• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
دل بہت بوجھل اور دکھی سا ہے ۔ پرانے زخم بھی تازہ ہو گئے ہیں سو سب سے پہلے سب کیلئے …بالخصوص میرے اپنے اور میرے دوست احباب کیلئے یہ دعا کہ رب العالمین ہر ماں اور باپ کو اولاد کے دکھ سے محفوظ رکھے ۔
کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ انسان کو اس دنیا میں آنا ہی نہیں چاہئے لیکن ظاہر ہے یہ ایک احمقانہ خیال ہے کیونکہ آنا جانا اپنے بس کی بات نہیں۔ پھر سوچتا ہوں کہ اگر اس جہان فانی میں آنا اتنا ہی ضروری تھا تو انسان ماں باپ کے بغیر آیا ہوتا کہ ان کی جدائی بھی جان لیوا ہوتی ہے اور پھر اسی پراسیس کے نتیجہ میں اولاد اور پھر اولاد کی جدائی الامان الحفیظ اور وہ بھی جوان اولاد رحم رب العالمین رحم، چند روز پہلے محمود الرشید پر غم کا یہ پہاڑ ٹوٹا، خوبصورت ہونہار چہیتا بیٹا بیس سال کی عمر میں اچانک رخصت ہو گیا۔ عید کے دنوں میں صرف مطالعہ اور مہمانوں تک محدود تھا نہ اخبار نہ ٹی وی کہ اچانک حفیظ اللہ نیازی اور محمد علی درانی جیسے کامن فرینڈز کے ذریعہ ذرا دیر سے اس ٹریجڈی کی خبر ملی تو کئی زخموں کے ٹانکے کھل گئے ۔ جس تن لاگے وہ تن جانے، مجھے ذاتی اور دوستوں کے زخم یاد آ گئے۔ گزشتہ چند سالوں میں میرے چند بہت ہی پیارے دوست اس اذیت سے گزرے ہیں۔ صفدر جاوید سید ریٹائر ہو چکے، ان جیسا
نیک نام بیورو کریٹ چراغ لیکر ڈھونڈنے سے بھی نہ ملے سر تا پا شرافت و نجابت کا قابل رشک نمونہ، ان کا جواں سال بیٹا تھا بھی میرا ہم نام ایسے گیا جیسے کبھی آیا ہی نہ تھا ۔ آج بھی کبھی خیال آتا ہے تو سب کچھ دھندلا دھندلا دکھائی دینے لگتا ہے ۔ بیرون ملک تھا کہ خبر ملی شوکت جاوید کا بیٹا بچھڑ گیا، نہر کنارے کار ایکسیڈنٹ اسے بہت دور لے گیا۔ آئی جی پی کے عہدے سے ریٹائر ہونے والا یہ شخص اس مصرعہ کا زندہ مجسمہ ہے کہ ”دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں “لیکن اللہ پاک کو یہی منظور تھا ۔ بہت ہی پیارے دوست خواجہ صالح کا بہت ہی پیارا بیٹا تیمور تو میرے بہت ہی قریب تھا ۔دوست نما بھتیجا، ہینڈسم، سمارٹ، صحت مند، جم جانے کا عادی اچانک معلوم ہوا کہ بون میرو کینسر کا شک ہے ۔بیرون ملک لیجایا گیا کچھ سنبھلا، امید بندھی، پھر کملانے لگا پھر بیرون ملک علاج، چند مہینے یہ آنکھ مچولی چلتی رہی کہ اچانک تتلیوں کی تلاش میں وہ ہم سے بہت دور نکل گیا اور وہ جگہ جو باپ نے اپنے لئے مخصوص کر رکھی تھی وہاں ہمیں تیمور کو سلانا پڑا اور اب اچانک میاں محمود الرشید کا جواں سال حافظ قرآن بیٹا جو ایف ایس سی کے رزلٹ کا انتظار کر رہا تھا جس کے بعد اسے انجینئرنگ یونیورسٹی جانا تھا ۔ غالب اپنے عارف کی جدائی پر صحیح رویا تھا کہ #
”کیا تیرا بگڑتا جو نہ مرتا کوئی دن اور “
مجھے تعزیت کا سلیقہ نہیں ہے ۔ رسمی روایتی جملے مجھ سے بولے نہیں جاتے کیونکہ بے معنی اور سطحی ہوتے ہیں اور میں جانتا ہوں کہ کوئی لفظ ایسے کسی زخم کا مرہم نہیں ہو سکتا۔یہاں تک کہ وقت بھی اسے پوری طرح مندمل نہیں کر سکتا سو اپنی کیفیت تو کچھ ایسی ہوتی ہے کہ #
پتھر کی طرح میں نے ترا سوگ منایا
دامن نہ کیا چاک کبھی بال نہ کھولے
بہت کم راتیں ایسی ہوتی ہیں جب میں سونے سے پہلے بچھڑے ہوؤں کو آنکھیں بند کرکے چشم تصور سے دیکھتے ہوئے یاد نہ کروں۔ حیرت ہے ان پر جنہیں موت یاد نہیں کہ ہم جیسے گنہگاروں کو یہ کبھی بھولتی ہی نہیں اور جب میں بم دھماکوں اور خودکش حملوں میں موت کے گھاٹ اتار دیئے جانے والے معصوموں کا سوچتا ہوں تو اللہ ای جانے میرے دل پر کیا گزرتی ہے ۔تب خیال آتا ہے کہ قاتلوں کی اولاد یں نہیں ہوتیں یا ان کے ماں باپ نہیں ہوتے ۔ پچھلے دنوں جب بلوچستان سے آنے والے مزدور پنجابیوں کو باقاعدہ شناخت کرکے بے رحمی سے مارا گیا تو مقتولین میں سے ایک کے ساتھ اس کا بارہ سالہ بیٹا بھی تھا جسے باپ نے قاتلوں کو دیکھ کر سیٹ کے نیچے چھپا دیا کہ میں مرتا مر جاؤں میرا لخت جگر تو بچ جائے ۔
میں نے اپنے ہم نام اس بچے کو ٹی وی پر دیکھا اور اس کا چہرہ زندگی بھر کیلئے میری آنکھوں کے پردوں پر پیوست ہو گیا ہے ۔نجانے کتنے حسن اپنے باپوں کے گھنے سایوں سے محروم ہو چکے اور کتنی ماؤں کی گودیں اجڑ چکیں اور جانے یہ سلسلہ کب اور کہاں جاکر رکے گا ۔ فوج سے لیکر پولیس تک کے شہداء کی تصویریں دیکھتا ہوں تو ان سے کہیں زیادہ مجھے ان کے والدین اور بچوں کا خیال آتا ہے جو اس مجنونانہ کھیل کا حصہ ہی نہیں ہوتے ۔
طبعی موت یا حادثہ تو پھر سمجھ آ جاتا ہے جس پر تھوڑا بہت صبر بھی ممکن ہے لیکن جو قتل عام کی زد میں آتے ہیں ان کے ورثاء کی زندگیاں کیسے گزرتی ہوں گی ؟ عید بھی اپنا خراج وصول کرکے پھر آنے کیلئے گزر گئی لیکن جانے والے کیسے واپس آئیں گے ؟
اس سوال کا جواب نہ ان کے پاس ہے جو کہتے ہیں یہ ہماری جنگ نہیں ہے اورنہ ان کے پاس ہے جو برسہا برس سے یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم دشمن کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے ۔آغاز کی طرح اختتام بھی اس دعا کے ساتھ کہ رب العالمین ہر ماں باپ کو اولاد کے دکھ سے محفوظ رکھے ۔
رحم رب العالمین رحم!
تازہ ترین