• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلال خان

دنیا کا سب سے بلند درخت

امریکی ریاست کیلیفورنیا میں 379 فٹ اونچا درخت دریافت ہوا ہے۔جسے دنیا کا سب سے طویل ترین درخت قرار دیا گیا ہے۔جرمنی کی ہمبولٹ اسٹیٹ یونیورسٹی سے منسلک دو ماہرین کرس ایٹکنس اور مائیکل ٹیلر نےامریکی ریاست کیلی فورنیا کے’’ ریڈ ووڈ نیشنل پارک‘‘ میں دنیا کی معلوم تاریخ کا سب سے اونچا درخت دریافت کیا ہے جسے انہوں نے Hyperion کا نام دیا ہے۔ 

کم و بیش 600 سال پرانے اس درخت کی لمبائی 379.1 فٹ ہے اور یہ اب بھی بڑھ رہا ہے۔Hyperion کی لمبائی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ اگرامریکہ کے مشہور زمانہ مجسمہ آزادی کی بنیادوں کو نظر انداز کردیا جائے تو یہ درخت سے اسے بھی بلند اور امریکہ کی مشہور زمانہ امپائر اسٹیٹ بلڈنگ سے کم و بیش دوگنا طویل القامت ہے۔یہ اونچائی کس قدر زیادہ ہے اس لئے اس کا موازنہ پاکستان کی سب سے اونچی عمارتوں سے کرتے ہیں۔

پاکستان کی سابقہ اونچی عمارت کا اعزاز رکھنے والے22 منزلہ حبیب بینک پلازہ کی اونچائی 101میٹر تھی جبکہ ملک کی موجودہ سب سے اونچی عمارت 29 منزلہ ایم سی بی ٹاور کی اونچائی 116 میٹر کے برابر ہے۔یعنی یہ درخت ایم سی بی کی کثیر منزلہ عمارت جتنا بلند ہے۔

دنیا میں میٹھے پانی کا سب سے بڑا ذخیرہ

جھیل بیکال جنوبی سائبیریا، روس میں واقع دنیا کی سب سے گہری اور میٹھے پانی کی بڑی جھیلوں میں سے ایک ہے۔ 12,500 مربع میل کے رقبے پر پھیلی اس جھیل کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 1637 میٹر (5,369 فٹ) ہے۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ جھیل 336 چھوٹے بڑے دریاؤں سے فیض یاب ہوتی ہے اور دنیا کے کل میٹھے پانی کے 20 فیصد کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے جبکہ روس کے کل میٹھے پانی کا 90 فیصد اس جھیل میں ہے۔جنوبی سائبیریا کے منگول قبائل عرصۂ‌ دراز سے اِس جھیل کو متبرک خیال کرتے ہیں، اگرچہ کئی جھیلوں کا رقبہ اِس جھیل سے زیادہ ہے لیکن یہ دُنیا کی گہری اور میٹھے پانی کی بڑی جھیلوں میں سے ایک ہے۔ ایک اندازے کے مطابق، دُنیا کے میٹھے پانی کا پانچواں حصہ اِس جھیل میں پایا جاتا ہے۔اس لیے یہ جھیل بیکال کے نام سے مشہور ہے، جس کا مطلب زندگی سے لبریز جھیل‘‘ یا ’’ساگر‘‘ ہے۔

روس کے لوگوں کو اِس جھیل سے بڑا لگاؤ ہے۔ ماسکو کی ایک سائنسدان نے اِس جھیل کودلکش موسیقی سے تشبِیہ دی ہے۔بیکال جھیل بھی بیشمار خصوصیات کی مالک ہے، اِس کی مختلف خصوصیات میں دم‌بخود کر دینے والے ساحل، غیرمعمولی طور پر صاف‌ شفاف پانی اور ایسے جاندار بھی شامل ہیں جو دُنیا میں اَور کہیں نہیں پائے جاتے۔

اگر آپ فضا سے بیکال جھیل کا نظارہ کریں تو آپ دیکھیں گے کہ اِس کا پانی نیلا اور اِس کی شکل نئے چاند کی مانند ہے۔ اِس لئے لوگ اِسے سائبیریا کی نیلی آنکھ بھی کہتے ہیں۔اِس ایک جھیل میں شمالی امریکہ کی پانچ بڑی جھیلوں کے برابر پانی ہے۔

