• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جدید ٹیکنالوجی سے زلزلے سے محفوظ عمارتوں کی تیاری

انسان بلند و بالا عمارتیں تعمیر کرنے کی دوڑ میں مصروف ہے۔ اس مقصد کے لیے اس نے قدرتی وسائل کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا ہے۔ تاہم ایک مسئلہ ایسا ہے، جس کا انسان ابھی تک مکمل حل تلاش کرنے میں ناکام نظر آتا ہے اور وہ ہے قدرتی آفات سے تحفظ اور بچاؤ۔ 

تعمیرات کے لیے سب سے بڑا چیلنج زلزلے سے محفوظ رہنا ہے۔ یہ ایک ایسا چیلنج ہے، جس سے نمٹنے کے لیے آرکیٹیکٹ اور سول انجینئرز دن رات محنت کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں ماہرین کئی تکنیکوں اورجدید ٹیکنالوجی پر کام کرچکے ہیں اور یہ کام مزید بھی جاری ہے۔ اس مضمون میں ہم ایسی ہی ٹیکنالوجیز پر نظر ڈالیں گے۔

لیوی ٹیٹنگ ٹیکنالوجی

لیوی ٹیٹنگ ٹیکنالوجی (Levitating Technology) یعنی ہوا میں تیرتی بنیاد کے تحت بنیاد کے ڈھانچے (Substructure)کو عمارت کے مجموعی ڈھانچے (Superstructure)سے علیحدہ رکھا جاتا ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ عمارت کی بنیاد تعمیر ہونے کے بعد اس کے اوپر سائنسی طور پر زلزلہ برداشت کرنے کی تصدیق شدہ ’ربر بیئرنگ‘ کی ایک موٹی تہہ رکھی جاتی ہے۔ یہ تہہ ربر، بیئرنگ اور اسٹیل کی پلیٹوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ اسٹیل کی پلیٹیں، اس تہہ کو نیچے سے بنیادی ڈھانچے اور اوپر سے عمارت کے سپر اسٹرکچر کے ساتھ جوڑتی ہیں۔ 

زلزلے کا اثر صرف بنیاد کے ڈھانچے اور ربر کی تہہ تک آتا ہے، جس سے بالائی سپراسٹرکچر محفوظ رہتا ہے۔ جاپان کے انجینئرز اس ٹیکنالوجی کو ایک اور سطح پر لے جاچکے ہیں، جس کےتحت عمارت عملی طور پر ہوا میں تیرتی (Float) ہے۔ جاپانی ٹیکنالوجی کے تحت عمارت کی بنیاد تعمیر ہونے کے بعد اس پر ہوا سے بھرا کُشن (Air Filled Cushion)رکھا جاتا ہے۔ یہ کشن، سینسرز نظام کے ساتھ جڑا ہوتا ہے۔ 

زلزلے کی صورت میں سینسرز کا نظام حرکت میں آتے ہوئے ایئرکمپریسر تک معلومات پہنچاتا ہے، ایئر کمپریسر عمارت کے سپر اسٹرکچر کو 3سینٹی میٹر بلندی پر لے جاتا ہے، زلزلہ ختم ہونے کے بعد عمارت واپس اپنی جگہ پر آجاتی ہے اوراس طرح وہ عمارت زلزلے سے محفوظ رہتی ہے۔

شاک ایبزاربرز

جس طرح کسی بھی گاڑی میں شاک ایبزاربرز (Shock Absorbers) اس کے اسپرنگ کی غیر ضروری حرکت کو کُشن فراہم کرتے ہیں، ویسے ہی عمارتوں میں بھی ان سے یہی کام لیا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے عمارت کی ہر منزل پر ’شاک ایبزاربرز‘ نصب کیے جاتے ہیں، جس کا ایک سرا پلر اور دوسرا بیم کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔ 

