• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: میرے ایک دوست کا موٹرسائیکل شوروم ہے ،اس شوروم پر ایک کمپنی کی تمام اقسام کی موٹرسائیکل فروخت کی جاتی ہیں ۔ میں نے اس سے یہ معاہدہ کیا کہ میں بیس لاکھ روپے کاروبار میں لگاتا ہوں اور کمپنی سے جتنی 125ccماڈل کی موٹر سائیکل آئیں گی اور ایک ماہ میں جتنی بھی فروخت ہوں گی ، ہر موٹر سائیکل پر ایک ہزار روپے مجھے منافع دے گا ،اگر ایک ماہ میں پچیس موٹر سائیکلیں فروخت ہوں تو پچیس ہزار اور اگر چالیس فروخت ہوں تو چالیس ہزار ۔ یہ معاہدہ صرف125ccماڈل کے لیے ہے ،کیا یہ جائز ہے ؟(اصغر علی ناصر ، کراچی )

جواب: صورتِ مسئولہ میں آپ نے سوال میں جس معاہدے کا ذکر کیا ہے ،اُس میں آپ نے اپنا منافع بیان کیا ہے ،لیکن جس کے پاس آپ نے اپنی رقم انویسٹ کی ہے ،اُس کے نفع کا ذکر موجود نہیں ہے، نیز یہ بیع ہے یا شراکت ہے یا مضارِبت اس کی بھی وضاحت موجود نہیں ۔

آپ کے کاروبار کی ممکنہ جائز صورت یہ ہوسکتی ہے کہ جو رقم آپ نے انویسٹ کی ، اس پرمنافع فکس نہ کریں،آپ شوروم کے مالک کے ساتھ مُضارَبت کا معاہدہ کریں اور باہمی رضامندی سے نفع کی تقسیم کا فارمولا طے کرلیں ،یعنی منافع میں نصف نصف کی مساوی شرح سے شریک ہوجائیں یا ایک کا ساٹھ فیصد اور دوسرے کا چالیس فیصد ،غرض جو بھی تناسب باہمی رضامندی سے طے ہوجائے ،اس کے مطابق منافع آپس میں تقسیم کرلیں ۔ دوسری صورت یہ ہوسکتی ہے کہ آ پ اپنی رقم سے مذکورہ ماڈل کی موٹر سائیکلیں خریدیں اور ایک ہزار روپے فی موٹر سائیکل منافع رکھ کر دکان دار پر اُدھار فروخت کر دیں اور جیسے جیسے وہ موٹر سائیکل فروخت ہوتے چلے جائیں ،آپ اپنی رقم لیتے چلے جائیں ، دکان دار کو اختیار ہوگاکہ وہ جتنی قیمت پر چاہے فروخت کرے ، کیونکہ اب وہ ان کا مالک ہے ،یہ آپ کے اور دکان دار کے درمیان بیع وشراء کا معاہدہ ہوگا اور قیمت اس کے ذمے ادھار رہے گی اور اس کی طرف سے ادائیگی کا وقت ہر موٹر سائیکل کے فروخت ہونے پر ہوگا۔

تازہ ترین