• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وطن عزیز پاکستان میں دن بدن بڑھتی ہوئی مہنگائی عوام کیلئے سب سے بڑ ا مسئلہ بن چکی ہے۔ طرفہ تماشا یہ ہے کہ ریاست مدینہ کا نعرہ لگانے والوں نے سودی معیشت کے خاتمے کیلئے ابھی تک کچھ نہیں کیا۔ بلکہ اس کے برعکس آئی ایم ایف کے کہنے پر ملک میں مہنگائی میں ہوشر بااضافہ کرکے عوام کی زندگی کو بے حد مشکل بنا دیا ہے۔ آٹے ،پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے عوام کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے۔ کتنی بد قسمتی کی بات ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت ساڑھے تین برس میں اپنی معاشی ٹیم نہیں بناسکی۔ وزیرا عظم سمیت کسی وزیر مشیر کو عوامی تکالیف کا احساس نہیں۔ گھی اورتیل کے نرخوں میں 133فیصد، چینی کی قیمت میں 84فیصد، آٹا 52فیصد، پٹرول 49اور گوشت کی قیمتوں میں 60فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ پی ٹی آئی کے دور اقتدار میں روپے کی قدر میں 40فیصد تک کمی مہنگائی میں اضافے کی بنیادی وجہ ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک کے گورنر روپے کی بے قدری پر اپنی نا اہلی کا اعتراف کرنے کی بجائے عجیب و غریب منطق قوم کے سامنے پیش کررہے ہیں۔ اس قسم کے لوگوں نے ملکی معیشت کا حشر نشر کرکے رکھ دیا ہے۔ ڈالر کی قیمت تین برسوں میں 51فیصد تک بڑھی ہے۔ ادویات کی قیمتوں میں 400اور بجلی کے نرخوں میں 200فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ تبدیلی سرکار نے ملکی معیشت کا گویا تیاپانچا کرکے رکھ دیا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں مزید اضافے کی نوید سنائی جارہی ہے۔ کورونا اور ڈینگی سے لوگ مررہے ہیںجبکہ حکومتی اقدامات کہیں نظر نہیں آ ر ہے۔ لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔ڈینگی کیخلاف حکومت کو حفاظتی اقدامات ہنگامی بنیادوں پر کرنے کی ضرورت ہے۔ پنجاب سمیت پورا ملک لاقانونیت کی بھینٹ چڑھ چکا ہے۔جرائم کی وارداتوں میں تشویش ناک اضافہ، حکومت کی ناقص کارکر دگی کی عکاسی کرتا ہے۔موجودہ حکومت ہر محاذ پر بری طرح ناکام ثابت ہو ئی ہے۔ ورلڈ جسٹس پروجیکٹ رول آف لا انڈیکس 2021کی رپورٹ مطابق پاکستان قانون کی بالادستی کے لحاظ سے 130 ویں نمبر پر ہے جبکہ جنوبی ایشیا کی رینکنگ میں پاکستان، نیپال، سری لنکا، بھارت اور بنگلہ دیش سے بھی پیچھے ہے۔ خطے میں خراب کارکردگی پر پاکستان کے بعد افغانستان کا نمبر آتا ہے جب کہ کرپشن، بنیادی حقوق، امن عامہ اور سلامتی، نگران ضابطوں کے عدم نفاذ کی بنیاد پر پاکستان کی کارکردگی خراب رہی۔آزاد اور خود مختار میڈیا کی کیٹیگری میں 139 میں سے پاکستان کا نمبر 89 درجے پر ہے،کرپشن میں پاکستان 139 میں سے 123ویں پوزیشن پر ہے اور بنیادی حقوق کے معاملے میں پاکستان کی رینکنگ 126 ہے۔امن و سلامتی کی کیٹیگری میں پاکستان 139 ممالک میں سے 137 نمبر پر ہے، ریگولیٹری انفورسمنٹ میں پاکستان کا نمبر 123، سول جسٹس کیٹیگری میں رینکنگ 124 ہے۔ جب کہ فوجداری نظام انصاف کی کیٹیگری میں پاکستان 108 ویں نمبر پر ہے۔

سعودی حکومت سے ریلیف پیکج ملنے کی صورت میں ڈالر کی قیمت میں کچھ کمی واقع ہوئی ہے لیکن یہ عارضی دکھائی دیتی ہے کیونکہ آئی ایم ایف نے مزید قرض دینے کیلئے اتنی کڑی شرائط رکھی ہیں کہ اس سے ڈالر پھر اوپر کو جائیگا۔ جب تک ہم اپنی ایکسپورٹس نہیں بڑھاتے اور آئی ایم ایف سے جان نہیں چھڑاتے، پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ اور مہنگائی کا خاتمہ ممکن ہی نہیں۔اس وقت روپیہ کی قدر میں مسلسل کمی سے پاکستان میں مہنگائی کا سیلاب آچکا ہےجس کو کنٹرول کرنا حکومت کے بس میں دکھائی نہیں دیتا۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے پاکستانی عوام کو مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کا شکار کر کے تحریک انصاف کی حکومت ان سے گن گن کربدلے لے رہی ہے۔ عوام کو معلوم ہی نہیں ہیں کہ آخر انھیں کن گناہوں کی سزا مل رہی ہے۔ افسوس کہ ایک طرف عوام بد حال ہیں اوردوسری طرف حکمران بڑے فخریہ انداز میں قوم کو یہ نوید سنارہے ہیں کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب ہو نگے۔ بین الاقوامی جریدے ”دی اکانومسٹ“ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کا چوتھا مہنگا ترین ملک بن چکا ہے۔ ارجنٹائن پہلے، ترکی دوسرے، برازیل تیسرے اور پاکستان چوتھے نمبر پر ہے۔ عوام کا معیار زندگی بہت بری طرح متاثر ہوا ہے۔ مہنگائی کنٹرول کرنے والے ادارے اور پرائس کنٹرول کمیٹیاں عملا ً غیر فعال ہوچکی ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کے بیانات سے قوم کو شدید مایوسی ہوئی ہے۔

تازہ ترین