• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوڈان کی تاریخ کی پہلی خاتون چیف جسٹس

سوڈان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خاتون کو چیف جسٹس کے منصب پر فائز کیا گیا ۔نعمات خیر سوڈان کی تاریخ میں چیف جسٹس بننے والی پہلی خاتون ہیں ۔سوڈان کی عبوری خود مختار کونسل کے سرکاری ترجمان محمد الکی سلیمان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے منصب کے لیے زیر غور شخصیات میں اہل ترین ہونے کے سبب نعمات خیر کا تقرر عمل میں آیا۔عمر البشیر کی حکومت کے خلاف انقلابی تحریک کے آغاز کے بعد سے خواتین کا ملک کی سیاسی تاریخ میں غیر معمولی نوعیت کا کردار سامنے آیا۔ 

انقلابی تحریک کو سپورٹ کرنے والی خواتین میں جسٹس نعمات بھی شریک تھیں۔ وہ 2019ءمیں خرطوم میں سوڈانی فوج کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے منعقد ہونے والے دھرنے میں نظر آئی تھیں۔نعمات خیر 1957 میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے خرطوم میں قاہرہ یونیورسٹی کے کیمپس سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ نعمات نے 1983 میں عدلیہ کی معاون کے طور پر کام شروع کیا۔ بعد ازاں وہ کئی برس تک فوجداری، شہری اور دیگر نوعیت کی عدالتوں میں منتقل ہوتی رہیں۔ 

اس کے بعد انہیں ترقی پانے کا موقع ملا اور وہ پہلے سیکنڈ گریڈ اور پھر فرسٹ گریڈ کی جج بن گئیں۔ نعمات 2003 میں اپیل کورٹ کی جج مقرر کی گئیں۔ 2015 ءمیں سپریم کورٹ کی جسٹس بنا دی گئیںاور اب چیف جسٹس کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دیں گی ۔

عرب دنیا کی پہلی خاتون وزیر داخلہ، ریا الحسن

2019 ء میں لبنان کی ریا الحسن کو عرب دنیا کی پہلی خاتون وزیر داخلہ بننے کا اعزاز حاصل ہوا ۔یہ طاقتور سیکیورٹی ایجنسیوں کی انچارج بھی ہیں۔ 

ریاالحسن اس سے قبل لبنان کی پہلی وزیر خزانہ بھی رہ چکی ہیں ،یہ عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم سعد الحریر نے بھاری ذمہ داری سے کر مجھ پر بھر وسہ اور اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔ریاالحسن نے جارج واشنگٹن یونیو رسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہے ۔اس کے علاوہ وہ وزیر اعظم کی جماعت’’فیوچر موومنٹ پارٹی‘‘کی رکن بھی ہیں ۔

21 ویں صدی کی دوسری دہائی میں دنیا کی مقبول ترین لڑکی،ملالہ یوسفزئی

دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کرنے والی پاکستان کی بیٹی ملالہ یوسفزئی 21 ویں صدی کی دوسری دہائی میں دنیا کی مقبول ترین نوعمر لڑکی بن گئی۔ایک رپورٹ کے مطابق اس جائزے میں اقوام متحدہ کی نیوز سروس نے 21 ویں صدی میں نوعمری میں ہونے والے اہم واقعات کا جائزہ لیا۔ 2010 سے 2019 ءکے درمیان عالمی سطح پر ملالہ یوسفزئی کی مقبولیت مثبت کہانیوں میں سرِفہرست ہے۔

ملالہ یوسفزئی چھوٹی عمر سے ہی لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں آواز اٹھانے اور طالبان کے مظالم کی نشاندہی کے لیے جانی جاتی ہیں۔ملالہ وادی سوات میں پیدا ہوئیں اور وہیں پلی بڑھیں ۔انہوں نے کئی ہائی پروفائل ایوارڈز بھی جیتے، جس میں 2014 ءمیں امن کا نوبیل انعام، لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ کے ساتھ 2017 میں اقوام متحدہ کی سفیر برائے امن مقرر ہونا شامل ہیں اور 2019ء میں ان کو 21 ویں صدی کی دوسری دہائی کی مقبول ترین لڑکی کے اعزاز سے نوازا گیا ہے۔

