• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاعرہ :مریم کمال صوفی

صفحات: 143

قیمت: 500 روپے

ناشر:بُک ہوم، بُک اسٹریٹ46،مزنگ روڈ،لاہور۔

احساسات کس کے پاس نہیں ہوتے۔ غمی، خوشی، راحت، مسرّت، رنگ، موسم غرض ہر وہ چیز، جو احساس میں ہے، ہمارے اندر ہے اور اگر اظہار میں ہے، تو باہر ہے۔احساس کو اظہار کا رُوپ عطا کرنا ہی اصل کمال ہے۔ اور ایک تخلیق کار کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ احساس کو اظہار بنا دینے پر قادر ہے۔ نہ جانے کیوں یہاں جوش ملیح آبادی یاد آگئے، جنہوں نے مجتہدانہ شان سے کلام کرتے ہوئے کہا؎’’آہ کو دے کے گرہ حرف بنا دیتا ہوں‘‘۔سو، اظہار کے لیے زبان کا وسیلہ بھی درکار ہے۔یوں کوئی اُردو کو اظہار کا ذریعہ بناتا ہے، تو کوئی انگریزی کو۔ 

مریم کمال صوفی ایک نوعُمر شاعرہ ہیں،جنہیں شاعری کے علاوہ فنِ مصوّری سے بھی لگاؤ ہے۔ زیرِنظر کتاب میں انہوںنے اپنے احساسات عُمدگی سے دوسروں تک پہنچائے ہیں۔ یوں تو کتاب میں اکثر مقامات پر اُن کے شدید گہرے احساسات کا اظہار ملتا ہے،تاہم ایک نظم ’’Empty‘‘(یہاں اس کا ترجمہ’’ تہی دست‘‘ زیادہ مناسب ہے)مَیں ایک ختم ہونے والی زندگی کے، ایک شروع ہونے والی زندگی پر پڑنے والے اثرات کوکمال درجہ مہارت سے نظم کیا گیاہے۔

تازہ ترین