• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عائشہ فہیم

پیارے بچو! ہمارے قومی شاعر علامہ اقبال کوئی سونے کا چمچہ لے کر نہیں پیدا ہوئے تھے، بلکہ انہوں نے بھی اپنا بچپن، لڑکپن اور جوانی عام انسان کی طرح گزری۔بچپن ہی سے انتہائی ذہین اور روشن دماغ تھے۔اقبا ل کی والدہ بچپن میں انہیں 'پیار سے’’با لی‘‘کہہ کر پکا رتی تھیں ۔وہ چاہتی تھیں کہ ان کا بیٹا کبھی کوئی غلط کام نہ کرے۔

جب وہ نو مولود تھے، تو بے جی کو وہم ہو گیا کہ میاں جی (علامہ اقبال کے والد)،جس شخص کے پاس نوکر ی کرتے ہیں، وہ سر کا ر کی پینشن کھا تا ہےاوراُس کی آمدنی حلال نہیں، چناں چہ انہوں نے اپنے زیور فروخت کرکے ایک بکری خریدی اور اپنے جگر گوشے کو اس کا دودھ اُس وقت تک پلاتی رہیں ،جب تک انہیں یقین نہیں ہو گیا کہ میاں جی نے وہ نوکری چھوڑ دی ہے ۔یوں اقبال کو بچپن ہی سے حرام رزق سےدور رہنے کی تربیت دی گئی تھی۔

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ اسکول میں اُردو کے استاد اِملا لکھوا رہے تھے۔ کم سِن اقبال کی اِملا بہت اچھی تھی، لیکن جب استا د نے لفظ ’’غلط ‘‘لکھوا یا، تو ننّھے اقبال کو شرار ت سو جھی اور انہوںنے ’’ط‘‘ کی بجائے’’ت‘‘ لکھا ۔جب اُستاد سبق چیک کرنے لگے، تو لفظ ’’غلت ‘‘پر رُک گئے اور بو لے ’’اقبال میاں ! یہ لفظ آپ نے غلت لکھا ہے۔ اقبا ل نے کہا ـ’’ــــما سٹر صاحب ! آپ ہی نے کہا تھا غلت لکھو، سو میں نے ’’غلت ‘‘لکھ دیا۔‘‘ استا دِ محترم بہت حیران ہوئےاور کہنے لگے ’’میں نے ’’غلت ‘‘کہا تھا ؟ کیا کہہ رہے ہو؟ میں بھلا کیوں غلط کہتا ؟‘‘ اقبال نے پو چھا ،’’اچھا یہ بتائیں کہ آپ نے کیا لکھنے کے لیے کہا تھا؟‘‘ استاد نے کہا ’’غلط‘‘۔

اس پر اقبا ل فوراً بو لے ’’تو پھر ٹھیک ہے نا ں، آپ نے غلط پڑ ھا اور مَیں نے غلت لکھ دیا ،اس میں میری کو ئی غلطی نہیں۔ آپ نے ٹھیک کہا ہوتا ،تو میں بھی ٹھیک لکھتا ۔‘‘ اقبا ل کی شرارت استاد کو اتنی پسند آئی کہ وہ بھی مسکرائے بنا نہ رہ سکے۔

اقبال بچپن ہی سے ذہین ہونے کے ساتھ تعلیم کے معاملے میں انتہائی سنجیدہ تھے۔ انہوں نے پانچویں جماعت کاامتحان نمایاں پوزیشن لے کر وظیفہ حاصل کیااور مڈل کے امتحان میں بھی پوزیشن حاصل کی۔ اسی طرح وہ تعلیم کے مدارج طے کرتے آگے بڑھتے رہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اقبال کو قدرت نے شاعر پیدا کیا تھا ۔ا سکول کے زمانے سے ہی انہوں نے شعر کہنے شروع کر دیئے تھے۔

بچپن کے ہم عمر ہوں یا کالج کے طالبعلم ساتھی‘ اقبال کے اساتذہ ہو یاہم عصر مشاہیر سب آپ کی فکری پرواز اور علمی وسعت کے قائل ہو کر تعریف پر مائل دکھائی دیتے ہیں۔ بچپن میں سید زکی اور خوشیا اقبال کے قریبی دوست تھے۔ زکی آپ کے استاد مکرم سید میر حسن کے بیٹے تھے۔ اقبال ان کے ساتھ کبوتر بازی اور شطرنج کے شوقین تھے۔ دوست اقبال کو بالا اور کچھ بابا کہتے۔ خوشیا تو جگت چاچا تھا جو عمر میں اقبال سے شاید بڑے تھے ،مگر علامہ کی وفات کے بعد بھی زندہ تھے۔ انہوں نے بتایا کہ کبھی کبھار میں اقبال سے کہتا تھا کہ بالے

یا ر چھوڑ ہم کس مصیبت میں پڑے ہیں کوئی چج کا کام کریں تو بالا عجیب گفتگو کرتا۔ وہ کہتا خوشیا کبوتروں کو نیلے آسمان پر اوپر سے اوپر جاتے دیکھ کر آسمان کی بے حد وسعتوں میں اڑتا ہوا دیکھتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ میں بھی ان کے ساتھ پرواز کر رہا ہوں میرے اندر عجیب و غریب سوچ اور جوش برپا ہوتا ہے۔

تازہ ترین