• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امراؤ طارق کے افسانے ادب کے قارئین کو ان کی یاد دلاتے ہیں


معروف افسانہ نگار اور کالم نویس امراؤ طارق کی دسویں برسی آج منائی جارہی ہے، امراؤ طارق کے افسانے آج بھی ادب کے چاہنے والوں کو ان کی یاد دلاتے ہیں، امراؤ طارق 8 دسمبر 2011 کو دنیا سے رخصت ہوئے۔

سید امراؤ علی بھارت کے شہر فتح پور میں 1932 میں پیدا ہوئے۔ اعلیٰ تعلیم مکمل کرنے کے بعد امراؤ علی کراچی آگئے، پہلے محکمہ پولیس میں فرائض انجام دیے اور پھر وکالت کی، پیشہ ورانہ زندگی سے فراغت کے بعد انجمن ترقی اردو سے وابستہ ہوئے جس کے بعد انہیں اردو ادب میں امراؤ طارق کے نام سے شہرت ملی۔

انہوں نے اپنی زندگی کو دوسروں کے لیے زیادہ بامعنی، زیادہ اثر انگیز اور زیادہ یادگار بنانے کے لیے قلم کا سہارا لیا اور اپنی کالم نویسی، افسانہ نگاری اور دیگر تحریری اصناف کے ذریعے معاشرے کے متنازع پہلوؤں اور تعلیم کی اہمیت کو اُجاگر کیا۔

ملک کے سب سے بڑے ادبی اعزاز آدم جی ایوارڈ کے حامل امراؤ طارق نے ’بدن کا طواف‘، ’ہر شخص نے پہن رکھے ہیں دستانے‘ اور ’خشکی پر جزیرے‘ سمیت نو کتابیں لکھیں۔

ان کی خدمات پر سندھ حکومت نے گلشن اقبال میں ان کے نام سے ایک سڑک بھی منسوب کی ہے۔

تازہ ترین