ہر شاک ایبزاربر، ایک پِسٹن ہیڈ پر مشتمل ہوتا ہے، جو سیلیکون آئل سے بھرے سِلینڈر کے اندر حرکت کرتا ہے۔ جب زلزلہ اس عمارت کے ساتھ ٹکراتا ہے تو شاک ایبزاربر کا پسٹن سیلیکون آئل پر دباؤ ڈالتا ہے، زلزلے کی توانائی میکینکل توانائی میں تبدیل ہوکر گرمی پیدا کرتی ہے اور اس طرح عمارت کا ڈھانچہ زلزلے سے محفوظ رہتا ہے۔

پینڈولم پاور

پینڈولم پاور(Pendulum Power) ٹیکنالوجی بھی شاک ایبزاربرز سے ملتی جلتی ہے۔ اس کے تحت عمارت کے تمام ڈھانچے کا وزن اس کی چوٹی پر مرتکز کردیا جاتا ہے۔ چوٹی پر اس ڈھانچے کو اسٹیل کیبل کے ذریعے توازن فراہم کیا جاتا ہے۔ عمارت کے ڈھانچے اور اسٹیل کیبل کے درمیان مائع نماگاڑھا مادہ بھرا جاتا ہے۔ جب اس عمارت سے زلزلہ ٹکراتا ہے تو پینڈولم اسی قوت کے ساتھ مخالف سمت میں زور لگاتا ہے اور عمارت کو توازن فراہم کرتا ہے۔

رِپلیس ایبل فیوز

رِپلیس ایبل فیوز (Replaceable Fuses) نامی اس ٹیکنالوجی کے تحت اسٹیل کے فریم، عمارت کے مرکزی حصے یا بیرونی دیواروں کے گرد کھڑے کیے جاتے ہیں، جو زلزلے سے پیدا ہونے والی توانائی کو وہیں نیوٹرل کرکے ختم کردیتے ہیں۔ جب زلزلہ ختم ہوجاتا ہے، تو اسٹیل کے فریم واپس اپنی عمودی حالت میں بحال ہوجاتے ہیں۔ 

اسٹیل کے یہ فریم درحقیقت، انتہائی دباؤ برداشت کرنے کی صلاحیت رکھنے والے اسٹیل کیبلز سے بنائے جاتے ہیں، جس کے باعث زلزلے کے دوران یہ فریم لچکدار رہتے ہیں۔

راکنگ کور وال

راکنگ کور وال (Rocking Core Wall)جدید عمارتوں کو زلزلے سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک نسبتاًکم لاگت جدید ٹیکنالوجی ہے۔ اس نظام کے تحت، ری-انفورسڈ کنکریٹ (Reinforced Concrete) کا ایک ڈھانچہ، عمارت کے مرکزی حصے میں، ایلیویٹر یا لفٹ کے چاروں اطراف لگایا جاتا ہے۔ 

تاہم یہ ٹیکنالوجی اس وقت بہترین نتائج دیتی ہے، جب اس کی بنیاد کو عمارت سے جدا رکھا جائے۔ بنیاد کو علیحدہ رکھنے کے لیے ، اس میں ایلاسٹو میٹرک بیئرنگز (Elastometric Bearings) لگائے جاتے ہیں۔ کنکریٹ کا ڈھانچہ، تہوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ 

اس کی ایک تہہ اسٹیل اور دوسری تہہ قدرتی ربر یا ایک مصنوعی کیمیاوی مرکب Neopreneپر مشتمل ہوتی ہے۔ اس طرح کے تعمیراتی ڈھانچے کے دو فائدے ہوتے ہیں۔ عمودی طور پر یہ انتہائی مضبوط ڈھانچہ ہوتا ہے جبکہ افقی طور پر لچکدار رہتا ہے۔ یہ عمارتوں کوزلزلے سے محفوظ رکھنے کی ایک کم لاگت، انتہائی مؤثر اور نسبتاً سادہ ٹیکنالوجی ہے، جو دنیا بھر میں تیزی سے مقبول ہورہی ہے۔

تازہ ترین