• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گوگل اور فیس بک ملازمین سالانہ کروڑوں روپے کماتے ہیں

حالیہ سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں معاوضہ، کام اور ماحول کے لحاظ سے سب سے اچھی اور ٹاپ کمپنی گوگل ہے، جس کے بعد فیس بک  اور مائیکروسوفٹ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہے۔

کمپئیر ایبلی نامی  کیریئر سائٹ اینالائزر ادارے کے سروے میں پچاس ہزار ملازمین نے بتایا کہ یہ وہ ٹاپ ٹیکنیکل کمپنیاں ہیں جن کے ساتھ کام کرنے کی وجہ ان کی جانب سے ملازمین کو نہایت مناسب معاوضہ دیا جانا ہے۔

اسکے علاوہ ملازمین کے اعتماد کی ایک اور وجہ دیگر فوائد جن میں سالانہ اضافہ اور  سہولتیں ہیں۔

سروے میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ان کمپنیوں میں اوسط درجے کا معاوضہ جس میں بیس اور بونس شامل ہیں وہ ایک لاکھ 34 ہزار امریکی ڈالر سالانہ ہے، جو پاکستانی روپوں میں دوکروڑ 90روپے کے لگ بھگ ہے۔

یقیناً آپ حیران ہوجائیں گے کہ جو ملازمین گوگل یا اس جیسی دیگر ٹیک کمپنیوں میں ملازمت کرتے ہیں انکا معاوضہ اس قدر خطیر ہوتا ہے۔

ٹیکنالوجی، اکانومی اور سیاست کے موضوع پر چھپنے والے ایک امریکی جریدہ وائرڈ لکھتا ہے کہ گوگل کی پیرنٹ کمپنی، الفابیٹ نے گزشتہ سال 25فیصد اضافہ کیا تھا جوکہ ایک کروڑ 74لاکھ روپے یا دولاکھ 46ہزار 804 امریکی ڈالر کے مساوی تھے، یہ ایک درجن ٹیک کمپنیوں میں سب سے زیادہ اضافہ تھا۔

ایک رپورٹ کے مطابق گوگل نے 2017 میں صرف اپنے نصف مخصوص ایوارڈز ادا کیے تھے۔ ملازمین کا معاوضہ اس وقت بڑھایا گیا جب کمپنی نے گزشتہ برس اپنے مکمل سائز کے ایوارڈز کا آغاز کیا۔

کمپئیر ایبلی کے سروے میں مزید بتایا گیا ہے کہ گوگل میں سب سے اعلیٰ معاوضے والا عہدہ ڈائریکٹر فنانس کا ہے جو کہ چھ لاکھ امریکی ڈالر سالانہ تنخواہ لیتا ہے جو کہ پاکستانی روپے میں لگ بھگ 9 کروڑ 36 لاکھ روپے بنتے ہیں۔

گوگل اور فیس بک ملازمین سالانہ کروڑوں روپے کماتے ہیں
فیس بک  کو گزشتہ برس متعدد بحرانون کا سامنا کرناپڑا تھا۔

دوسری جانب فیس بک نئے ملازمین کی تقرریوں میں لگا ہوا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ کمپنی کو گزشتہ برس متعدد بحرانون کا سامنا کرناپڑا تھا۔کمپنی کی جانب سے جو اوسط تنخواہ ملازمین کو دی جاتی ہے اس میں پانچ فیصد کمی ہوئی اور یہ دو لاکھ 48 ہزار 430 امریکی ڈالر سے کم ہوکر دو لاکھ 28ہزار 651 امریکی ڈالر کے مساوی ہوگئی ہے۔

جبکہ ٹوئٹر ، اسکوائر، ورک ڈے اور این ویڈیا جیسی ٹیک کمپنیوں نے 2018 میں اوسط درجے کے ہر ملازمیں کو ایک لاکھ پچاس ہزار امریکی ڈالر سے زیادہ سالانہ معاوضہ دیا۔

کمپنیوں کے لیے میڈن پے یا اوسط تنخواہ کی رپورٹ کے حوالے سے جو قانون متعارف کروایا گیا ہے، اس میں آمدنی میں تفاوت اور کارپوریٹ ایکسس کے  فرق کو واضح کرنا ہوتا ہے۔

گوکہ دوسری کمپنیوں کو اپنی اوسط تنخواہ کے حوالے سے گزشتہ برس سے رپورٹ کرنا پڑرہی ہے لیکن ٹیک کمپنیوں کا یہ دوسرا موقع ہوگا  کہ انھیں یہ رپورٹ دینا پڑرہی ہے۔ اس میں نہ صرف کمپنیوں کے ان اعلیٰ ترین پوزیشنوں کے معاوضے کو ظاہر کرنا پڑرہا ہے بلکہ ان ہزاروں کم تنخواہ پانے والے ورکروں کی آمدنی بھی بتانا ہوگی جنکی آمدنی سنگل ڈیجٹ پر مبنی ہے۔

تازہ ترین