سی ایس ایس میں کامیاب ہونے والی پانچویں بہن

ضحیٰ ملک شیر سی ایس ایس 2019 میں کامیاب ہونے والی ایک ہی گھر کی پانچویں بہن ہیں۔اس خاندان نےمقابلے کا امتحان پاس کر کے سی ایس ایس کی تاریخ کا یہ منفرد ریکارڈ اپنے نام کرلیا۔فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے تحت ہونے والے سینٹرل سپیرئیر سروس (سی ایس ایس) کے امتحان برائے 2019 میں 139 ویں نمبر پر آنے والی ضحیٰ ملک اپنے گھر کی پانچویں بہن ہیں جو مقابلے کا امتحان پاس کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔ضحیٰ کی 4 بڑی بہنیں لیلی ملک، شیریں ملک، سسی ملک، ماروی ملک بھی سی ایس ایس امتحان پاس کر کے مختلف سرکاری عہدوں پر فائز ہیں۔

ضحیٰ کی بڑی بہن لیلیٰ نے 2008 ءمیںسی ایس ایس کے امتحان میں کامیابی حاصل کی ۔شیریں ملک 2010 ءکے مقابلے کے امتحان میں کامیاب ہوئیں ۔2017 ءکے مقابلے کے امتحان میں ضحیٰ کی دو بہنیں سسی ملک اور ماروی ملک کامیاب رہیں ۔ضحیٰ مقابلے کے امتحان کا دوسرا مرحلہ یعنی انٹرویو میں بھی کامیاب ہونے کے بعد انتظامی عہدے پر فائز ہو کر ملک کی خدمت کرنا چاہتی ہیں۔پانچوں بہنوں نے راولپنڈی کے پریزنٹیشن کانوئنٹ ہائی اسکول میں پرائمری کی تعلیم حاصل کی۔ضحیٰ کے والد محمد رفیق اعوان واپڈا کے ریٹائرڈ افسر ہیں جن کا تعلق خیبر پختونخوا کے ہزارہ ڈویژن کے تربیلا شہر سے ہے جو کئی سال قبل ملازمت کے سلسلے میں راولپنڈی مقیم ہوگئے تھے۔

صنفی مساوات میں پاکستان دنیا کے 3بدترین ممالک میں شامل

ورلڈ اکنامک فورم کی صنفی مساوات 2020ء کی رپورٹ میں پاکستان کو دنیا کے تین بد ترین ممالک میں شامل کیا گیا ہے ۔پاکستان دنیا کے 153 ممالک کی فہرست میں 151 ویں نمبر پر ہے ۔اسکور کارڈ کے مطابق پاکستان معیشت میں شرکت اور مواقع کی فراہمی میں اسکور 150، تعلیمی مواقع میں 143، صحت اور بقا کی جنگ میں 149 اور سیاسی اختیارات میں 93 نمبر پر موجود ہے۔پاکستان کی گزشتہ سالوں میں رینکنگ انتہائی تیزی سے نیچے آئی ہے جہاں 2006 میں پاکستان اس انڈیکس میں 112ویں نمبر پر موجود تھا اور 2020 کے انڈیکس میں 151 پر پہنچ چکا ہے۔

اسی طرح ملک کی اسی دورانیے میں معیشت میں شرکت اور مواقع میں رینکنگ گر کر 112 سے 150 ہوگئی، صلح اور بقا کی جنگ میں 112 سے 149، سیاسی اختیارات میں 37 سے 93 نمبر پر پہنچ گیا ہے۔رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ کام کی جگہوں پر خواتین اور مردوں کے درمیان صنفی مساوات کا خلا صرف 32.7 فیصد تک کم ہو سکا ہے۔صحت اور بقا کی جنگ کے شعبے میں خلا 94.6 فیصد تک بڑھ گیا ہے، جس کا مطلب یہ ہوا کہ خواتین کو مردوں کی طرح یکساں سہولیات میسر نہیں ہیں۔ 

تازہ ترین