• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّف: ڈاکٹر سجّاد احمد صدیقی

صفحات: 164، قیمت: 500 روپے

ناشر: کوہی گوٹھ پبلی کیشنز، ویمن اسپتال، دیہہ لانڈھی، کراچی۔

آصف اسلم فرخی(مرحوم) نے مصنّف کو’’ پیدائشی لکھاری‘‘ قرار دیا تھا اور یہ کتاب اُن کی اِس رائے کی تصدیق کرتی ہے۔ ڈاکٹر سجّاد کیماڑی کے ساحل سے کچھ فاصلے پر واقع، کے پی ٹی ملازمین کی کالونی میں پیدا ہوئے اور زندگی کا ایک بڑا حصّہ وہیں گزارا۔غریبوں کی بستی کے شب و روز محنت اور مسائل کے انبار کے گرد گھومتے ہیں اور وہیں بھی ایسا ہی تھا۔ اِس کتاب میں چند کے علاوہ باقی تمام مضامین اور خاکے اُسی کالونی سے تعلق رکھتے ہیں۔

اُنھوں نے اپنی والدہ، والد، بھائی، بھابھی اور محلّے کے دیگر لوگوں کا بہت خُوب صُورتی سے ذکر کیا ہے۔ ڈاکٹر شیر شاہ سیّد کا اُن کے طرزِ نگارش سے متعلق کہنا ہے کہ’’ سجّاد کی تحریروں میں غضب کی کردار نگاری اور بے ساختگی ہے۔‘‘جب بچّے کسی مقام پر پہنچ جاتے ہیں، تو عام طور پر یہی سمجھتے ہیں کہ شاید وہ ایسے ہی پیدا ہوئے تھے،خاص طور پر والد کا کردار عموماً نظروں سے اوجھل ہی رہتا ہے۔تاہم، مصنّف کی گردن والدین کے احسانات کے سامنے جُھکی نظر آتی ہے اور اُنھوں نے پورے خلوص سے اُنھیں خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔کتاب میں بہت سی تصاویر بھی شامل ہیں اور اسے دیدہ زیب ٹائٹل کے ساتھ شایع کیا گیا ہے۔

تازہ ترین