لاہور، اسلام آباد (نما ئندہ جنگ، نیوز ایجنسیاں) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی طرف کالعدم تنظیم کا مارچ جاری ہے، اسلام آباد تک ناکے لگے ہوئے ہیں، جگہ جگہ رکاوٹیں، پولیس کیساتھ جھڑپیں بھی جاری رہیں۔
مظاہرین اور پولیس میں تصادم جسکے نتیجے میں ڈی پی او شیخوپورہ سمیت 100پولیس اہلکار شدید زخمی ہوگئے، مظاہرین نے درجنوں گاڑیاں تباہ کر دیں، وزیرآباد میں مارچ روکنے کیلئے خندقیں کھود دی گئیں، انتظامیہ کی جانب مارچ روکنے کیلئے گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔
وفاقی دارالحکومت کو احتجاجیوں سے محفوظ رکھنے کیلئے دیگر صوبوں سے پولیس کے 30 ہزار جوانوں کو طلب کرلیا گیا ہے، راولپنڈی میں میٹرو بس سروس معطل کردی گئی، جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر وزیر داخلہ شیخ رشید احمد دبئی سے ہنگامی طور پر وطن واپس پہنچ گئے۔
شیخ رشید کے لاہور پہنچنے کے بعد کالعدم تنظیم سے مذاکرات بھی شروع ہوگئے،دوسری جانب تاجروں نے 26؍ اکتوبر کو راولپنڈی اور فیض آباد میں دھرنا دینے کااعلان کر دیا، تاجروں رہنمائوں کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف ڈیل سے تاجر متاثر ہوئے، تاجروں نے فیض آباد میں دھرنے کیلئے حکومت سے جگہ مانگ لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کالعدم مذہبی تنظیم کا اسلام آباد کی جانب مارچ جاری ہے، کالعدم مذہبی تنظیم کا قافلہ گذشتہ صبح راوی پل سے اسلام ٓاباد کی طرف روانہ ہوا، جہاں پولیس نے شیلنگ اور مظاہرین نے پتھرائو کیا،جی ٹی روڈ رانا ٹاؤن پرکنٹینر سے شاہراہ بلاک تھی۔
اسی مقام پر کئی گھنٹے پولیس اور کارکنوں میں تصادم ہوا، مظاہرین نےشیلنگ کے جواب میں پتھراؤ کیا اور کالا شاہ کاکو کی جانب سے پولیس پر دھاوا بول دیا،دونوں اطراف سے حملے کے بعد پولیس پیچھے ہٹ گئی۔ مظاہرین نے قابو آنے والے اہلکاروں پر پتھروں، لاٹھیوں، گھونسوں اور مکوں سے تشدد کیا،جس سے کئی اہلکار شدید زخمی ہو گئے،مظاہرین نے پولیس کی درجنوں گاڑیاں بھی تباہ کردیں۔
پولیس اہلکاروں کی مکمل پسپائی کے بعد مظاہرین نے رکاوٹوں کو ہٹا کر اسلام آباد کی جانب پیش قدمی دوبارہ شروع کردی۔شیخوپورہ سے نمائندہ جنگ کے مطابق کالعدم جماعت کے ہزاروں کارکنوں کے جلوس کے سامنے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے سینکڑوں مسلح اہلکار بے بس ہوگئے۔
پولیس اہلکار جلوس اور جی ٹی روڈ کی دونوں جانب کی بستیوں سے نکلنے والے ہزاروں شہریوں کے نرغے میں آگئے اور شدید آنسو گیس کے استعمال کے باؤجود پولیس مظاہرین کو منتشر کرنے میں ناکام ہو گئی۔ تو ان اہلکاروں کو جان بچانے کی قریب واقع فیکٹری میں پناہ لینا پڑی، پتھر لگنے سے ڈی پی او شیخوپورہ احسن سیف اللہ کو اندرونی چوٹیں آئیں ،پنجاب کانسٹیبلری کے 25 ملازمین سمیت 100 پولیس اہلکار شدید زخمی ہوگئے جبکہ آنسو گیس اور لاٹھی چارج کی وجہ سے کالعدم جماعت کے درجنوں کارکن بھی زخمی ہوگئے۔
کئی اہلکاروں کی ٹانگوں اور بازوؤں کی ہڈیاں ٹوٹ گئی ہیں ، تصادم کے دوران پولیس کی 8 گاڑیوں جن میں 3 جیل وین 4 ڈالے اور ایک ایس پی کی سرکاری گاڑی شامل ہے کو نقصان پہنچا۔
