• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ بات سب پر عیاں ہے کہ افغانستان جس طوفان سے گزرا ہے اور آج بھی معاشی بحران کے باعث جس مقام پر کھڑا ہے اگر اس کا ادراک نہ کیا گیا تو ممکنہ صورتحال گزشتہ 40سال سے بھی زیادہ ہولناک ہو سکتی ہے جس سے ایک نیا انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان بھی ان خیالات کا اظہار بارہا کرچکے ہیں نیز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس منظرنامے کو نیٹو کے سینئر سول نمائندہ اسٹیفانو پونتیکورو کے سامنے رکھا ہے جنہوں نے بدھ کے روز ان سے جی ایچ کیو میں ملاقات کی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بات چیت کے دوران افغانستان میں انسانی بحران سے بچنے کیلئے عالمی برادری سے یکجا ہونے کی اپیل کی ہے مزید برآں افغانستان کیلئے پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق نے روس کے دارالحکومت ماسکو میں ہونے والے مذاکرات کے تیسرے سیشن کے موقع پر افغانستان کو عالمی امداد کی فراہمی پر زور دیا ہے جبکہ یہ بات پوری دنیا پر واضح ہو چکی ہے کہ طالبان نے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد انسانی جانوں کے نقصان کے بغیر جس شعور و تدبر کا مظاہرہ کیا یہ مستقبل کے تناظر میں وہاں دیرپا امن قائم کرنے کے عزم کا اظہار ہے۔ زرعی وصنعتی طور پر کمزور ہونے کی وجہ سے افغانستان کی خوراک کا بیشتر دارومدار درآمدات پر ہے جس کیلئے اسے کثیر زرِمبادلہ کی ضرورت ہے تاہم اس کے 10ارب ڈالر امریکی بینکوں میں منجمدپڑے ہیں۔ اس حوالے سے امریکی نائب وزیر خزانہ نے سینیٹ میں بریفنگ کے دوران اپنے اس حکومتی مؤقف کو دہرایا ہے کہ مستقبل قریب میں ان رقوم کو بحال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ امریکہ جو خود بھی انسانی حقوق کا علمبردار ہے اسے افغان عوام کو کسی بھی المیے سے بچانے کیلئے آگے آنا چاہئے اور انسانیت کے نام پر بلا تاخیر ان کی رقوم واگزار کرنی چاہئیں کیونکہ یہ کسی حکومت کا نہیں غریب ملک کے عوام کا سرمایہ ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین