• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معاشرے کے اخلاقی انحطاط سے بچانے کیلئے وزیراعظم کی دلچسپی

اسلام آباد (انصار عباسی) اخلاقی پستی اور سماجی تانے بانے سے انحطاط کا شکار اقدار (جس کا عکس سیالکوٹ میں پیش آنے والے بدقسمت واقعے میں دیکھا جا سکتا ہے) کی بحالی کیلئے وزیراعظم عمران خان دلچسپی لے رہے ہیں کہ نیشنل رحمت اللعالمین اتھارٹی (این آر اے) جنگی بنیادوں پر کام کرے۔

 اس عمل میں مصروف ایک سرکاری عہدیدار کا کہنا تھا کہ جس طرح کے اخلاقی منجدھار میں پاکستان پھنسا ہے اور جس طرح اسلام کے تشخص کو سنگین بحران کا سامنا ہے، اسے دیکھتے ہوئے وزیر اعظم اپنی بھرپور کوشش کر رہے ہیں اور عزم کے ساتھ ماہرانہ اور غیر متعصب انداز سے کام کر رہے ہیں۔

 انہوں نے دی نیوز کو بتایا کہ اس عظیم کام کے پیٹرن انچیف کی حیثیت سے وزیراعظم ہفتے میں تین سے چار مرتبہ ملاقاتیں اور اجلاس منعقد کر رہے ہیں اور براہِ راست این آر اے کے کام کی نگرانی کر رہے ہیں۔

 کہا جاتا ہے کہ وزیراعظم معاشے میں اخلاقی انحطاط کے بڑھتے واقعات سے پریشان ہیں؛ ایسے واقعات میں خواتین اور بچوں پر تشدد سے لے کر ایمان اور کردار کی کرپشن کے پھیلتے معاملات شامل ہیں۔ 

وزیراعظم سمجھتے ہیں کہ معاشرہ تیزی سے ایسی اقدار قبول کر رہا ہے جو ہماری اصل تاثر اور تشخص کیخلاف ہیں۔

 این آر اے کی نمائندگی کرنے والے اس سرکاری ذریعے کا کہنا تھا کہ ملک کے نوجوان تیزی سے گہری کھائی میں گر رہے ہیں اور ایسے رویے اور رجحانات اپنا رہے ہیں جو خطرناک ہیں۔ ہمارا مقصد بالعموم معاشرے اور بالخصوص نوجوانوں کو ہمارے نبی ﷺ کی زندگی کے متعلق پڑھانا ہے اور ان میں روشن اخلاقی اقدار پیدا کرنا ہے جو انہیں زندگی کے ہر شعبے میں کامیابی سے ہمکنار ہونے میں مدد دیں گی۔ 

ذریعے نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم نے سرکردہ علمائے کرام کے ساتھ مشاورت کے بعد نیشنل رحمت اللعالمین اتھارٹی (این آر اے) جیسا ادارہ قائم کیا۔ اکتوبر 2021ء میں قائم ہونے والا یہ ادارہ فوری طور پر فعال ہوگیا۔ 

ادارے نے قانونی انداز سے کام کرتے ہوئے، حضور پاک ﷺ کی سیرت مبارک کو نمایاں کرنے اور اہم نکات کو اجاگر کرنے کیلئے کوششیں شروع کر دی ہیں، ان نکات میں امن، عاجزی، انکساری، برداشت، علم، ترقی، دانش مندی، صبر، تقویٰ، اخلاقی رویہ اور نبی کریم ﷺ کی زندگی کے دیگر اہم معاملات شامل ہیں۔ این آر اے مقاصد میں حضور پاک ﷺ کی سیرت اور احادیث مبارکہ پر تحقیق، نوجوان نسل کی رہنمائی، نوجوان نسل میں شخصیت نکھارنے کیلئے تعلیمی اور سیکھنے کے عمل میں بہتری لانا اور سیرت پاک ﷺ پر موجود بین الاقوامی لٹریچر کا مطالعہ اور تحقیق کرنا اور ایسے مواد تک سب کی رسائی کو یقینی بنانا، اس کا ترجمہ کرنا شامل ہے۔ 

کہا جاتا ہے کہ ان مقاصد کیلئے این آر اے صوبائی اداروں، بین الاقوامی انسٹی ٹیوٹس سے رابطہ کرے گی اور عالمی، علاقائی اور قومی سطح پر ایونٹس، کانفرنسز اور اس طرح کے دیگر ایونٹس کا انعقاد کرے گی۔

 ادارہ اسلاموفوبیا کیخلاف بیانیے کو بھی مضبوط کرے گا اور ساتھ ہی مذہب کیخلاف ہونے والے پروپیگنڈے کے اثرات زائل کرنے کیلئے بھی کام کرے گا۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے کے چیئرمین ڈاکٹر اعجاز اکرم نامور مذہبی اسکالر اور معروف ماہر تعلیم و محقق ہیں۔ 

وہ اپنے کام میں ماہر ہیں ان کے کئی شخصیات کے ساتھ تعلقات بھی ہیں۔ ذریعے کے مطابق، مشورے اور رہنمائی کے حصول اور این آر اے کام کو انتہائی پر اثر بنانے کیلئے وزیراعظم نے سیرت پاک ﷺ کے حوالے سے ملکی و غیر ملکی اسکالرز کو اس کام میں شامل کیا ہے۔ 

ایک ایڈوائزری کونسل ہے جس کے ارکان میں حمزہ یوسف، ڈاکٹر سید حسین نصر، محمد فاغفوری، ڈاکٹر جوزف لمبارڈ، ولید الانصاری، ڈاکٹر انیس احمد، ڈاکٹر عطاء الرحمان، بیرسٹر نصرت مجید، ڈاکٹر باسط کوشل اور ڈاکٹر صاحبزادہ ساجد رحمان شامل ہیں۔ 

سرکاری ذریعے نے دعویٰ کیا کہ ایڈوائزری کونسل کے زیادہ تر ارکان عالمی شہرت یافتہ اسکالرز اور محققین ہیں، یہ لوگ ہماری نوجوان نسل کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے معاملے میں تجربے کار ہیں اور وہ اُن اثرات کو سمجھتے ہیں جو ہماری نوجوان نسل کو متاثر کر رہے ہیں۔ 

یہ لوگ بڑے پیمانے پر اتھل پتھل مچانے اور سیرت پاک ﷺ کو نمایاں کرنے اور این آر اے کی رہنمائی کرنے کے معاملے میں اہلیت کے حامل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ موضوعی لحاظ سے این آر ا ے کے 6؍ ارکان ہیں جو ریسرچ، عالمی تعلقات، میڈیا، نصاب، آئوٹ ریچ اور سماجی انصاف (سوشل جسٹس) جیسے شعبہ جات میں کام کریں گے۔ اس طرح شاندار ایڈوائزری کونسل اور این آر اے کی ٹیم مل کر کام کریں گی۔ 

توقع ہے کہ وزیراعظم کی کوششیں اور اس معاملے میں سرگرمِ عمل رہنے سے یقینی طور پر مطلوبہ نتائج حاصل ہوں گے۔ ذریعے نے اپیل کی کہ ادارہ مزید بہتر انداز سے کام کر سکے گا اگر دیگر اسٹیک ہولڈرز اور ادارے این آر اے کے ہاتھ مضبوط کریں گے تاکہ اس بامعنی منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔

تازہ ترین