• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عبدالباسط نے خودسوزی نہیں کی،جلایا گیا، والدہ

Student Self Immolates After Varsity Stops Him From Taking Exam
پولیس نے کراچی کی نجی یونیورسٹی کے طالب علم عبد الباسط کی خودسوزی کے معاملے کی تحقیقات شروع کردیں ، طالب علم کی والدہ نے انکشاف کیا ہے کہ میرے بیٹے نے خودسوزی نہیں کی، اسے جلایا گیا ہے، انصاف کیا جائے۔ طالب علم کی نماز جنازہ آج ادا کی جائے گی۔

نجی یونیورسٹی میں امتحان سےروکنےپرجل کرہلاک ہونے والےطالبعلم کا کیس پیچیدہ ہوگیا ہے، عبدالباسط کی والدہ کا کہنا ہے کہ میں اپنے بیٹے کے ڈاکٹربننے کا خواب دیکھ رہی تھی۔انہوں نےالزام عائد کیا ہے کہ یونیورسٹی میں موجود اساتذہ بچے کی موت کے ذمہ دار ہیں، بچوں کو پاس کرنے عوض لاکھوں روپے رشوت مانگی جاتی تھی۔

عبدالباسط کے دوست کا کہنا ہے کہ وہ صرف 10 منٹ تاخیر سے امتحانی مرکز پہنچا تھا، خودکشی نہیں کرسکتا تھا، اسے اکسایا گیا ہے ۔

عبدالباسط کے بھائی کا کہنا تھا کہ اسے ماڈلنگ کا شوق تھا،جلد رشتہ طے ہونے والا تھا۔وہ یونیورسٹی اساتذہ کی جانب سے پریشر کے بارے میں اکثر ذکر کیا کرتا تھا۔

دوسری جانب گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے نجی یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے، تاہم یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے اب تک کوئی بھی مؤقف سامنے نہیں آیا۔

اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ابرارکا موقف ہے کہ پیپر کا وقت صبح 11بجے سے ایک بجے تک تھا، عبدالباسط پیپر ختم ہونےکے30منٹ بعد پہنچا، میڈیا پر 10منٹ تاخیر سےآنےکی خبریں غلط ہیں، 30منٹ تاخیرسےآنےوالی طالبہ نازش کوپیپر دینےکی اجازت دی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ عبدالباسط2007سے بی ڈی ایس کا طالبعلم تھا اور مسلسل 7 سال سے فیل ہورہا تھا۔

ڈی آئی جی ویسٹ نے واقعے کی تحقیقات کیلئے ڈی ایس پی شادمان، ایس ایچ او تیموریہ اور ایس آئی او تیموریہ پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو چند روز میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ دے گی۔

عبدالباسط بی ڈی ایس کے فائنل ایئر کا طالب علم تھا، گزشتہ روز امتحان میں تاخیر سے پہنچنے پر یونیورسٹی انتظامیہ نے اسے امتحان میں بیٹھنے سے روک دیا تھا، جس پر دلبرداشتہ ہوکر عبدالباسط نے پیٹرول چھڑک کر خود کو آگ لگالی تھی۔ مرحوم کی نماز جنازہ آج بعد نماز ظہر ادا کی جائے گی۔
تازہ ترین