• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّف: جمیل اطہر قاضی

صفحات: 240، قیمت: 1200روپے

ناشر: بُک ہوم، لاہور۔

صاحبِ کتاب کا شمار پاکستان کے سینئر صحافیوں میں ہوتا ہے۔ ایک عامل صحافی کی حیثیت سے بھی ان کی خدمات نظرانداز نہیں کی جاسکتیں۔ وہ کئی اہم اخبارات و جرائد سے وابستہ رہے۔ ان کاکالم نگاری کا انداز دیگر سے مختلف ہے،تو ادبی دُنیا میں بھی ان کی نمایاں شناخت ہے۔ ادب اور صحافت کے حوالے سے ان کی کئی کتابیں منظرِعام پر آچُکی ہیں۔ زیرِنظر کتاب ان تبصروں اور آراء پر مشتمل ہے، جو ان کی دو کتب ’’دیارِمجدّد سے، داتا نگر تک‘‘ اور ’’بازگشت‘‘ پر کیے گئے۔ ہمیں ملال ہے کہ جمیل اطہر قاضی کی جن کتابوں پر وطنِ عزیز کی 78یگانہ روزگار شخصیات نے مشفقانہ اور والہانہ انداز میں اظہارِخیال کیا، وہ ہماری نظر سے کیوں نہیں گزریں۔

بہرحال، آراء نے مزید اشتیاق بڑھا دیا ہے۔ یہ بھی ان کا بڑاپَن ہے کہ انہوں نے کتاب کا انتساب نہایت معتبر اور محترم صحافی مجیب الرّحمان شامی کے نام کیا ہے۔ مصنّف نے تجاہلِ عارفانہ سے کام لیتے ہوئے لکھا ہے’’مَیں تصنیف و تالیف کے میدان کا آدمی نہیں ہوں۔ میری ساری زندگی دشتِ صحافت کی سیّاحی میں گزری ہے۔ یہ تو مجیب الرّحمان شامی اور ریاض احمد چوہدری کا اصرار غالب رہا کہ مَیں اپنی یادداشتیں سپردِ قلم کروں۔‘‘ تبصروں پر مشتمل یہ کتاب نہایت محبّت سے چَھاپی گئی ہے۔ 

ہر مبصّر کی رنگین تصویر کے ساتھ مختصر تعارف نے بھی کتاب کی افادیت میں اضافہ کیا ہے۔ صاحبِ کتاب کا شمار ان صحافیوں میں ہوتا ہے، جنہوں نے تمام زندگی سچائی کا برملا اظہار کیا۔ اب ایسے صحافی خال خال ہی رہ گئے ہیں۔ انہوں نے اپنے اداریوں اور مضامین میں ہمیشہ جامع، مدّلل اور پُرمغز انداز اختیار کیا۔ عوام کی تربیت اور اہلِ اقتدار کو خبردار کرنے کے لیے کبھی ڈر اور خوف خاطر میں نہیں لائے۔گویا ان کی پوری زندگی، جہدِمسلسل سے عبارت ہے،تو ان کی ادبی خدمات اور صحافیانہ کردار مثالی بھی ہے اور قابلِ تقلید بھی۔

تازہ ترین