بیجنگ (اے ایف پی) چین نے’’ امریکی جمہوریت‘‘ کوبڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے اور دراندازی کا ہتھیار قرار دیدیا ہے، چینی وزارت خارجہ نے اپنے آن لائن بیان میں کہا جمہوریت طویل عرصے بڑے پیمانے پرتباہی پھیلانے والا ہتھیار بنی ہوئی ہے جسے امریکا دوسرے ملکوں میں مداخلت کے لیے استعمال کرتا ہے، بیجنگ ’تمام اقسام کی جعلی جمہوریتوں کیخلاف سخت مزاحمت اور مخالفت کرتا رہے گا، چینی وزارت خارجہ کے بیان میں امریکا پر سمندر پار’رنگین انقلابات (احتجاجی تحریکوں) کو ہوا دینے‘کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔چینی وزارت خارجہ نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ امریکا نے سمٹ فار ڈیموکریسی کا اہتمام اس لیے کیا تا کہ’نظریاتی تعصب کی لکیر کھینچے اور جمہوریت کو آلے اور ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکے اور تقسیم اور محاذ آرائی کو بڑھاوا دیا جا سکے۔ چین کا یہ بیان امریکا کی طرف سے جمہوریت پر سربراہ کانفرنس کے انعقاد کے بعد سامنے آیا جس کا مقصد آمرانہ حکومتوں کے مقابلے میں ہم خیال اتحادیوں کی حمایت تھا۔ چین، روس اور ہنگری کو ورچوئل سمٹ میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔ جواب میں چین نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے امریکی صدر جوبائیڈن پر پر الزام لگایا ہے کہ وہ سرد جنگ کے دور کی تقسیم کو ہوا دے رہے ہیں۔واضح رہے کہ سمٹ سے پہلے چین نے گذشتہ ہفتے جاری ہونے والے وائٹ پیپر میں پروپیگنڈا مہم تیز کرتے ہوئے امریکی جمہوریت کو کرپٹ اور ناکام قرار دیا اور اس کے مقابلے میں اپنی’ہمہ گیر عوامی جمہوریت‘کی بات کی۔ اس وائٹ پیپر کا مقصد حکمران کمیونسٹ پارٹی کی قانونی حیثیت کو فروغ دینا تھا جو صدر شی جن پنگ کی قیادت میں مسلسل آمرانہ ہو رہی ہے۔دوسری جانب امریکا کئی بار تردید کر چکا ہے کہ چین کے ساتھ ایک اور سرد جنگ شروع ہونے جا رہی ہے تاہم دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان حالیہ سالوں میں تجارت، ٹیکنالوجی کے مقابلے، انسانی حقوق، سنکیانگ اور تائیوان کے معاملات پر کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکی وزارت خزانہ نے جمعے کو سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر چین کے دو اعلیٰ عہدے داروں پر پابندی لگا دی ہے جبکہ اویغور اقلیت کے خلاف چہرے کی شناخت کی صلاحیت رکھنے والے ٹیکنالوجی کے استعمال پر چین کی مصنوعی ذہانت کی فرم’سینس ٹائم‘کو بلیک لسٹ کر دیا۔