• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عظیم رفیق معاملے پر یارکشائر کے رسپانس سے غلط پیغام جائیگا، ناصر حسین

لندن ( پی اے ) سابق انگلش کپتان ناصر حسین نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ یارکشائر نے کرکٹر عظیم رفیق کے ساتھ نسل پرستی معاملے سے جس انداز میں نمٹا ہے اس سے اکیڈمی کے کھلاڑیوں کو یہ پیغام جائے گا کہ مذاق میں نسلی امتیاز کیا جا سکتا ہے۔ یارکشائر کے سابق کرکٹر عظیم رفیق کے ساتھ نسلی امتیاز کا معاملہ ایک سال سے زائد عرصے سے عوامی سطح پر سامنے آیا تھا لیکن اس معاملے میں تیزی اس وقت آئی جب کرکٹ ویب سائٹ ای ایس پی این کرک انفو نے اس معاملے کی ایک انڈی پینڈنٹ رپورٹ کے کچھ مندرجات کا انکشاف کیا ۔رپورٹ میں اس بات کو تسلیم کیا گیا کہ کلب میں اپنے وقت کے دوران عظیم رفیق کو نسلی ہراسمنٹ اور بلی انگ کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ لیکن اس کے بعد یہ سامنے آیا کہ پینل نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ کلب میں عظیم رفیق کےخلاف بار بار لفظ پی کا استعمال مذاق کے جذبے سے کیا گیا تھا ۔ یارک شائر کلب کا کہنا ہےکہ اس رپورٹ کے نتیجےکے بعد کلب کے کسی الزم کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ لیکن بدھ کو بلے باز گیری بیلنس نے یہ ایک طویل اور جذباتی بیان میں اعتراف کیا کہ انہوں نےاپنے سابق ٹیم میٹ کے خلاف نسلی سلر کااستعمال کیا تھا ۔ انگلینڈ کرکٹ ٹیم کےسابق کپتان اور کمنٹیٹر ناصر حسین نے سکائی اسپورٹس پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس میں پہلی بار گڑبڑ اس وقت ہوئی تھی جب حقیقت میں یہ واقعہ پیش آیا تھا کیونکہ اس وقت کسی نے کھڑےہونے کی ہمت نہیں کی اور نہ ہی کسی نے نہیں کہا کہ ہم ڈریسنگ روم میں ایسا نہیں کر رہےہیں۔ انہوں نے کہ پھر اگلی گڑبڑ اس وقت ہوئی کہ کئی برسوں تک اس ٹرمینالوجی کو استعمال کرنے والے افراد کو نہیں پکڑا گیا اور اب پھر ان حالات میں گڑ بڑ کی جارہی ہے جب آپ کے پاس کچھ کہنے کیلئے آپشن موجود ہے کہ ہم تبدیل ہو گئے ہیں ،ہم اس طرح کےرویئےکو قبول نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس گڑبڑ کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہاکہ یارک شائرکی جانب سے یہ کہنا کہ یہ محض ایک مذاق ہے تو اس سے وہ تمام اپنے ایج گروپس کے لوگوں کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ مذاق میں نسلی ریسزم ٹھیک ہے۔ اس سےوہ یہ پیغام بھی دے رہے ہیں کہ اس طرح کا مذاق بالکل درست ہے۔ ناصر حسین نے کہاکہ اگر یارک شائر کلب میں عظیم رفیق کے دو اسپیلز کے دوران ڈریسنگ روم میں کوئی کھڑا ہو کر سابق سپنر کے حق میں کچھ کہتا ۔ عظیم نے گزشتہ ستمبر میں یہ انکشاف کیا تھا کہ اس نے کاونٹی میں انسٹی ٹیوشنل ریسزم کی وجہ سے خود کشی کرنے کا سوچا تھا ۔ حال ہی میں ہیڈنگلے میں تین سال کے نئے کنٹریکٹ پر دستخط کرنے والے بیلنس نے بدھ کو ایک بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے عظیم رفیق کےساتھ روا رکھے جانے والے کچھ آفنسیو اور توہین آمیز رویوں کی ذمہ داری قبول کی تھی لیکن انہوں نےاصرار کیا تھا کہ دونوں نے پرائیویٹ طور پر ایک دوسرے سے ایسی باتیں کہی جو قابل قبول نہیں تھیں ۔ عظیم رفیق اور یارکشائر کے چیئر راجر ہٹن 16 نومبر کو کلچر، میڈیا اینڈ سپورٹ سلیکٹ کمیٹی کے سامنے شواہد کے سیشن میں پیش ہوں گے۔ ناصر حسین نے مزید کہا کہ یہ کرکٹ کیلئےایک اچھا ہفتہ یا مہینہ نہیں ہو گا ۔ لیکن یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس سے کرکٹ کو گزرنا ہے تاکہ بالآخر ہم یہ جان سکیں کہ صورتحال کیا تھی اور اس وقت کون لوگ ملوث تھے ۔ یہ بہت مشکل ہے کیونکہ آپ اپنے ساتھی ساتھی کو بیک اپ کرنا چاہتے ہیں اور سیاق و سباق رکھتے ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ دونوں طرف سے یہ ضروری ہے کہ لوگ عظیم رفیق کے حق میں بات کریں ۔ انہوں نے کہاکہ اگر آپ یہ کامل یقین رکھتے ہیں کہ ڈریسنگ روم میں عظیم رفیق کے خلاف نسلی امتیاز روا رکھا گیا تھا تو میں محسوس کرتا ہوں کہ براہ کرم آپ اس کیلئے بولیں اور اس کی حمایت کریں کیونکہ اس نے بڑے صبر کا مظاہرہ کیا ہے اور اس نے اپنے لئے لوگوں کی حمایت کا تحمل سے انتظارکیا ہے۔ ناصر حسین نے کہاکہ اسکی فلپ شائیڈ یہ کہ اگر آپ یقین رکھتے ہیں کہ گیری بیلنس اس وقت انتہائی تاریک جگہ میں ہو گا اور اگر آپ یقین کرتے ہیں کہ آپ کے پاس اس کی دلیل کو بیک اپ کرنے اور کچھ سیاق سباق دینے کیلئے کچھ کہنا ہے تو براہ کرم وہ بھی کہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں لوگوں کو کچھ سچ بولنے اور اس سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے ۔ ملک کے سرکردہ سیاستدانوں کےایک گروپ نے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکیٹیو ٹام ہیریسن کو لکھا ہے کہ وہ عظیم رفیق کےاوریجنل الزامات کی وائی سی سی سی کی جانب سے ہینڈلنگ اور اس کےبعد کی انویسٹی گیشن کی فوری انڈی پینڈنٹ اور کمپری ہینسیو انکوائری کروائیں ۔ ناصر حسین نےمزید کہا کہ جس وقت یہ واقعہ ہوا تھا تو اس وقت کسی نے یہ نہیں کہاکہ اس کو روکو اورایک یا دو سال بعد بھی کسی نے اس کو روکنے کیلئے نہیں کہا۔ انہوں نے کہا کہ جب ریویو کیا جا رہا تھا تو بھی کسی نے یہ نہیں کہا کہ اس سلسلے کوروکو ۔ انہوں نے کہا کہ چند روز قبل یارکشائر کےبیان میں یہ انتہائی مایوس کن بات تھی۔ یہ فیصلہ کرنے کے بعد عظیم رفیق بلی انگ اور نسلی ہراسمنٹ کا شکار ہوا تھا ʼہم سے یہ غلط ہوا، آئیے ہم خود کو دیکھیں اور ہم اس پر حقیقت میں معذرت خواہ ہیں اور ہم نے اسے غلط سمجھا۔ اگر یارکشائر نے ایسا نہیں کیا ہے تو یقیناً انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ ( ای سی بی) کو کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین