• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اسپین میں 1936سے 1939تک خانہ جنگی رہی جس کا نتیجہ بھوک ، افلاس اور ہجرتیں نکلا ،بھوک کے مارے کئی ہسپانوی لوگ اپنے گھر بار چھوڑ کر گم نام بستیوں میں جا بسے ،ان میں سے بہت سے ہسپانوی باشندے یورپ کے دوسرے ممالک میں جبکہ کچھ لاطینی امریکہ میں مقیم ہوئے ۔خانہ جنگی ابھی جاری تھی کہ 31جنوری 1938 میں فوجی جرنیل ’’فرانکو ‘‘ نے بادشاہت کا خاتمہ کرکے ا سپین کا اقتدار سنبھال لیا ۔یہ فرانکو وہی تھا جس نے دوسری جنگ عظیم میں اپنے دوست ’’ ہٹلر ‘‘ اور مسولینی کا ساتھ دیاتھا ۔فرانکو کا اقتدار 1975میں اس کے انتقال کے ساتھ ختم ہوا ،موت کی آخری ہچکی لینے سے پہلے فرانکو نے اسپین کا وہ اقتدار بادشاہ ’’ خوان کارلوس اوّل‘‘ کو واپس کر دیا جو خوان کارلوس اول کے والد سے چھینا گیا تھا ۔ اسپین میں اکتوبر 1975سے1978 تک عبوری دور حکومت رہا ،ان تین سالوں میں ا سپین کے نئے آئین کی تشکیل معرض وجود میں آئی جس کے فوراً بعد اسی سال میں اسپین کے پہلے آئینی انتخابات ہوئے جس سے نئی جمہوری حکومت بن گئی ۔عبوری دور میں بننے والے پہلے وزیر اعظم ’’ آدولفو سوارس ‘‘ نے 1977کے وسط میں سیاسی کالعدم جماعتوں کو آئینی طور پر کام کرنے کی اجازت دے دی تھی ان جماعتوں نے 1مارچ 1979میں ہونے والے الیکشن میں بھر پور حصہ لیا اورسیاسی جماعت UCDالیکشن جیت کر برسر اقتدار آگئی ۔28اکتوبر 1982کے الیکشن میں سوشلسٹ پارٹی 350میں سے 202نشستیں جیت کر اقتدار میں آئی اور اسپین کے وزیر اعظم ’’ فی لی پے گھونسالے ‘‘ بنے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ یہاں سے اسپین کی ترقی کا سفر بھی شروع ہوا ،اسی دور میں نئی ،کھلی اور کشادہ سڑکیں تعمیر ہوئیں ،بہترین اور جدید سہولتوں سے آراستہ ایئر پورٹس بنائے گئے اس کے ساتھ ساتھ بندر گاہوں اور ٹرین کا نظام بھی بہترکیا گیا۔22جون 1986میں ہونے والے قومی انتخابات میں سوشلسٹ پارٹی اپنی کل نشستوں میں سے 18کی کمی کے ساتھ دوبارہ اقتدار میں آگئی ۔وزیر اعظم ’’ فی لی پے گھونسالے ‘‘ ہی رہے ۔29اکتوبر 1989کے قومی الیکشن میں سوشلسٹ پارٹی 174سیٹوں کے ساتھ جیتی ،6جون 1993 میںسوشلسٹ پارٹی 159نشستوں کے ساتھ اقتدار میں آئی ، 3مارچ 1996کے قومی انتخابات میںتبدیلی آگئی اور پاپولر پارٹی نے 156 نشستوں کے ساتھ اسپین کا اقتدار سنبھالا، اس الیکشن میں سوشلسٹ پارٹی دوسرے نمبر پر رہی اور اس نے 141نشستیں حاصل کیں ۔ حکمران جماعت پاپولر پارٹی کی جانب سے ’’ خوسے ماریا ازنار ‘‘ وزیر اعظم بنائے گئے ۔12مارچ 2000کے قومی انتخابات میں پاپولر پارٹی 27اضافی نشستوں کے ساتھ دوبارہ برسراقتدار آئی اور وزیر اعظم ’’ خوسے ماریا ازنار ‘‘ ہی رہے ۔14مارچ 2004 قومی الیکشن میں سوشلسٹ پارٹی نے کم بیک کیا اور 164نشستوں کے ساتھ جیت کر اقتدار سنبھالا اور ’’ خوسے لوئیس سپاتیرو ‘‘ کو اسپین کا وزیر اعظم بنایا ۔9مارچ 2008کو ہونے والے قومی انتخابات میں سوشلسٹ پارٹی 169 نشستوں سے جیتی اور ’’ خوسے لوئیس سپاتیرو ‘‘ ہی وزیر اعظم رہے۔20نومبر 2011میں ہونے والے قومی الیکشن میں پاپولر پارٹی نے سوشلسٹ سمیت دوسری ہسپانوی سیاسی جماعتوں کو شکست سے دوچار کیا اور 186نشستوں کے ساتھ حکومت بنائی ۔اس بار اسپین کا وزیر اعظم ’’ ماریانو راخوئی ‘‘ کو بنایا گیا ۔2011کے انتخابات میں سوشلسٹ پارٹی کی شکست ملک میں جاری معاشی اور اقتصادی بحران کی وجہ سے ہوئی ۔20دسمبر 2015کو ہونے والے قومی انتخابات میں اسپین کا دو پارٹی سیاسی نظام شکست و ریخت کا شکار ہوتا ہے برسر اقتدار پاپولر پارٹی 123نشستیں حاصل کرکے بڑی انتخابی جماعت بنتی ہے لیکن وہ حکومت بنانے کے لئے 176نشستیں نہیں لے پاتی ۔2015 کے قومی انتخابات میں اسپین کی 6بار برسراقتدار رہنے والی سیاسی جماعت سوشلسٹ کی نشستیں 110سے کم ہو کر 90رہ جاتی ہیں۔2015کے انتخابات کی خاص بات یہ بھی ہے کہ پہلی بار صوبائی اسمبلی کے لئے سوشلسٹ پارٹی کی جانب سے پاکستانی نژادحافظ عبدالرزاق صادق اور سیاسی جماعت آئی سی وی نے عدیل طاہر وڑائچ کو بطور امیدوار ٹکٹ دیا ،اسی طرح قومی اسمبلی کے لئے پاکستانی نژاد محمد اقبال چوہدری کو سوشلسٹ پارٹی کی جانب سے اور آئی سی وی نے راجہ بابر ناصر کو قومی اسمبلی کے لئے اپنا امیدوار نامزد کیاتھا،یہ چاروں امیدوار جیت تو نہ سکے لیکن ان پاکستانی امیدوارں کا نام انتخابی لسٹ میں آنامقامی سیاسی جماعتوںمیں پاکستانی کمیونٹی کے وجود کا بہت بڑا اعتراف تھا ۔2015کے الیکشن میں دائیں بازو کی نئی ابھرنے والی جماعت ’’ سیوتادانا ‘‘ پہلی بار 40نشستوں کے ساتھ قومی اسمبلی میںداخل ہوئی یہ اس جماعت کے پہلے قومی الیکشن تھے ، لیکن اس سے بھی زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ انتہائی بائیں بازو کے اتحاد ’’ پودیموس ‘‘ نے پہلی بار قومی الیکشن میں حصہ لے کر 69نشستیں حاصل کرکے سیاسی پنڈتوں کو حیران کر دیا۔صوبہ کاتالونیا کی علیحدگی پسند جماعت ERCبھی پہلی بار 9نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئی ۔سیاسی جماعت CIU کے نئے جھنڈے DLنے 8نشستیں حاصل کیں اور باقی علاقائی جماعتیں ایک ایک دو دو سیٹیں حاصل کر سکیں ۔2015کے الیکشن میں سیاسی پنڈتوں نے سوشلسٹ پارٹی اور پاپولر کے اتحاد کو سیاسی استحکام کے لئے ناگزیر قرار دیا ویسے بھی حکومت بنانے کے لئے یہ اتحاد ہونا ناممکن تھا کیونکہ دونوں پارٹیوں کے منشور انتہائی متضاد ہیں ۔موجودہ حکمراں جماعت پاپولر پر لگنے والے کرپشن کے الزامات کی وجہ سے کوئی بھی سیاسی پارٹی اس کے ساتھ اتحاد نہیں کر رہی جس کی وجہ سے پاپولر پارٹی حکومت بنانے میں ناکام ہو گئی ۔باقی تمام جماعتیں آپس میں مل کر 176سیٹیں نہیں لے سکتیں کہ جس سے حکومت قائم ہو جائے ۔حکومت بنانے کی آئینی مدت 90دن ہے اس مدت میں کوئی پارٹی بھی حکومت نہیں بنا سکی جس پر موجودہ ہسپانوی بادشاہ ’’ فی لی پے ششم ‘‘ نے پاپولر پارٹی کے وزیر اعظم ماریانو راخوائی سے کہا کہ وہ 123نشستوں کے ساتھ حکومت بنائیں لیکن انہوں نے معذرت کر لی ، پاپولر کے بعدسوشلسٹ پارٹی کی معذرت اور دوسری تمام سیاسی جماعتوں کی حکومت بنانے میں ناکامی دیکھتے ہوئے ہسپانوی بادشاہ نے 2مئی 2016کو اسمبلی تحلیل کر دی اورملک میں نئے قومی الیکشن کرانے کا اعلان کر دیا جو 26جون 2016کو ہونگے ۔2016کو ہونے والے انتخابات میں سوشلسٹ پارٹی نے پاکستانی نژاد محمد اقبال چوہدری کے نام کو ترقی دیتے ہوئے بطور امیدوار قومی اسمبلی 22ویں سے 20ویں نمبر پر آویزاں کر دیا ہے ۔اگلے ماہ ہونے والے انتخابات میں دیکھنا یہ ہے کہ اگر ووٹر کا سابقہ رجحان برقرار رہتا ہے اور وہ کم و بیش انہی پارٹیوں کو ووٹ دیتے ہیں تو چند ایک نشستوں کی کمی بیشی کے ساتھ سابقہ صورت حال میں ہی پارلیمنٹ معرض وجود میں لانا پڑے گی یا پھر ووٹر کی عدم دلچسپی کی بنا پرہی کوئی بڑی تبدیلی رونما ہو سکتی ہے اور حکومت سازی کا عمل پہلے جیسے بحران کا شکار ہونے سے بچ سکتا ہے۔یہ بھی ممکن ہے کہ سیاسی جماعتوں کو اپنے پارٹی مفادات سے بالا تر ہو کر قومی مفاد کی خاطر ناپسندیدہ اتحاد قائم کرنے پڑیں گے تاکہ اسپین تیسری بار قومی انتخابات کے اخراجات کی بھینٹ نہ چڑھے اور نہ ہی عوام کو تیسرے قومی انتخابات میں رائے دہی کے مشکل عمل سے گزرنا پڑے۔
تازہ ترین