• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انٹر میں داخلوں کا مشکل عمل، کراچی کے طلبہ اور والدین پریشان،ڈومیسائل کی شرط سے وزیر تعلیم لاعلم

کراچی(سید محمد عسکری)20گریڈ کی ڈائریکٹر جنرل کی اسامی پر تعینات 19 گریڈ کے ایسوسی ایٹ پروفیسرراشد احمد مہر اور ان کی ناتجربہ کار ٹیم کی جانب انٹر سال اول میں داخلوں کو مشکل اور پیچیدہ بنا کر طلبہ اور والدین عذاب میں مبتلا کردیا ہے جس کے سامنے بااختیار وزیر تعلیم سردار علی شاہ بھی بے بس ہیں۔ کراچی کے سینئر پرنسپلز کو نظر انداز کرکے بنائی گئی پالیسی نے طلبہ کو خوار کردیا ہے ۔ انٹر سال اول میں داخلے کے وقت سندھ کی تاریخ میں پہلی بارڈومیسائل، پی آر سی، کورونا ویکسین سرٹیفکیٹ اور فارم بی بھی مانگے گئے ہیں جیسے کہ طالبعلم سرکاری کالج میں داخلے کی بجائے سرکاری ملازمت مانگ رہا ہو۔ داخلے کے لئے نویں جماعت کی امتحانی سلپ کے ساتھ پانچویں اور آٹھویں کلاس کا سرٹیفکیٹ بھی مانگا گیا ہے۔ مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے عوام پر ڈومیسائل، پی آر سی اور فارم سی بنوانے سے والدین پر ایک غیر ضروری مالی بوجھ بڑھ گیا ہے کیوں کہ کالج پرنسپلز داخلے کے وقت یہ چیزیں مانگ رہے ہیں۔ جب کہ یہ چیزیں بنانے والوں کی چاندی ہوگئی ہے اور ایجنٹوں کے مزے لگ گئے ہیں روز صبح سویرے طلبہ کو ڈومیسائل کے حصول کے لیے طویل قطاروں میں لگنا پڑ رہا ۔ 19 گریڈ کے ڈی جی کالجز کی جانب سے ویب سائٹ پرکالجوں کی مکمل فرستیں دستیاب ہی نہیں جب کہ میڈیا کو تاحال کالجوں کی مکمل داخلہ فہرست فراہم نہیں کی گئی صرف یہ بتایا جارہا کہ کس کالج میں کتنے نمبروں پر داخلے شروع ہوئے اور کتنے پر بند ہوئے اسی طرح او لیول، آغا خان اور ضیاالدین اور دیگر بورڈز کے داخلوں سے متعلق تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ پنجاب حکومت عوام کی سہولت کے لیے ڈومسائل ختم کررہی ہے اور شناختی کارڈ پر مستقل پتہ ہی ڈومسائل تصور ہوگا مگر سندھ میں 14 اور 15 برس کے طلبہ پر ڈومسائل زبردستی مسلط کیا جاریا ہے۔ قائم مقام ڈی جی کالجز راشد مہر سکریٹری کالجز حیدر شاہ کی خصوصی سفارش پر تعینات ہیں جب کہ صوبے مین 100 سے زائد گریڈ 20 کے افسر موجود ہیں۔ راشد مہر اپنی ملازمت کے 15 برس غائب رہے اور یہ بات سابق ڈائریکٹر کالجز کراچی پروفیسر انعام احمد نے 2015 میں نے اے سی آر میں درج بھی کی تھی۔ جنگ نے وزیر تعلیم سردار علی شاہ کی توجہ جب ڈومیسائل اور داخلوں کے مسائل کی جانب دلائی تو انھوں نے ڈومیسائل کی شرط سے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اس بارے میں حکام سے معلوم کریں گے اور داخلوں کے عمل کو آسان بنائیں گے۔ تاہم اس بات کو دو ہفتے گزرگئے صورتحال جوں کی توں برقرار ہے۔ جنگ نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر راشد کھوسو سے کہا کہ ویب سائٹ پر فیکلٹی اور کالجز کی بنیاد پر فہرستیں ویب سائٹ پر کیوں موجود نہیں تو انھوں کہا کہ اگر آپ کو چاہیے تو ٓ وٹس اپ کردی جائیں گی لیکن چار روز گزر گئے چیزیں وٹس اپ نہیں ہوئیں۔ آل سندھ پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے چیئرمین حیدرعلی اور مرکزی رہنماؤں ڈاکٹر نجیب میمن، شہاب اقبال، دوست محمد دانش، مرتضی شاہ نے انٹر سال اول میں داخلے کی نئی پالیسی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں گذشتہ بیس سال سے رائج داخلہ پالیسی بالکل درست اور کسی پریشانی کے بغیر چل رہی تھی اب اس کو غیر ضروری طور پر پیچیدہ اور مشکل بنا دیا گیا ہے جس کی وجہ سے پورے سندھ میں کالجز میں داخلہ لینے والے طالبعلموں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ کراچی کے علاوہ سندھ کے بیشتر اضلاع میں ایک کالج لڑکوں کا ہے اور ایک کالج لڑکیوں کے لئے ہے ایسے میں آن لائن ایڈمیشن کا کیا جواز ہے اسی طرح ڈومیسائل، پی آر سی، اور دیگر غیر ضروری تفصیلات و دستاویزات کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ کلیم فارم میں بہت زیادہ غلطیاں ہیں۔ کراچی میں کیپ کے تحت داخلے دینے کا عمل خاصا مستحکم ہو چکا تھا اور تمام افراد اس کو اچھی طرح سمجھ چکے تھے۔

تازہ ترین