• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سانحہ بلدیہ، عزیر بلوچ، نثار مورائی JIT رپورٹس پبلک کرنے کا حکم

سانحہ بلدیہ، عزیر بلوچ، نثار مورائی JIT رپورٹس پبلک کرنے کا حکم


سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کو سانحۂ بلدیہ فیکٹری، عزیر بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی رپورٹس پبلک کرنے کا حکم دے دیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس، لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ اور سابق چیئرمین فشرمین کو آپریٹو سوسائٹی نثار مورائی کی جے آئی ٹی رپورٹس پبلک کرنے کے لیے وفاقی وزیرِ علی زیدی کی درخواست پر فیصلہ سنایا ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں حکومتِ سندھ کو تینوں جے آئی ٹی پبلک کرنے کا حکم دے دیا۔

سانحۂ بلدیہ فیکٹری کیس، عزیر بلوچ اور نثار مورائی کی جوائنٹ انٹیروگیشن رپورٹ پبلک کرنے کی درخواست تحریکِ انصاف کے رہنما علی زیدی نے دائر کر رکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیئے: ’’فوج سے پوچھاجائے عزیر بلوچ کوجیل کب بھیجے گی‘‘

یہ بھی پڑھیئے: نثار مورائی سمیت 3 ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد

دورانِ سماعت علی زیدی کے وکیل کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے سانحۂ بلدیہ فیکٹری، عزیر بلوچ اور نثار مورائی کے جرائم اور وجوہات جاننے کے لیے وفاقی حکومت سے مدد مانگی ہے، ملزمان کی جے آئی ٹیز میں آئی ایس آئی، ایم آئی، ایف آئی اے اور دیگر اداروں کے نمائندے شامل تھے، جب جے آئی ٹی نے قتل وغارت گری کی وجوہات کا پتہ لگا لیا تو حکومت چھپا رہی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں 2 سو سے زائد افراد کو زندہ جلا دیا گیا، لیاری گینگ وار کے عزیر بلوچ نے لیاری کو وار زون بنایا ہوا تھا، کراچی میں ہونے والی قتل غارت گری میں جو پولیس اور سرکاری افسران ملوث رہے آج وہ اہم عہدوں پر تعینات ہیں۔

عدالت نے تینوں جے آئی ٹی رپورٹس پبلک کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

تازہ ترین