• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشمیر میں بھارتی مظالم، بابری مسجد کا المیہ اور ہمارا دینی و مذہبی فریضہ

مفتی مزمل حسین کاپڑیا

تمام تعریفیں اس ذات باری تعالیٰ کے لیے جو غلبہ اور قہر والی ہے ۔ وہ اللہ جل شانہ جو ظالم کو ڈھیل دیتا ہے اور جب وہ اپنے ظلم سے باز نہیں آتا تو اس پر سخت قسم کی گرفت فرماتا ہے۔ ہم اپنی کوتاہیوں اور گناہوں کی وجہ سے اللہ کی ناراضی کے جو اثرات دیکھ رہے ہیں، اللہ تعالیٰ ان پر ہمیں معاف فرمادے۔ یاد رکھو کہ اسلام اور ایمان کے دعوے کو سچا ثابت کر دکھانے کا واحد ذریعہ اور طریقہ نیک اور مخلصانہ عمل ہے۔ 

محض ایمان کا دعویٰ کرنے اور اللہ نے جن چیزوں پر عمل کرنے کا حکم دیا ہے، ان میں سے بعض پر عمل کرلینے اور جن چیزوں سے منع کیا ہے، ان میں سے بعض سے رک جانے سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا، بلکہ سچے اثرات اس وقت ظاہر ہوتے ہیں، جب اللہ کی خاطر محبت کی جائے اور اللہ ہی کی خاطر نفرت اور قطع تعلق کیا جائے اور محض دین اور عقیدہ ہی کی بنیاد پر اپنے دینی بھائی اور عقیدے میں شریک بھائی سے نصرت و مدد کا تعلق قائم کیا جائے۔

اللہ کے یہاں صرف دین اسلام ہی قابل قبول ہے۔اسلام کے علاوہ تمام ادیان اللہ کے نزدیک غیر مقبول ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: اور جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کا طالب ہو گا وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور ایسا شخص آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں ہوگا۔ (سورۂ آل عمران: ۸۵)دین اسلام حق ہے اور اس کے علاوہ تمام ادیان باطل اور گمراہی پر قائم ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: یہی خدا تو تمہارا پروردگار برحق ہے اور حق بات کے ظاہر ہونے کے بعد گمراہی کے سوا ہے ہی کیا؟(سورۂ یونس، آیت: ۳۲)

آپ لوگ اس چیز سے بخوبی واقف ہیں کہ عقیدے کی بنیاد پر قائم ہونے والی عداوت اور دشمنی سب سے سخت ہوتی ہے ۔ اس عداوت میں صلح کا گزر تک نہیں ہوتا۔ تمام دشمنیاں اور عداوتیں زائل ہوسکتی ہیں یا ان عداوتوں میں کچھ تخفیف اور نرمی آسکتی ہے ۔ سوائے اس دشمن کی عداوت اور دشمنی کے جو تم سے تمہارے دین اور عقیدے کی بناء پر دشمنی اور نفرت کرتا ہے ۔ دشمنانِ اسلام آپ سے محض آپ کے دین اور اسلام پر قائم رہنے کی وجہ سے دشمنی رکھتے ہیں ۔ دشمنان اسلام آپ سے کسی صورت میں راضی نہیں ہوں گے، سوائے اس کے کہ آپ اپنا دین اور طریقہ چھوڑ کر ان کے عقیدے اور طریقے کو اختیار کر لیں، اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس حقیقت کو قرآن کریم میں واضح الفاظ میں بیان فرمایا ہے۔

ارشاد باری ہے:اور تم سے نہ تو یہودی کبھی خوش ہوں گے اور نہ عیسائی یہاں تک کہ ان کے مذہب کی پیروی اختیار کرلو‘‘۔ جو شخص جس قدر حق سے دور اور باطل میں غرق ہوگا اس کی حق اور اہل حق سے نفرت اور دشمنی اسی قدر زیادہ ہوگی۔ اسی وجہ سے یہود اور مشرکین کی اسلام اور اہل اسلام سے عداوت ، نفرت اور دشمنی دیگر غیر مسلموں کے مقابلے میں زیادہ سخت ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:اے پیغمبر ! تم دیکھو گے کہ مومنوں کے ساتھ سب سے زیادہ دشمنی کرنے والے یہودی اور مشرک ہیں۔(سورۂ المائدہ:۸۲)

دشمنانِ اسلام چاہے وہ کسی بھی فرقہ سے تعلق رکھتے ہوں، چاہے وہ یہودی ہوں یا عیسائی یا بت پرست ہوں ،یہ سب باوجود اپنے اختلافات کے دین اسلام کے خلاف مکمل متحد ہیں اور مسلمانوں کو ایذاء پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ یہاں تک کہ وہ مسلمانوں کا خون بہانے ، ان کے اموال کو نقصان پہنچانے ، ان کی عزتوں کی بے حرمتی کرنے اور اہل اسلام کے مقاماتِ مقدسہ اور مساجد کی توہین کرنے میں کبھی کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔

چناںچہ آپ کے بھائیوں کے ساتھ مختلف ممالک میں جو سلوک کیا جارہا ہے، اس کا آپ بخوبی مشاہدہ کررہے ہوں گے اور اس سلسلے کا کرب ناک اور سخت تکلیف دہ واقعہ ہندوستان میں کئی سال قبل پیش آیا کہ جب وہاں مسلمانوں کی عبادت گاہ ’’بابری مسجد‘‘ کو منہدم کیا گیا ، اس کی بے حرمتی کی گئی، یہ سراسر زیادتی اور ظلم ہے ، ان کینہ پروربت پرستوں نے نہ صرف مسجد کو شہید کیا ، بلکہ مسجد کی بے حرمتی کے لیے اور مسلمانوں کی ایذاء رسانی کے لیے اس مسجد میں گھس کر ہر وہ کام کیا جو مسجد کے تقدس کے سراسر خلاف ہے اور ان تمام کاموں میں ہندوستان کی حکومت کی ان بت پرستوں کو مکمل حمایت حاصل رہی۔

اسی طرح بابری مسجد کے حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری ملتِ اسلامیہ کے لیے انتہائی افسوس ناک عمل ہے۔ ہندوستان کی حکومت جو اسلامی ممالک کے ساتھ دوستی اور ہمسائیگی کے تقاضے پورے کرنے کی دعوےدار ہے، لیکن حقیقت میں یہ اسلام اور اہل اسلام کی سخت ترین دشمن ہے۔

ہندوستان میں مسلمانوں کی مسجد کا انہدام اور اس کی بے حرمتی اور اسی طرح ہندوستان کے مسلمان باشندوں کا قتل اور ایذاء رسانی اور تمام دنیا میں مسلمانوں پر جو مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، یہ دشمنان اسلام کی جانب سے آج پہلی مرتبہ نہیں ہوا، بلکہ ظلم و ستم کے یہ واقعات وہ ایک طویل زمانے سے دیکھ رہے ہیں۔ یہ لوگ نہ کسی قسم کے ملکی اور وطنی حقوق کا خیال رکھتے ہیں اور نہ ہی ان کو کسی قسم کی انسانی ہمدردی کا پاس ہے۔

پچھلے چند سالوں سے لے کر اب تک کشمیر میں ان کے ہاتھوں مسلمانوں کو جو طرح طرح کی تکلیفیں پہنچائی جا رہی ہیں، وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ یہ بت پرست کشمیر کے مسلمانوں پر ایسے مظالم ڈھا رہے ہیں کہ جس کے تصور سے ہی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اور اہل اسلام کے دل غم سے ٹکڑے ٹکڑے ہیں۔

اے امت مسلمہ!اپنے ان مسلمان بھائیوں کو یاد کرو جو مختلف ممالک میں پھیلے ہوئے ہیں اور وہ سخت قسم کے مصائب اور مشکلات میں مبتلا ہیں اور دشمنانِ اسلام نے ان پر ظالمانہ تسلط حاصل کیا ہوا ہے او ران پر زیادتیوں پر زیادتیاں کرتے جارہے ہیں ۔ یہ لوگ کسی مومن کے حق میں نہ تو رشتے داری کا پاس کرتے ہیں، نہ عہد کا اور یہ حد سے تجاوز کرنے والے ہیں۔آج دشمنان اسلام باوجود اپنی گروہ بندیوں اور اختلافات کے اہل اسلام کے خلاف متحد ہیں۔ 

مختلف ممالک میں جس طرح سے دشمنان اسلام مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں ،ان کی عزتوں ان کے حقوق، ان کے اموال اور املاک اور ان کے مقامات مقدسہ پر حملے کر رہے ہیں، وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے اور یہ سب مظالم مسلمانوں پر محض اس لیے ہو رہے ہیں کہ انہوں نے اسلام سے اپنا تعلق قائم رکھا ہوا ہے اور ایمان اور حق کا علم بلند کیا ہوا ہے ۔

مسلمانوں پر ہونے والے مظالم میں سب سے افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ یہ مظالم اور زیادتیاں جو بار بار دہرائی جا رہی ہیں اور دن بدن ان میں اضافہ ہو رہا ہے، یہ سب عالم اسلام کی نظروں کے سامنے ہو رہا ہے، لیکن عالم اسلام اس ظلم اور زیادتی کو روکنے اور ان مظالم کی شدت میں کمی لانے کے لیے فیصلہ کن عملی اقدامات کرنے سے قاصر ہے۔ایسے میں ملّتِ اسلامیہ کا اتحاد ہی ایسا ہتھیار ہے،جو بھارت کو ان مظالم سے روکنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

تازہ ترین