• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعمیراتی دنیا میں ایک سے بڑ ھ کر ایک انجینئرنگ کا شاہکار موجو دہے، جس میں پُل بھی شامل ہیں۔ درحقیقت دنیا بھر میں ہزاروں میل پر پھیلے پُل نہ صرف ایک حصے کو دوسرے سے جوڑتے ہیں بلکہ طویل فاصلہ جلدطے کرنے میں بھی مدد دیتے ہیں۔ آج کی تحریر میں ہم دنیا کے چند شاندار پلوں کا ذکر کرنے جارہے ہیں، جو تعمیراتی آرٹ کا ایسا نمونہ ہیں کہ وہ ہر دیکھنے والی آنکھ کو حیرت میں مبتلا کردیتے ہیں۔

ہینڈرسن ویوز برج، سنگاپور

118فٹ (36میٹر) کی لمبائی کے ساتھ ہینڈرسن ویوبرج سنگاپور کا بلند ترین ’پیڈسٹرین برج‘ قرار دیا جاتا ہے۔ اس کا ڈیزائن امریکا میں قائم آرایس پی آرکیٹیکٹ فرم نے بنایا ہے۔ جنوبی ساحل سے 9کلو میٹر دور طویل پگڈنڈی پر واقع یہ پل سنگاپور کے دو اہم پہاڑوں فیبراور ٹیلوک بلنگاہ ہل پارک کو جوڑتا ہے۔

اتنی اونچائی پر تعمیر کیے جانے کے باوجودیہ پل لینڈ اسکیپنگ میں کسی قسم کی رکاوٹ بننے کے بجائے قدرتی خوبصورتی میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔ اس پل کا نام ہینڈرسن ویوز (Henderson Waves) رکھنے کے پیچھے بظاہر تو کوئی خاص وجہ نہیں، تاہم اگر کچھ خاص ہے تو وہ پل کا لہراتا بل کھاتا تعمیراتی ڈیزائن، جس کے پیش نظر یہ پُل اسٹیل کی بل کھاتی خمیدہ دھاریوں سے لپٹا ہوا ہے اور ایسا لگتاہے کہ وہ آسمان سے اترتی ہوئی لہریں ہیں۔ اس خم دار ڈیزائن والے پل پر چلنے والے افراد کے لیے بلاؤ(balau) کی لکڑی سے خوبصورت بینچز بھی بنائی گئی ہیں۔

شیخ زاید برج، ابو ظبی

ابوظبی میں موجود منفرد اور خم دار تعمیراتی ڈیزائن کا حامل شیخ زاید برج، شیخ زاید بن سلطان النہیان شارع کا حصہ ہے۔ یہ پل ابوظبی میں موجود تعمیراتی آرٹ کے شاندار نمونوں میں سے ایک تسلیم کیا جاتا ہے، جو ابوظبی اور سادیت جزیروں کو ایک دوسرے سے ملاتا ہے۔ تعمیراتی ڈھانچے کی بات کی جائے تو یہ پل842میٹر(2,762فٹ) لمبا اور تین محرابوں پر مشتمل ہے جنہیں چار گو ل ستون اور دواضافی سیٹ ابوظبی پر سہارا دیے ہوئے ہیں۔ 

ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک کی چوڑائی140میٹر(460فٹ) ہے۔ پل کی محرابیں اسٹیل اور کنکریٹ بلاکس کے ساتھ تعمیر کی گئی ہیں۔ اس پل کی تعمیر میں500ٹن کنکریٹ ،5ہزار ٹن پری اسٹریسڈ اسٹیل اور 2ہزار ٹن فاؤنڈیشن اسٹیل کا استعمال کیا گیا ہے۔ 

رات کے وقت پل پر نصب رنگین روشنیاں روشن کردی جاتی ہیں جو اس کی خوبصورتی کو چار چاند لگادیتی ہیں۔ پل کا ڈیزائن تعمیرات کی دنیا کا سب سے نامور پرٹزکرز (Pritzker's) آرکیٹیکچرانعام پانے والی عراقی ماہر تعمیرات زاہا حدید کاتیار کردہ ہے۔

ژیانگ جیجی گلاس برج، چین

چین کے مرکزی صوبے ہونان میں ’ژیانگ جیجی‘ کے مقام پرنیشنل پارک میں 11ہزار900ایکڑ رقبے پر گلاس برج تعمیر کیا گیا ہے، جو’اوتار‘ (جہاں ہالی ووڈ کی کامیاب فلم اوتارفلمائی گئی) نامی دو پہاڑی چوٹیوں کو آپس میں ملاتا ہے۔ ژیانگ جیجی گلاس برج کو دنیا کا سب سے بلند پل سمجھا جاتا ہے۔ پل کا تعمیر اتی ڈیزائن مشہور آرکیٹیکٹ ہیم دوتان نے ڈیزائن کیا ہے ۔ 

