• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاعر: رشید خان رشید

صفحات: 144

قیت: 400روپے

ناشر: ادارۂ فکرِنو، کراچی۔

ہمارے پیشِ نظر رشید خان رشید کا دوسرا شعری مجموعہ ہے، جو ان کی وفات سے ایک ماہ قبل منظرِ عام پر آیا تھا۔ ان کی خواہش تھی کہ کتاب کی تعارفی تقریب پُر وقار انداز میں ترتیب دی جائے، لیکن اللہ کو یہ منظور نہیں تھا۔ بہرحال، ان کی پہلی برسی کے موقعے پر ادارۂ فکرِنو ،کراچی نے یہ فریضہ انجام دیا۔ اس مجموعے کا تفصیلی دیباچہ انہوں نے خود تحریر کیا ، جس میں اپنے عزیز واقارب، کرم فرماؤں، دوستوں اور قریبی احباب کا ذکر نہایت پُرخلوص انداز میں کیا ۔ 

یوں لگتا ہے، جیسے انہیں اندازہ ہوگیا تھا کہ یہ ان کی آخری کتاب ہے۔ڈاکٹر شاداب احسانی اور پروفیسر شاہد کمال نے فلیپ تحریر کیے ہیں۔ راقم الحروف، مظہر ہانی، انور انصاری، محمّد علی گوہر اور محمّد قاسم جمال اُن خوش نصیبوں میں شامل ہیں، جنہوں نے مرحوم کے دستخط کے ساتھ کتاب وصول کی ۔یوں تو صاحبِ کتاب بے شمار خُوبیوں کے مالک تھے، لیکن شاعری ان کا بنیادی حوالہ تھا۔ 

انہوں نے تمام اصنافِ سخن میں لکھا، لیکن غزل انہیں زیادہ پسند رہی۔ ان کی شاعری میں تنہائی کا احساس بھی نمایاں ہے، پھر شاعری میں سادہ اور آسان زبان استعمال کی ہے، چونکا دینے والے الفاظ سے گریز کیا ہے۔ ان کے ہاں مضامین تو روایتی ہیں، لیکن اسلوبِ بیان نیا ہے۔ اگر کسی شاعر میں برمحل الفاظ استعمال کرنے کی صلاحیت موجود ہو تو وہ بہت جلد اپنے آپ کو منوالیتا ہے اور مرحوم کی شاعری میں یہ وصف بدرجۂ اتم موجود ہے۔ 

واضح رہے کہ ان کا پہلا شعری مجموعہ ’’ اعتبار کا موسم‘‘ 2004ءمیں منظرِ عام پرآیا تھا، جسے راغب مراد آبادی، پروفیسر منظر ایوبی، پروفیسر آفاق صدیقی اور نور احمد میرٹھی جیسے صاحبانِ علم ودانش نے سندِ اعتبار عطا کی تھی۔

تازہ ترین