• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّف: ہنری پیری روشے

مترجم: خورشید جاوید

صفحات: 232

قیمت: 400روپے

ناشر: بُک ہوم، لاہور۔

ہنری پیری روشے کے انگریزی ناول کو خورشید جاوید نے نہایت خُوب صُورتی سے اُردو قالب میں ڈھالا ہے۔ زیرِ نظر ناول تین حصّوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصّے میں 14، دوسرے میں 9اور تیسرے میں 11کہانیاں شامل ہیں۔ ہر کہانی پڑھنے والوں کو اپنی طرف متوجّہ کرنے کی بَھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ کتاب کے مصنّف 28مئی 1879ء کو پیرس میں پیدا ہوئے، انہوں نے صحافی، آرٹ کلکٹر اور مصوّری کی تحریک ’’ڈاڈا‘‘ کے بانی کی حیثیت سے غیرمعمولی شہرت پائی۔

نیز، دو ناول تخلیق کیے، وہ بھی جب اُن کی عُمر 80برس کے قریب تھی، لیکن ان ناولز میں بھی نوجوانوں جیسا تحیّر اور وارفتگی پائی جاتی ہے۔ان کے ناول ’’جیولس اور جم‘‘ کو بھی خاصی مقبولیت حاصل ہوئی، جس پر ایک فرانسیسی فلم بھی بنی۔ ’’جیولس اور جم‘‘ کو ناقدین نے سوانحی ناول، محبّت کی تثلیث یا اخلاقی تناظر میں دیکھا، لیکن ناول میں اجتماعی زندگی کا رُخ کینوس کے عمیق جائزے ہی سے نظر آتا ہے۔

یہ کہانی پہلی اور دوسری جنگِ عظیم کے درمیانی وقفے میں پروان چڑھتی ہے۔ یہ وہ دَور تھا، جب ایک طرف خوش حالی، بے فکری، نئی اُمنگیں اور نئے ایڈوینچرز سامنے تھے۔ خواتین، فرد اور اقوام کی آزادی کی تحریکیں سرگرمِ عمل تھیں، مگر دوسری جانب معاشی بحران، فاشزم اور جنگ کے سائے دبے پائوں آگے بڑھ رہے تھے۔ ناول میں افراد کے ارمان، خوشیاں اور دُکھ ہی سامنے آتے رہے، لیکن روشے اپنے ایک آدھ جملے سے کسی چابک دست فن کار کی طرح ماہرانہ اسٹروک لگا کر سماجی لہروں کی ہلچل کی بھی عکّاسی کردیتا ہے۔ مرکزی کردار ’’کیٹ‘‘ نئے دَور کی نمائندہ عورت ہے۔ قدامت پسند چاہے کتنا ہی سَر پیٹیں، وہ تند و تیز موجوں کی طرح بڑھتی جارہی ہے اور وہ محبّت، شفقت اور حسد تینوں کا امتزاج ہے۔

تازہ ترین