• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کراچی میں کثیر المقاصد اسپورٹس پارک کا قیام ترجیح ہے

کسی بھی کھیل کی ترقی میں اسپانسر شپ کا کردار دنیا بھر میں اہم تصور کیا جاتا ہے، حکومت کے ساتھ ساتھ نجی ادارے بھی کھیلوں کو فروغ دینے کے لئے بہتر انداز میں اپنی ذمے داری نبھا رہے ہیں، مگر پاکستان میں احتساب کے عمل کے نہ ہونے اور اسپانسر کا فیڈریشن پر اعتماد نہیں ہونے کی وجہ سے ملک میں کھیل اور کھلاڑی مشکلات سے دوچار ہیں۔

مگر اس کے باوجود اس وقت بھی ملک میں چند لوگ کھلاڑیوں کے مالی مسائل کے حل اور نئے کھلاڑیوں کی تلاش کے لئے ہر سطح پر تعاون کررہے ہیں ان ہی لوگوں میں خالد جمیل شمسی بھی ہیں جو ایک بڑے صنعت کار ہونے کے ساتھ ساتھ کھیلوں اور کھلاڑیوں سے دلی محبت کا اظہار کررہے ہیں، پاکستان ٹینس فیڈریشن کے نائب صدر خالد شمسی صرف ٹینس میں ہی نہیں، باسکٹ بال، والی بال اور دیگر انڈرو گیمز کی تقریبات میں بھی نہ صرف نظر آتے ہیں بلکہ خاموشی سے ان کے ساتھ تعاون بھی کررہے ہیں۔

جنگ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں خود بھی کھیلوں میں حصہ لیتا رہا ہوں ، ان کا بیٹامحمد نمیر شمسی ٹینس کے قومی اور انٹر نیشنل مقابلوں میں ملک کی نمائندگی کر چکے ہیں،انہوں نے جونیئر ڈیوس کپ میں حصہ لیا،امریکا کی یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کی، جس کے دوران انہوں ے ایورٹسے ٹینس میں کوچنگ کا ڈپلوما بھی کیا،امریکی یونیورسٹی کی جانب سے بھی ٹینس کھیلی، کراچی میں وہ ان دنوں کلفٹن میں شمسی اکیڈمی میں نئے کھلاڑیوں کو گروم کررہے ہیں۔

جس کے چیئر مین خالد شمسی ہیں،جو سندھ ٹینس اور کراچی ٹینس ایسوسی ایشن کے بھی نائب صدر ہیں،ان کا کہنا ہے کہ ان کی اکیڈمی نے پاکستان ٹینس فیڈریشن کے تحت ہونے والے جونیئر ایشیائی مقابلوں کی میزبانی کی ہے،شمسی اکیڈ می کے زیر اہتمام پاکستان ٹینس فیڈریشن اور سندھ ایسوسی ایشن کی اجازت سے ایشین ٹینس فیڈریشن انڈر14 ٹینس ٹور نامنٹ ا10 سے 16 نومبر تک کراچی جیم خانہ میں کھیلا جائے گا، اس ایونٹ میںپاکستان اشر میر ٹاپ سیڈ ہوں گے۔

 ٹور نامنٹ میں ملائیشیا ، کوریا، جرمنی، ملائیشیا، ہانک کانگ، قازقستان، ازبکستان ،نیپال کے کھلاڑیوں نے اپنی رجسٹریشن کرائی ہے، ٹور نامنٹ میں بوائز اور گرلز کے انڈر 14انفرادی اور ڈبلز ایونٹ ہوں گے، قازقستان کےمنصور خاجی مراددو سیکنڈ سیڈ ہوں گے، پہلی مرتبہ خواتین مقابلے بھی ہوں گے جس میں پاکستان کی چار، ملائیشیا، کوریا اور نیپال کی کھلاڑی بھی حصہ لینگی۔پاکستانی کھلاڑیوں میں ناتالیہ زمان، ورشا ، زینب علی اور ورشا داس شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس مقابلے سے ایک کامیابی سے پاکستانی کھلاڑیوں کو عالمی سطح پر درجہ بندی کا پوائنٹس مل جاتا ہے،انہوں نے کہا کہ ڈیوس کپ مقابلے کے پاکستان میں انعقاد کے حوالے سے پاکستان ٹینس فیڈریشن کے سخت اور اصولی موقف کی وجہ سے عالمی فیڈریشن نے بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا اور وہ پاکستان میں کھیلنے پر رضامند ہوا۔

پاکستان میں اس وقت سیکیورٹی کے حالات بہت بہتر ہیں، ٹینس، سمیت دیگر ٹیموں کو بھی پاکستان آنا چاہئے،ان کا کہنا ہے کہ جلد پاکستان میں اعصام الحق اور عقیل خان کے متبادل کھلاڑی سامنے آئیں گے، ملک میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے،خالد جمیل کا کہنا ہے کہ ان کی کوشش ہے کہ کراچی میں کثیر المقاصد اسپورٹس پارک قائم کیا جائے اس طرح کا پارک اسلام آباد میں موجود ہے کراچی میں اس منصوبے کے لئے کمشنر کراچی افتخار شلوانی نے بھر پور تعاون کا یقین دلایا ہے، میں اس پارک کے لئے بزنس کیمونٹی کو آگے لانے کے لئے تیار ہوں، دنیا بھر میں پارکوں میں عام شہریوں کے لئے ٹینس، ٹیبل ٹینس، باسکٹ بال ، والی بال کھیلنے کی سہولت موجود ہوتی ہے ،جس سے قومی کو صحت مند رکھنے میں مددملتی ہے،ان کا کہنا ہے کہ اس بات پر دکھ ہوتا ہے کہ کراچی میں پارک اور کھیلوں کے میدان ختم ہوگئے ہیں ہم انہیں آباد کریں گے۔

شہر میں سوائے سائوتھ ضلع کے دیگر اضلاع میں مردوں اور خواتین کے لئے پارکوں میں جاگنگ ٹریک نہیں ہیں، جس کی وجہ سے ان کی صحت خراب ہورہی ہے، میں وہاں کے بلدیاتی نمائندوں، کمشنر اور دیگر حکام سے رابطے میں ہوں کہ ہم ان کے پارکوں کو آباد کر کے اس میں کھیلوں کی سہولت فراہم کرنے کو تیار ہیں، جس کی دیکھ بحال کے لئے ان کے ساتھ معاہدہ کیا جائے گا، ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہم لوگوں میں عوام کو دی جانے والی سہولت کی دیکھ بحال کے لئے مثبت سوچ نہیں ہے اسی لئے ہر جگہ اسپانسرز کا دوسروں پر اعتماد بھی ختم ہوتا جارہا ہے۔

اس صورت حال کو ختم کرنا ہوگا،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کھیل کے شعبے میں مردوں، خواتین بچے اور بچیوں میں بہت زیادہ ٹیلنٹ ہے مگر ان کو گروم نہیں کیا جارہا ہے، ہم ایشین، سائوتھ ایشین اور اولمپک میں میڈل جیت سکتے ہیں اس کے لئے ہمیں اپنے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی، ان کی ٹریننگ کا انتظام کرنا ہوگا ، اس کے بغیر ہمیں اچھے نتائج نہیں مل سکتے ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین