے متعلق67امریکی کانگریس اور سینیٹرز نے اپنی جانب سے رسمی بیانات جاری کئے اور یہ سب کچھ پاکستانی کمیونٹی کی مددد سے ہی ممکن ہوا۔اس موقعے پر پاکستان سوسائٹی کے صدر عابدملک، پاکستان امریکن ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹر عامر سلیمان، سابق صدرڈاکٹر جاوید اجمل،امیر علی روپانی، غزالہ حبیب اور دیگر نے خطاب کیا۔ سفیر پاکستان کا تعارف کمیونٹی میں موجود متحرک رہنمائوں علامہ بابر رحمانی، شاہد خان، شاہ رخ صدیقی، اٹارنی نعیم سکھیااور سلمان تابانیسے بھی کرایا گیا۔

تازہ ترین