چاند کے بعد سب سے زیادہ دمکتا سیارہ

دائیں طرف سب سے اوپر ہلال کی شکل والا یہ سیارہ زہرہ Venus planet ہے۔زمین کے دو ہمسائے سیارے ہیں۔ایک طرف مریخ Mars اور دوسری طرف زہرہ یعنی Venus ہے۔یہ سیارہ زمین سے دیکھنے پر چاند کی طرح گھٹتا بڑھتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔اس سیارے کا گھٹنا اور بڑھنا بتاتا ہے کہ اس کا مدار Orbit زمین اور سورج کے درمیان میں ہے۔

رات کے وقت چاند کے بعد زہرہ سیارہ آسمان پر چمکنے والے تمام فلکی اجسام میں سب سے روشن ہے۔زہرہ ہمارے نظام شمسی Solar system کا سب سے گرم سیارہ بھی ہے، اس کا اوسط درجہ حرارت 462 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔زہرہ کا اوربیٹل پیریڈ بھی ہمارے ںظام شمسی کا سب سے لمبا ہے (کسی سیارے یا ستارے وغیرہ کا اپنے محور کے گرد ایک چکر لگانا اوربیٹل پیریڈ Orbital period کہلاتا ہے)

عطارد اور زہرہ ہمارے نظام شمسی کے دو ایسے سیارے ہیں جن کے پاس اپنا کوئی بھی قدرتی چاند نہیں ہے۔زہرہ سیارہ اس قدر روشن ہوتا ہے کہ زمین کے بعض حصوں سے اسے دن کی روشنی میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔یہ سیارہ سورج غروب ہونے سے ذرا بعد یا سورج طلوع ہونے سے ذرا قبل دکھائی دیتا ہے۔ اس وجہ سے اسے صبح یا شام کا ستارہ بھی کہا جاتا ہے۔

مور کے پرکش اور بدلتے رنگوں والے پر

موروں کے پر صدیوں سے اپنے حسن اور بدلتے رنگوں کی وجہ سے جمالیات اور انسانی تجسس کا مرکز رہے ہیں۔

ان پروں کی رنگت ان میں موجود پگمنٹ (رنگ دار مادے) کے علاوہ روشنی کے انعطاف کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ یہی انعطاف بارش کے بعدسڑکوں پر تیل کی باریک تہوں میں نظر آنے والے رنگ بھی پیدا کرتا ہے۔مور کے پروں میں انتہائی باریک لکیروں کی بدولت روشنی کی کرنیں مختلف طول موجوں (wavelengths) میں تقسیم ہو جاتی ہیں اور پھر ان میں ہونے والا تعمیری یا تخریبی تداخل مختلف رنگ پیدا کرتا ہے۔

ایسی جھیل جس میں ڈوبنا ممکن نہیں

بحیرہ مردار (Dead Sea)ویسے تو یہ ایک سمندر ہے، مگر اس میں پانی کی مقدار دیکھی جائے تو یہ کسی جھیل کی طرح ہے اور اس میں نمک کی مقدار دنیا میں پانی کے کسی بھی ذخیرے میں سب سے زیادہ ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہاں کثافت اتنی زیادہ ہے کہ کوئی شخص پانی میں ڈوب ہی نہیں سکتا اور سطح پر تیرتا رہتا ہے۔ سطح سمندر سے 1486 فٹ نیچے ہونے کے باعث یہ دنیا کا سب سے نچلا مقام بھی ہے۔

دنیاکی سب سے بڑی نمکین جھیل ہے۔سطح سے 420 میٹر (1378 فٹ) نیچے واقع ہونے کی وجہ سے یہ دنیا بھر میں خشک سطح زمین پر سطح سمندر سے سب سے نچلا مقام ہے۔بہت زیادہ نمک کی مقدار کے باعث اس میں کوئی آبی حیوانات اور پودے نہیں پائے جاتے۔

تازہ ترین