• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حبا

ساتھیو! دنیا میں جانوروں کی بےشمار اقسام موجود ہیں ،جن میں سے بیشتر ہمیں اپنے اردگرد دکھائی بھی دیتے ہیں- لیکن کچھ جانور ایسے بھی ہیں جو کہ انتہائی خاص اور نایاب ہیں اور یہ ہر جگہ نہیں پائے جاتے- ان ہی میں سے چند کے بارے میں ہم آپ کو بتارہے ہیں۔

تیز رفتار چیونٹی

دنیا میں ایک ایسی چیونٹی بھی پائی جاتی ہے جس کے چلنے کی رفتار سن کر آپ ہکا بکا رہ جائیں گے۔

دی مرر کے مطابق “صحارن سلور” (Saharan Silver) نام کی چیونٹی 360 میل فی گھنٹہ (579.3 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار سے دوڑ سکتی ہے، یہ رفتار 3.2 کلومیٹر فی سیکنڈ بنتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں نے پہلے بھی اس چیونٹی کی رفتار ریکارڈ کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ اور اولم یونیورسٹی جرمنی کے پروفیسر ہیرالڈ وولف کا کہنا تھا کہ یہ چیونٹی صحرائے صحارا میں پائی جاتی ہے اور 6 پیر بیک وقت اٹھا کر جمپ لگا کر دوڑتی ہے۔ صحرائے صحارا میں پائی جانے والی چیونٹیوں کی تمام نسلوں میں سے صحارن سلور بہت خاص نسل ہے اور یہ دنیا کی تیزترین دوڑنے والی چیونٹی ہے۔

خونخوار آبی کیڑا

یہ بھوکےکیڑے بہت خاموشی سے میٹھے پانی کی تہہ میں چھپ کر بیٹھے رہتےہیں اور شکار قریب آتے ہیں اسے جکڑ لیتے ہیں۔ اینٹی مولوجیکل سائنس نامی جرنل میں شائع رپورٹ کے مطابق اس جانور کی 150 سے زائد اقسام دنیا بھر میں پائی جاتی ہیں جن میں لیتھوسیرسگرانڈِس اور لیتھوسیرس میکسیمس سب سے بڑے ہیں جن کی لمبائی چار انچ تک ہوتی ہے۔ یہ کیڑے میٹھے پانی کے کچھووں کو بھی کھاجاتے ہیں۔ جیسے ہی شکار ان کے پاس آتا ہے وہ اپنی اگلی ٹانگوں سے اسے دبوچ کر خاص خنجرنما ڈنک سے بعض کیمیکل اوراینزائم شکار میں داخل کرکے اسے بے بس کردیتےہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ کیڑے اپنے شکار کو پہلے ہلاک نہیں کرتے بلکہ اسے زندہ رکھتے ہوئے کھاتے رہتے ہیں۔

پتّے کا روپ دھارنے والی مکڑی

ماہرین نے حال ہی میں مکڑی کی ایک نئی قسم دریافت کی ہے جو خطرے کے وقت ایک سوکھے پتے کا روپ اس طرح دھارتی ہے کہ اسے پہچاننا مشکل ہوجاتا ہے۔

مکڑیوں کے ماہرین کے مطابق یہ واحد مکڑی ہے جو خطرے کے وقت سوکھے پتے کا روپ دھارلیتی ہے اور اس کا شکاری اسے کسی جانور کے بجائے اسے مردہ پتا سمجھتے ہوئے آگے بڑھ جاتا ہے۔ اس مکڑی کا کوئی نام ابھی تک نہیں رکھا گیا تاہم یہ پولٹیس جینس خاندان سے تعلق رکھتی ہے جس سے 3 ہزار اقسام کی مکڑیاں تعلق رکھتی ہیں۔

لیکن پتے کی شکل اختیار کرنے والی یہ پہلی مکڑی ہے۔یہ مکڑی چین کے صوبے ینان کے ایک بارانی جنگل میں اتفاقیہ طور پر دریافت ہوئی جسے سلووانیہ اکادمی برائے سائنسز میں ارتقائی حیوانیات کے ایک ماہر مٹجاز کونٹنر نے دریافت کیا تھا۔ 2011 میں ملنے والی اس مکڑی کو اب ایک نئی قسم کا درجہ دیا گیا ہے۔

یہ مکڑی انفرادی طور پر پائی جاتی ہے اور عموماً سوکھے پتوں کے درمیان رہتی ہے۔ اس کی پیٹھ سبز پتے جیسی جبکہ اندرونی اور پیٹ کا حصہ بال دار اور پیلے پتے جیسا دکھائی دیتا ہے۔

تازہ ترین