• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چینی کا روگ کم نہیں ہوا، ٹماٹر بھی مہنگے ہوگئے


آج کل بازار میں ایرانی ٹماٹر آئے ہوئے ہیں، جسے استعمال کرنے والوں کا کہنا ہے کہ دیکھنے میں خوبصورت اور مہنگا ہے، لیکن ذائقہ نہیں ہے۔ ایرانی ٹماٹر خود بھی لال ہے اور ان کی قیمت پوچھنے والے کا بھی رنگ لال کردیتی ہے۔

کہتے ہیں گرفت کمزور ہوجائے تو بغاوت جنم لیتی ہے، ملک میں قیمت کا انتظام اپنی گرفت کھو رہا ہے اور نتیجے میں بازار میں بکنے والی اشیاء کے نرخ بغاوت پر اتر آئے ہیں، چینی کے روگ کا ابھی سوگ پورا نہیں ہوا کہ ٹماٹر نکل آئے ہیں میدان میں، وہ بھی مہنگے فروخت ہورہے ہیں۔

اس موسم میں بدین کا ٹماٹر تیار ہورہا ہے کوئٹہ کا ٹماٹر ختم ہے۔ اس لئے ملکی ضرورت بدین کا ٹماٹر پوری کررہا ہے، دیکھنے میں خوبصورت ہے، لالی بھی سرخ گلاب کی سی ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ اس کا ذائقہ مگر کراچی کی بریانی کے ساتھ میچ نہیں کرتا، رہی قیمت کی بات تو وہ 200 روپے کلو ہے۔

کہنے والے کہیں گے کہ ایران سے درآمد کیا ہے اس لئے تبادلے کا بھاؤ ہے۔

بقول شخصے بدین سے کب آئے گا اس دوران ایران سے کتنا منگوانا ہے اور اسے کتنی سہولت سے منگوایا جاسکتا ہے، اس پرانتظامیہ نے کام نہیں کیا اور یہ بات کسی کے علم میں ہے وہ باغی ٹماٹر کی قیمت سے فائدہ اٹھائے گا۔

تازہ ترین