• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

 ڈاکٹر آسی خرم جہا نگیری

ارشادِباری تعالیٰ ہے:’’(اے حبیب!) آپﷺ فرما دیں: اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو ،تب اللہ تمہیں (اپنا) محبوب بنا لے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا، اور اللہ نہایت بخشنے والا مہربان ہے۔ آپ فرما دیں کہ اللہ اور رسولﷺ کی اطاعت کرو ،پھر اگر وہ روگردانی کریں تو اللہ کافروں کو پسند نہیں کرتا۔(سورۂ آل عمران)

ان آیات میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنی محبت کے حصول کے لئے،اپنے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفیٰﷺ کی اطاعت ومحبت او ر اتباع کو لازمی قرار دیا ہے ۔ اتباع، اطاعت سے آگے کی چیز ہے۔ اطاعت کے معنی ہیں حکم ماننا، حکم کی تعمیل کرنااور اتباع کے معنی ہیں ’’پیروی کرنا‘‘ یعنی پیچھے چلنا۔ ان دونوں الفاظ کے قریب المعنی ہونے کے باوجود، دونوں میں بڑا فرق ہے۔

صحابہ کرام ؓرسول اکرمﷺ کی اطاعت کے ساتھ ساتھ ان کی اتباع بھی کرتے تھے،یہی وجہ ہے کہ وہ آپ ﷺکی کسی سنت کو ترک نہیں کرتے تھے۔حضرت حذیفہ بن یمانؓ کااتباعِ رسولﷺ کے جذبے کے حوالے سے مشہور واقعہ ہے کہ ایک مرتبہ ان سے کھانے کے دوران ہاتھ سے لقمہ گر گیا۔آپ نے سنت نبویؐ کے مطابق اسے اٹھا کر صاف کیا اور تناول فرما یا۔

ایک خادم نے عرض کی کہ آپ ایسا نہ کیجئے ،عجمیوں میں یہ طریقہ معیوب ہے اور وہ ایسا کر نے والے کو حقارت کی نگا ہ سے دیکھتے ہیں۔اس پرحضرت حذیفہ ؓ نے بر جستہ فرمایا ’’کیا میں اپنے محبوب ﷺکی سنت ان احمقوں کی وجہ سے چھوڑ دوں؟‘‘بہرحال جو رسولﷺ کی اطاعت کے ساتھ ساتھ اتباع بھی کرے گا اور آپﷺ سےعقیدت و محبت بھی کرے گا تو اللہ تعالیٰ اسے اپنا محبوب بنالے گا۔

نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی آمد خالق کائنات اور مالک کل کی بے پناہ نعمتوں میں سے وہ عظیم نعمت ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے دینے کے بعد جتایا ہے۔ارشادِباری تعالیٰ ہے:’’ بےشک، اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں انہی میں سے (عظمت والا) رسولﷺ بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا، انہیں پاک کرتا اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے،اگرچہ وہ لوگ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے‘‘۔(سورۂ آل عمران)

ارشادِ ربانی ہے:’’جس نے رسول ﷺکی اطاعت کی ، اس نے اللہ کی اطاعت کی یعنی اطاعت کی بنیاد رسول اکرم ﷺ پر ایمان لانے پر رکھی گئی ہے۔ صرف اللہ کی وحدانیت پر ایمان لانے سے کوئی شخص دائرۂ اسلام میں داخل نہیں ہو سکتا، جب تک کہ اللہ کے رسول ﷺ کی تصدیق نہ کرے اور جو کچھ آپ ﷺ اللہ کی طرف سے لائے ہیں، اس پر ایمان نہ لائے۔ مزید فرمایا گیا:نماز کو قائم کرو '،زکوٰۃ ادا کرو اور اطاعت کرو رسول ﷺکی، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔

(سورئہ نور)اتباعِ رسولﷺ 'فلاح وکامیابی کی دلیل ہے :ارشاد باری تعالیٰ ہے: جو بھی اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطا عت کرے گا، اس نے بڑی کامیابی پالی۔( سورئہ احزاب)سورۃ النساء میں فرمایاگیا:جواللہ تعالیٰ اور رسولﷺ کی فرماںبرداری کرے، وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا، جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا ہے، جیسے نبی، صدیق، شہید اور نیک لوگ، یہ بہترین رفیق ہیں۔

ان آیات سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ہمارے ایمان کا دارومدار رسول اللہ ﷺ کی اتباع میں مضمرہے۔ اطاعت و محبت اور اتباعِ رسول ﷺ ، مغفرت کا ذریعہ ہے:ارشاد باری تعالیٰ ہے:کہہ دیجئے اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابع داری( پیروی) کرو، ' خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔( سورئہ آل عمران)

آپﷺ کی اطاعت اور اتباع کے لیےسیرتِ طیبہ کا مطالعہ ضروری ہے۔ آپ ﷺ کا شخصی کردار اور آپﷺ کے اعلیٰ اخلاقی اوصاف، صبر، شجاعت، توکل، عبادت سب کی کیفیت اور عملی نمونے ہمارے سامنے موجود ہیں۔حضرت عائشہ صدیقہؓ کافرمان ہے ’’حضور ﷺکا اخلاق مجسّم قرآن ہے۔ ‘‘

آپﷺ پر صرف ایمان لانا ہی کافی نہیں، بلکہ زندگی کے ہر معاملے میں آپ ﷺ کی اطاعت اور اتباع ضروری ہے۔ آپﷺ کے اسوۂ حسنہ پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لئے لازم ہے۔اس لئے رسول ﷺ کی محبت اور اطاعت واتباع ہرشعبۂ زندگی میں ضروری ہے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو سیدھے راستے کی طرف رہنمائی فرمائے۔(آمین ) 

تازہ ترین