• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدالتی احکامات کا مذاق، ڈی جی کالجز کی اسامی پر 19 گریڈ کا افسر

کراچی(سید محمد عسکری)صوبائی محکمہ کالج ایجوکیشن میں ڈائریکٹر جنرل کالجز کی گریڈ 20کی اسامی پر 19گریڈ کے افسر کی تعیناتی کر کے عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی کی جارہی ہے کیوں کہ عدالت نے او پی ایس یا سینئر گریڈ پر جونیئر افسر کی تعیناتی سے منع کررکھاہے، 100سے زائد 20گریڈ کے پروفیسرز نظر انداز، ایسوسی ایٹ پروفیسر راشد احمد مہرنے کہاہےکہ سبکدوش ڈی جی مجھے چارج دیکرگئے ہیں۔ 

رواں سال 6 ستمبر کو گریڈ 20کے پروفیسر مصطفی چارن ڈی جی کالجز کی اسامی سے ریٹائر ہوئے اور ان کی جگہ گریڈ 19 کے ایسوسی ایٹ پروفیسر راشد احمد مہر نے ڈی جی کالجز کا چارج سنبھال لیا، جب کہ سندھ میں 100 سے زائد 20 گریڈ کے پروفیسرز موجود ہیں تاہم راشد مہر سندھ بھر کے 20 گریڈ کے کالجوں کے ریجنل ڈائریکٹرز اور پروفیسرز کو خطوط جاری کررہے ہیں کالجوں کے دورے کررہے ہیں اور عدالتی احکامات کا مذاق آڑا رہے ہیں۔ 

وزیر تعلیم سردار شاہ کے پی ایس حلیم سومرو نے کہا کہ وزیر تعلیم عدالتی فیصلوں پر ہمیشہ عمل کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ محکمہ تعلیم سے او پی ایس، دہرے چارج اور ڈیپوٹیشن پر تعینات درجنوں افسران کو ہٹایا جاچکا ہے جب کہ راشد مہر کو ڈی جی کالج مقرر کرنے کےاحکامات وزیر تعلیم کے دفتر سے نہیں جاری ہوئے وزیر تعلیم تو ڈی جی کی اسامی کو غیر ضروری سمجھتے ہوئے اسے ختم کرنا چاہتے ہیں.

سکریٹری کالجز خالد حیدر نے کہا کہ راشد مہر کو ڈی جی کا چارج دینے کے احکامات ان کے دفتر سے جاری نہیں ہوئے تاہم اس سوال پر کے راشد مہر کس طرح ڈی جی کالجز کے دفتر میں بیٹھ کر احکامات دے رہے ہیں اور انہیں روکا کیوں نہیں جارہا اور کیا انہیں آپ کی حمایت حاصل ہے؟ سکریٹری کالج ایجوکیشن خالد حیدر نے اس کا جواب نہیں دیا۔ 

جنگ نے جب راشد مہر سے ڈی جی کالجز کے عہدے کے چارج کے بارے میں سوال کیا تو راشد مہر نے کہا کہ کسی کو تو اس عہدے کا چارج سنبھالنا تھا اور اسے خالی نہیں چھوڑا جاسکتا تھا چناچہ سبکدوش ہونے والے ڈی جی کالجز پروفیسر مصطفی چارن مجھے چارج دے کر چلے گئے، انہوں نے کہا کہ اب تک اس عہدے پر تعیناتی ہوجانی چاہیے تھی۔

تازہ ترین