• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رسولِ اکرمﷺ بہ حیثیت محسنِ اعظم، معلمِ انسانیت و رحمتہ للعالمین

ڈاکٹر عزیز الرحمان سیفی

جامعہ کراچی اور محمد علی جناح یونیورسٹی کے زیرِاہتمام’’ عالمی سیرت النبیﷺ کانفرنس ‘‘سے معروف علما،ملکی اور غیر ملکی اسکالرز کا خطاب

محسن ِ انسانیت،سرورِ کائنات حضرت محمدﷺ نے زندگی کے ہر شعبے اور بندگی کے ہر گوشے میں انسانیت کی مکمل راہ نمائی کی۔ آپﷺ کا دین اور آپﷺ کی تعلیمات ہر شعبۂ حیات میں مینارۂ نور ہیں، اسوۂ رسولؐ اور تعلیماتِ نبویؐ سے ہمیں ہر دور میں راہ نمائی ملتی ہے۔ یہ ہمارے ہر درد کا مداوا، ہر مسئلے کا حل اور ہر دور کی شاہ کلید ہے۔تعلیمات ِنبویؐ اور اسوۂ رسول ﷺ ہمیں تحمل و برداشت ،عفوودرگزر ،رواداری اور انسان دوستی کا درس دیتے ہیں۔

رسول ِ اکرمﷺ کو تمام انبیائے کرام ؑ میں یہ امتیاز حاصل ہے کہ آپﷺ محسن انسانیت ،رحمۃ للعالمین اور معلّم انسانیت بناکر مبعوث فرمائے گئے۔رسول اللہﷺ نے ریاستِ مدینہ کی صورت میں جو مثالی معاشرہ تشکیل دیا، وہ بلاشبہ ،پوری انسانی تاریخ کا ایک عظیم اور بے مثال انقلاب ہے۔ان خیالات کا اظہار معروف علمائے کرام ،مذہبی اسکالر زاور سیرت نگاروں نے شعبۂ عربی جامعہ کراچی اور محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی کی انٹرنیشنل سیرت النبیؐکانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے کیا ۔

سیرت کانفرنس میں وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر نثار احمد کھوڑونے کہاکہ محسن انسانیت حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ دنیا کے سب سے بڑے انقلابی رہنما ہیں،آپﷺ نے اپنی سیرت اور مثالی اخلاق کی بنا ءپر ایک عظیم معاشرہ تشکیل دیا،آپ کا تعلق عرب سے تھا، لیکن آپؐ تمام دنیا کے انسانوں کے لئے رشد و ہدایت کا پیغام لے کر آئے ، آپﷺ نے سب سے پہلے مساوات کا درس دیا، آپﷺ مشاورت سے فیصلے کرتے ، صادق اور امین تھے،آپﷺ نے حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی اہمیت کو بھی اُجاگر کیا ،آپ مکمل طور پر محسن انسانیت ہیں اور ہم آپ ﷺکی تقلید کرکے ہی دین و دنیا میں کامیاب و کامران ہوسکتے ہیں۔

کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی، ماجو کراچی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر زبیر احمد شیخ، جامعہ کراچی شعبہ اصول دین کے صدر پروفیسر ڈاکٹر عبید احمد خان،مفتی فیروز الدین ہزاروی، جامعہ کراچی کی کلیہ معارف اسلامیہ کی ڈین پروفیسر ڈاکٹر شہناز غازی،وائس ایڈمرل سید عارف اللہ حسینی، شعبہ عربی کی انچارج پروفیسر فاطمہ زینب سید اور کانفرنس کے آرگنائیزر ڈاکٹر عزیز الرحمان سیفی نے خطاب کیا ۔سیرت کانفرنس سے ملک کے چاروں صوبوں کی جامعات کے علاوہ بین الاقوامی یونیورسٹیوں کے اسکالرز نے بھی خطاب کیا۔

عالمی سیرت النبیﷺ کانفرنس سے پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا، رسول اکرمﷺ کی سیرت ہمارے لئے مشعل راہ ہے ، اس وقت ہمیں کردار سازی پر توجہ دینے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، آج ہمیں معاشرے میں جو انتشار نظر آرہا ہے، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم ایک اچھے کردار کے حامل نہیں رہے ،ہم دوسروں کو تو نصیحت کرتے ہیں،مگر خود اس پر عمل نہیں کرتے۔ ہمارے مسائل کا حل قرآن پاک سے ہدایات اور سیرت رسول اکرم ﷺکی تقلید میں موجود ہے ، ہمارے اسکالرز کو بھی اس جانب تحقیق پر توجہ دینے کی ضروت ہے، تاکہ موجودہ نسل کی رہنمائی کی جاسکے۔

پروفیسر ڈاکٹر زبیر احمد شیخ نے کہا سیرت النبیﷺ میں ہمارے لئے مکمل ہدایات موجود ہیں اور اب ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہم پیغمبر اسلامﷺ کی تعلیمات پر کس طرح عمل کرسکتے ہیں؟ آج ہم ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے بارے میں سوچ رہے ہیں کہ اس کی موجودگی میں بحیثیت ایک مسلمان اسلامی تعلیمات کی روشنی میں کامیابی سے آگے کی جانب سفر کرسکتے ہیں؟کانفرنس سے جن دیگر اسکالرز نے خطاب کیا ،ان میں ڈاکٹر حافظ محمد ثانی، ڈاکٹر عبدالرحمٰن یوسف خان، ڈاکٹر بدرالدین ، ڈاکٹر سردار احمد، پروفیسر ڈاکٹر نسرین اسلم شاہ،ڈاکٹر شاہ فیض الابرار، عبد الله یوسف، ڈاکٹر صبغت اللہ مہیسر، ڈاکٹرثناء اللہ محمود، ڈاکٹر عبدالحئی مدنی، ڈاکٹر محمد عنایت آہیر، پروفیسر ڈاکٹر عبدالعلی اچکزئی، ڈاکٹر سیّدباچا آغا، ڈاکٹرخلیل احمد کورائی،مولاناڈاکٹر محمد اسعدتھانوی،ڈاکٹر زین العابدین اریجو، مولانا عبدالوہاب،مولانا عبدالباقی سومرو، ڈاکٹر مختیار کاندھڑو،ڈاکٹر بشیر احمد رند،ڈاکٹر زین العابدین سوڈھر،مولاناڈاکٹر محمود الحسن ، ڈاکٹر عبدالوحیداندھڑ، ڈاکٹر اعجاز کھوسو، شفیق انصاری، ڈاکٹر محمد اسحاق عالم اور عبدالمومن شامل تھے۔

علما اور سیرت نگاروں نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ دور میں ہمیں جن مسائل اور چیلنجز کا سامنا ہے، بالخصوص مغربی میڈیا اور اسلامو فوبیا کے حوالے سے ہمیں جو مسائل درپیش ہیں ،ان کے حل کے لیے مؤ ثر اقدامات اور اسلام کے پیغام کے ابلاغ کی ضرورت ہے۔سیرت النبی ﷺ اورآپﷺ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر ثابت کرنا ہوگا کہ اسلام امن و سلامتی کا دین ہے۔دہشت گردی اور انتہا پسندی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔تعلیماتِ نبویؐ میں ہر دور کے مسائل کا حل موجود ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر انسانیت کو یہ پیغام دیں کہ اسلام رواداری اور انسان دوستی کا دین ہے۔

تازہ ترین