پل430میٹر کی بلندی جبکہ300میٹر گہری کھائی پر واقع ہے۔ اس پل کی تعمیر کے لیے ٹائیٹینیم الائے (Titanium alloy)نامی مضبوط ترین شیشہ کا انتخاب کیا گیا ہے، جو اتنا شفاف ہے کہ ہزارو ں فٹ نیچے کا منظر صاف دکھائی دیتا ہے۔ پل کی تعمیر میں 120 سے زائد گلاس پینل، میٹل فریم کے ساتھ نصب کیے گئے ہیں۔ہر پینل 2انچ کی سخت تہہ والے ٹیپمرڈ گلاس سے تیار گیا گیا ہے۔ پل کی تعمیر 18ماہ کے دوران460ملین یو آن (48ملین پاؤنڈ) کی تعمیراتی لاگت سے مکمل کی گئی ہے۔

ریالٹو برج، اٹلی

موجودہ دور میں ریالٹو برج کو دنیا کے سب سے قدیم پل میں سے ایک مانا جاتا ہے، جو اب تک اپنی شان و شوکت دکھا رہا ہے۔ اس پل کی تعمیر اٹلی کے مشہور تاریخی شہر وینس میں گرینڈ کنال پر کی گئی جو کہ شہر کا پُرکشش مقام ہے۔ ریالٹو پل سان پولو اور سان مارکو کے علاقوں کو آپس میں ملاتا ہے۔ اس کا تعمیراتی ڈیزائن اٹلی کے مشہور انجینئر نکولو باراٹائری کا ڈیزائن کردہ ہے۔

تعمیر کے وقت اس پُل کو شاہ بلوط کے بارہ ہزار ستونوں کی مدد سے سہارا دیا گیا تھا۔ بعد ازاں اس پل کے ارد گرد کاروباری ادارے اور بینک کھلنا شروع ہو گئے۔ یہاں کشتیاں لنگر انداز ہوتی تھیں اور اسی پُل پر اشیائے تجارت کی خرید و فروخت کی جاتی تھی۔ اس پل کو مختلف ادوار میں کئی بار منہدم کیا گیا اور ہر بار اس دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ 1524ء میں آخری مرتبہ اس پل کی تعمیر نوکی گئی۔ وینس جانے والے سیاح اس قدیم پل پر جاکر نہ صرف فوٹوگرافی کرتے ہیں بلکہ کنال پر کشتی کے سفر سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔

ہیلکس برج، سنگاپور

مرینا کے مقام پر واقع ہیلکس برج، سنگاپور کے قلب کے گرد گھومتا ایک جدید تعمیراتی شاہکا ر ہے، جو مرینا سینٹر اور مرینا ساؤتھ کو آپس میں ملاتا ہے۔ اس پل کی تعمیر2010ء میں مکمل کی گئی۔ اس پل کو آسٹریلیا اور سنگاپور کے تعمیراتی ماہرین نے مل کر ڈیزائن کیا۔ اس کے ڈیزائن کا مرکزی نقطہ ڈبل ہیلکس کے ڈی این اے ماڈل پر مبنی ہے اور یہی وہ خاصیت ہے جو اس پل کو دنیا کے دیگر تمام پلوں سے منفرد بناتی ہے۔ 

انسانی ڈی این اے کی چار بنیادوں سائٹوسن، گوانائن، ایڈنائن اور تھائمین کوپیش نظر رکھتے ہوئے ہیلکس برج کوبھی چار حصوں میں برقی قمقموں سےمنقسم کیا گیا ہے۔ رات کے وقت جب اس پل کو ایل ای ڈی لائٹس کی مدد سے روشن کیا جاتا ہے تو یہ پل ایک بہترین نظارہ پیش کرتا ہے۔ ا س پل کی تعمیراتی خصوصیات اور خوبصورت نظاروں سے لطف اندوز ہونے کے لیے ہر سال سیاحوں کی بڑی تعداد یہاں کا رُخ کرتی ہے ۔یہی نہیں، تعمیراتی خصوصیات اورمنفرد ڈیزائن کے باعث یہ پل اب تک کئی اعزازات بھی اپنے نام کرچکا ہے۔

تازہ ترین