3 گھنٹے تک جی ٹی روڈ پر فیروز والا اور مریدکے کے علاقے میدان جنگ بنے رہے پولیس کی طرف سے بار بار شدید آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے جس سے ملحقہ آبادیوں کے گھروں میں بھی شہریوں کیلئے سانس لینا مشکل ہوگیا تھا ، فیروز والا پولیس نے تصادم کا مقدمہ رات گئے ہزاروں کارکنوں کیخلاف درج کر لیا ہے۔ دریں اثناء بارش اورحکومت کی جانب سے مذاکرات کی دعوت پر لانگ مارچ مریدکے کے قریب پہنچ کر رک گیا۔
کالعدم تنظیم کے ذمہ داران نے بتایا کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم کی جانب سے جیل میں حافظ سعد رضوی کے ساتھ مذاکرات کرنے کا یقین دلایا گیا ہے جس پر وقتی طور پر پیش قدمی روک دی ہے۔ ترجمان کے مطابق کمیٹی مفتی محمد وزیر علی کی سربراہی میں علامہ غلام عباس فیضی،مفتی محمد عمیر الظاہری پر مشتمل ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اگر حکومت مذاکرات میں سنجیدہ ہے تو بات ہوسکتی ہے۔
تاہم دوسری جانب تحریک کےذمہ داران کی جانب سے 4 شہادتوں اور 40 سے زائدکارکنان کے ذخمی ہونے کے دعوے بھی کیے گئے تاہم وفات پانے والوں کے نام نہیں بتائے گئے اور نہ ہی اس حوالےسے تصدیق کی گئی۔سرا ئے عا لمگیر سے نمائندہ جنگ کے مطابق پولیس نے نہر اپر جہلم سرا ئے عالمگیر، دریائے جہلم سرا ے عا لمگیرکے راستے بند کر دیئے ہیں۔
ضلع گجرات کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر پو لیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ،کالعدم تنظیم کے عہدیداران و کا ر کنوں کی پکڑ دھکڑ بھی جا ری ہے۔ گجرات سے نمائندہ جنگ کے مطابق پولیس نے جگہ جگہ ناکے لگارکھے ہیں ،شہر بھر کا فلیگ مارچ کیا گیا، کارکنوں کی گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔
وزیرآباد سے نمائندہ جنگ کے مطابق تحریک لبیک کے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے دریائے چناب کے قریب جی ٹی روڈ پر خندقیں کھود دی گئیں۔12 فٹ چوڑا اور 12 فٹ گہرا گڑھا کھود دیا گیا12 فٹ چوڑا اور 12 فٹ گہرا گڑھا کھود دیا گیا، اللہ والا چوک اور وزیرآباد بائپاس بھی کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا ہے اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔
گوجرانوالہ سے نمائندہ جنگ کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے جنرل بس اسٹینڈ سمیت دیگر ٹراسپورٹ اڈے بند کرادیئے ہیں اور گاڑیوں کو تحویل میں لے لیا ہے۔ علاوہ ازیں شیخ رشید بھی لاہور پہنچ گئے ہیں اور حکومتی کمیٹی نے لاہور میں کالعدم جماعت سے مذاکرات بھی شروع کر دیئے۔ نورالحق قادری اور راجہ بشارت بھی کمیٹی میں شامل ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کی زیر صدارت لاہور میں اہم اجلاس ہوا، جس میں ملک بھر کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ اعلیٰ سطح اجلاس میں نور الحق قادری، علی امین گنڈا پور، راجہ بشارت، آئی جی پنجاب اور دیگر بھی موجود تھے۔ وزیر داخلہ شیخ رشید کو کالعدم تنظیم مارچ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
