• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایم ضیاء الدین نڈر صحافی، ترقی پسند اور انسانی حقوق کے علمبردار تھے، مقررین

لندن (آصف ڈار) ایم ضیاء الدین نہ صرف نڈر اور بڑے صحافی تھے بلکہ وہ انسانی حقوق کے علمبردار اور ترقی پسند انسان بھی تھے جنہوں نے اپنی ساری زندگی محض اپنے وسائل پر انحصار کیا اور کبھی کسی بھی حکمران یا پارٹی سے کوئی رعایت نہیں لی۔ انہوں نے جو کچھ بھی لکھا اپنے ضمیر کے مطابق لکھا اور اپنے بدترین مخالفین کے بارے میں بھی میرٹ پر لکھا۔ ان خیالات کا اظہار لندن کی سواس یونیورسٹی میں ممتاز صحافی اور پاکستان کے کئی اخبارات میں ایڈیٹر اور اعلیٰ عہدوں پر فائز رہنے والے محمد ضیاء الدین کے تعزیتی ریفرنس میں مقررین نے کیا۔ تقریب کا اہتمام سینئر صحافی ثقلین امام اور سواس یونیورسٹی کے استاد نادر چیمہ نے کیا تھا جس سے ایم ضیاء الدین کے ساتھ طویل عرصہ تک کام کرنے والے فراز ہاشمی اور احمد نواز نے بھی خطاب کیا جب کہ سینئر صحافی شفیع نقی جامی نے ورچوئل خطاب کیا۔ تقریب میں سینئر صحافی شاہین صہبائی کا آڈیو پیغام بھی سنایا گیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ ایم ضیاء الدین رکھ رکھائو والے انسان تھے جنہوں نے اپنے مخالفین کے خلاف بھی کبھی بغض نہیں رکھا۔ پرویز مشرف نے بطور صدر ان کے بارے میں کہا تھا کہ ’’ایسے صحافیوں کو دو، چار لگا دینی چاہئیں‘‘، اس کے باوجود ایم ضیاء الدین لندن میں اپنی مدت پوری کرکے دلیری کے ساتھ پاکستان گئے، انہوں نے کہا کہ ایم ضیاء الدین کی سادگی کا عالم یہ تھا کہ وہ ایک واجبی سے فلیٹ میں رہتے تھے اور جب وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو ان کے گھر گئیں تو انہیں پیش کش کی کہ وہ بہتر جگہ پر رہ سکتے ہیں مگر ایم ضیاء الدین نے دوٹوک انداز میں انہیں اس طرح کی باتیں کرنے سے منع کردیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ ایم ضیاء الدین کی سیاست کے ساتھ ساتھ معیشت پر بھی گہری نظر تھی اور وہ پاکستان میں معاشی صحافی کے طور پر جانے جاتے تھے، وہ ایک سرگرم سیاسی کارکن بھی تھے اور انہوں نے نہ صرف پاکستان میں بلکہ2007ء میں اور اس کے بعد بھی لندن میں پاکستان کے حوالے سے سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ ایم ضیاء الدین کا نقطہ نظر تمام معاملات میں بالکل واضح تھا، یہی وجہ ہے کہ ان کے مخالفین بھی ان کے نقطہ نظر کا احترام کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ لندن میں قیام کے دوران ایم ضیاء الدین پاکستانی ترقی پسندوں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہے اور انہیں منظم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ ایم ضیاء الدین نے صحافت کی ساکھ پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، انہوں نے ہمیشہ اپنے جونیئرز کی مدد کی اور ان کی بھرپور انداز میں رہنمائی کی، ان سے بہت سے صحافیوں نے بہت کچھ سیکھا اور وہ چاہتے تھے کہ ان کے جونیئرز بھی ان کی طرح بنیں، وہ صحافیوں کو کھڑے رہنا بھی سکھاتے تھے اور سچ کی تلاش میں بھی مدد کرتے تھے۔

تازہ ترین