• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جس طرح نیکی کا کام اپنے گھر سے شروع کرناچاہئے، اسی طرح ماحول دوست اقدامات کا آغاز بھی اپنے گھر سے ہی کرنا چاہئے۔ اس کیلئے ہوم ڈیکور کے وہ طریقے اختیار کرنے چاہئیں، جن سے ماحول کی آلودگی میں کمی آتی ہو، چاہے وہ فرنشنگ ہویا کھڑکیوں کا کام، فلورنگ ہو یا آپ کے فرنیچر کا انتخاب یا پھر گھر میں روشنیوں کا انتظام وغیرہ، غرض کہ ہر چیز ماحول پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اسی لیے اگر ہم سوچ بچار اور سمجھداری سے کام لے کر ان اشیا کو منتخب کریں، جن سے ماحول کم متاثر ہوتا ہو تو یہ بہت بہترین اقدام ہو سکتا ہے۔

ایک بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق لوگ جن فلیٹس یا اپارٹمنٹ میں رہتے ہیں، وہ آپس میں ایسے مربوط ہیں کہ دیواروں سے پار آواز تو آسکتی ہے لیکن ہوا نہیں آسکتی، اسی لیے لوگوں اور کمیونٹیز کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ان کے اقدامات کا ماحولیات پر اثر پڑتا ہے، یعنی وہ اس قسم کے انٹیریئرز کی تلاش میں ہیں، جو ماحولیات کو بہتر اوراس کی افادیت کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری نبھائیں۔

ہم اپنے گھر وں میں جو بھی اپلائنسز، برانڈز یا مٹیریل استعمال کرتے ہیں، ان کے بنانے والوں نے بھی اس ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے ان ضروریات کو پورا کرنے کی ٹھان لی ہے۔ مثال کے طورپر فرنیچر بنانے والی ایک غیرملکی کمپنی کی سال 2017ء کی سسٹین ایبلیٹی سمری رپورٹ کے مطابق2017ء کے اختتام پر ان کی سسٹین ایبل لائف ہوم رینج کی فروخت1720ملین یورو تک بڑھ چکی تھی۔ 

کمپنی کی اس رینج میں500سے زائد پراڈکٹس تھیں، جن کے ذریعے کسٹمرز بجلی اور پانی کی بچت کرنے کے قابل ہوئے، ساتھ ہی انہیں ویسٹیج بھی کم ملا، وہ صاف ہوا سے مستفید ہوئے اور قابل تجدید توانائی پیدا کرنے کے بھی قابل ہوئے۔ اس کرہ ارض کی فلاح کیلئے ہمیں ایسے ہی سسٹین ایبل انٹیریئر ڈیزائنز کی اہمیت کو سمجھنا اوراس کی آگاہی دینا ہوگی، تاکہ آنے والی نسلوں کو بھی بہتر ماحول میسر آسکے ۔ اس سلسلے میں جواقدامات کیے جاسکتے ہیں، وہ کچھ یوں ہیں۔

دوبارہ استعمال

جب ہم گھر تعمیر کروارہے ہوںیا نیا گھر خرید رہے ہوں تو نئی چیزیں خریدتے اور پرانی پھینکتے چلے جاتے ہیں، یعنی جتنی زیادہ خریداری ہوتی ہے، اتنا زیادہ کاٹھ کباڑ جمع ہوجاتاہے۔ جب آپ صوفہ سیٹ بدلنے جارہے ہوتے ہیں، جس پر آپ نے کئی برس آرام فرمایا ہوتا ہے یا وہ راکنگ چیئر ،جس پر آپ کے بچوں نے بچپن میں جھولا جھولا ہے ، تو بہتر ہے کہ ان اشیا کو دوبارہ تخلیقی انداز میں استعمال میں لایا جائے ۔ 

اسی طرح لائٹنگ کی بات ہو یا پکچر فریمز اور پوسٹرز کی، ان کا دوبارہ استعمال کارآمد ثابت ہوسکتاہے۔ یہ ضروری نہیں کہ گھر کی سجاوٹ یا ڈیکور کیلئے آپ کو بہت زیبائش کی ضرورت پڑے۔

کسی بھی چیز کو تلف کرنے سےپہلے اپنے آپ سے سوال کریں کہ کیا اس چیز کو دوسرا رُوپ دیا جاسکتاہے۔ ری سائیکلنگ کامطلب صرف چیزوں کو دوبارہ استعمال کرنا ہی نہیں ہوتا بلکہ اس طرح کرنے سے چیزوں کی زندگی بڑھ جاتی ہے۔ 

اگر آپ کسی چیز کے بارے میں فیصلہ نہیں کرپارہے تو اپنے دوستوں، بچوں وغیرہ سے مشورہ لیں کہ اس چیز کو کیا شکل دی جاسکتی ہے۔ مثال کے طور پر کار کے ٹائر آپ نے نئے ڈلوائے ہیں تو پرانے ٹائروں پر ایک خوبصورت پھولدار کپڑا لپیٹ کر اسے سیٹ کی شکل دی جاسکتی ہے، جس سے ڈرائنگ روم بھی خوبصورت لگے گا اور یہ دوبارہ استعمال میں بھی آجائیں گے۔

ونٹیج خریداری

گھر کیلئے نیا فرنیچر سبھی خریدتے ہیں لیکن کبھی آپ سیکنڈ ہینڈ اسٹو رجائیں تو وہاں آپ کو ایسے نوادارت ملیں گے کہ آپ نئے ٹرینڈزبھول جائیں گے۔ ونٹیج یا پرانا مگر قابل استعمال فرنیچر اپنی انفرادیت کی وجہ سے آپ کے گھر کا حصہ بن سکتاہے۔ 

یہ بات عام ہے کہ فیشن یا ٹرینڈ گھوم پھر کر واپس آجاتاہے، ہوسکتاہے کہ کوئی پرانا صوفہ آپ مستقبل کے تناظر میں خرید لیں، جس کا ٹرینڈ آیاہی چاہتا ہو۔یہ بھی ہو سکتاہے کہ انیسویں صدی کی راکنگ چیئر آج بھی لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرے۔

سولر پاور

گھر کے اندر تو اب انرجی ایفیشنٹ اور سسٹین ایبل لائٹس کا راج ہے۔ اب ماحول دوست شمسی توانائی بھی گھروں میں رنگ جمارہی ہے، اس سے نہ صرف پیسوں کی بچت ہوتی ہے بلکہ یہ ماحولیات کو متاثر ہونے کا موقع بھی کم دیتی ہے۔ اس کے علاوہ گھر میں ایل ای ڈی ٹیوب لائٹس اور بلب لگائے جائیں، جو 85فیصدبجلی کی بچت کرتے ہیں اور یہ پوراسال جلتے رہتے ہیں۔

کھڑکیاں

کھڑکیوں سے آنے والی روشنی مصنوعی روشنی سے زیادہ فائدہ مند ہوتی ہے۔ آجکل کی تعمیرات میں کھڑکیوںکی وضع قطع اور تنصیب اس طرح کی جاتی ہے کہ قدرتی روشنی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جاسکے۔

تازہ ترین