اسلام آباد میں کالعدم جماعت کے ممکنہ احتجاج سے نمٹنے کیلئے وزارت داخلہ نے ہنگامی اقدامات شروع کر دیئے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت کو احتجاجیوں سے محفوظ رکھنے کیلئے دیگر صوبوں سے بھاری نفری طلب کرلی گئی۔ پنجاب، آزادکشمیر اور کے پی کے سے پولیس کے 30 ہزار جوان مانگے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پنجاب، کے پی کے اور کشمیر سے10، 10 ہزار جوان و افسران طلب کئے گئے ہیں۔ تینوں صوبوں کو نفری کے ساتھ دنگا فساد سے نمٹنے کا سامان بھی ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ شیخ رشید احمد کی زیر صدارت پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی ہیڈ کوارٹرلاہورمیں امن و امان کی صورتحال پراہم اجلاس بھی منعقد ہوا۔
اجلاس میں ملک میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ وفاقی وزیر داخلہ کو آئی پنجاب نےامن و امان کی صورتحال اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حکمت عملی بارے تفصیلی بریفنگ دی ۔
وزیرداخلہ نےکالعدم تنظیم کے احتجاج کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا اورمستقبل کے لائحہ عمل بارے تمام متعلقہ اداروں سے رائے لی۔اجلاس میں کالعدم تنظیم سے مذاکرات بارے لائحہ عمل پر غور ہوا اور ملک میں امن و امان برقرار رکھنے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا گیا۔ علاوہ ازیں آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے بھی 26 اکتوبر کو فیض آباد میں دھرنا د ینے کا اعلان کردیاہے ۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے اجمل بلوچ نے کہا کہ جب ایف بی آر نے ہمارے مطالبات نہیں مانے تو ہم نے ایک ماہ قبل فیض آباد دھرنے کا اعلان کیا تھا، ہم نے پہلے بھی شاہراہ دستور پر مظاہرہ کیا تھا، ملک بھر سے تاجر فیض آباد پہنچ کر امن احتجاج کرینگے، انتظامیہ 26 اکتوبر کو ہمیں فیض آباد دھرنے کی اجازت دے اور حکومت فیض آباد کو ہمارے مظاہرے کیلئے خالی کراے۔
اجمل بلوچ کا کہنا تھا کہ ہمارے مطالبات ناجائز نہیں ہیں، حکومت کیوں دوکانوں پر ڈیوائس سیل لگانے پر ضد کر رہی ہے، ڈیوائس کے پیچھے سیلز ٹیکس رجسٹریشن چھپی ہے، چھوٹے تاجر کے لیے یہ نا ممکن ہے، ایف بی آر جان بوجھ کر متنازع قوانین بنواتا ہے، حکومت ہمارے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کرے۔
صدر انجمن تاجران پنجاب شاہد غفور پراچہ کا کہنا تھا کہ اس حکومت میں تبدیلی ضرور آ رہی ہے لیکن حالات ابتر ہو رہے ہیں، چھوٹی سے بڑی چیز تک سیلز ٹیکس حاصل کیا جاتا ہے، نئی نئی اسکیموں کے تحت تاجروں کو تنگ کیا جاتا ہے، تاجروں کے مطالبات بات چیت سے حل کیئے جائیں۔
ملک بھر کی تاجر برادری فیض آباد آرہی ہے، مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔صدر آل راولپنڈی ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن فاروق چوہدری نے کہا دھرنے میں بھرپور شرکت اور کھانے کا بھی بندوبست کرے گی، دھرنے میں ہی تندور لگائیں گے اور وہیں کھانا پکائیں گے۔
علاوہ ازیں وفاقی نظر ثانی بورڈ میں حکومت کی جانب سے کالعدم تحریک لبیک کے امیر حافظ سعد حسین رضوی کی نظر بندی میں ایک ماہ کی توسیع پر سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی ہوگئی،ذرائع نے واضح کیا ہے کہ اس کی وجہ ممکنہ طور امن و امان کی صورتحال بتائی گئی ہے ، آئندہ سماعت کی تاریخ کا فی الحال کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