• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

علی رضا سید کا اقوام متحدہ سے مسئلہ کشمیر پر رسل ٹریبونل کی سفارشات پر عملدرآمد کا مطالبہ

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بوسنیا کے دارالحکومت سرائیوو میں منعقد ہونے والے رسل ٹریبونل کی سفارشات کو سراہا ہے اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان سفارشات پر عمل درآمد کروائے۔

یاد رہے کہ سول سوسائٹی کی تنظیم ’کشمیرسویتاس‘ نے رسل فاؤنڈیشن لندن اور دیگر تنظیموں کے مشترکہ تعاون سے دارالحکومت سرائیوو میں گذشتہ ہفتے کے اختتام پر کشمیر پر رسل ٹریبونل کا اہتمام کیا تھا جس میں مختلف ملکوں سے علاقائی اور عالمی امور کے ماہرین اور اسکالرز نے شرکت کی۔

ٹریبونل کی طرف سے مقرر کردہ عوامی ججز کے اختتامی بیانات میں اس بات پر زور دیا گیا کہ جموں و کشمیر کی صورتحال جہاں انسانی نسل کشی، ریپ، غیرقانونی حراست، لوگوں کو آنکھوں کی بنیائی سے محروم کرنا اور دیگر انسانیت سوز مظالم جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال ہورہے ہیں، یہ پوری انسانیت کے لیے تشوشناک ہے۔

اس حوالے سے چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید جنہوں نے کشمیر پر بوسنیا میں منعقد ہونے والے رسل ٹریبونل میں شرکت کی تھی، نے اپنے بیان میں کہا کہ رسل ٹریبونل کے ججز نے درست طور پر جموں و کشمیر کے بارے میں حقائق کو تسلیم کیا ہے۔

واضح رہے کہ رسل ٹریبونل کے ججز نے جموں و کشمیر کے لوگوں کے حق خودارادیت کے لیے جاری جدوجہد اور مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی حمایت کی ہے۔

ٹریبونل نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ 7 سے 9 لاکھ بھارتی فورسز جموں و کشمیر میں تعینات ہیں جو پوری دنیا میں ایک بڑا فوجی عسکری زون تصور کیا جاتا ہے۔

ٹریبونل نے اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کی طرف سے انسانی حقوق کے بارے میں جاری کی جانے والی رپورٹس کو سراہا۔

علی رضا سید نے عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ سے اور دنیا کی بڑی عالمی طاقتوں سے اپیل کی کہ وہ کشمیر پر رسل ٹریبونل کی سفارشات پر عمل درآمد کروائیں۔

رسل ٹریبونل نے اقوام متحدہ سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ جموں و کشمیر میں برطانوی نوآبادیاتی نظام کی باقیات کے مکمل خاتمے کے لیے اقدامات کرے۔

ٹریبونل کی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ جس طرح اقوام متحدہ نے مداخلت کی اور ثابت کیا کہ برطانیہ نے چاگوس ارچپلاگو میں 1960 میں نوآبادیات کے خاتمے کے عمل کو پوری طرح مکمل نہیں کیا، اس طرح کی مداخلت کی کشمیر میں بھی ضرورت ہے۔

رسل ٹریبونل نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے درخواست کی کہ وہ عالمی عدالت انصاف کو مشاورتی رائے دے کہ کشمیر کو نوآبادیاتی نظام کے خاتمے کے نامکمل عمل کا حصہ قرار دے۔

خاص طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کشمیر میں استصواب رائے کے لیے اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے تاکہ کشمیری اپنے مستقبل کا آزادانہ طور پر فیصلہ کرسکیں۔

ٹریبونل کی سفارشات میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ سفارشات ایک عمل کا آغاز ہے، حالات کی سنگینی کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ کہنا ضروری ہے کہ عالمی ادارے اور انسانی حقوق کے ٹریبونل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلقہ صورتحال کا جائزہ لیں اور ان پامالیوں میں ملوث لوگوں کا محاسبہ کریں۔

سفارشات کے مطابق موصولہ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت، فوج اور بھارتی خفیہ ادارے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار ہیں اور اس حوالے سے مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔

ان سفارشات میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم اقوام عالم کو دعوت دیتے ہیں کہ کشمیر کا دورہ کریں اور وہاں کی انسانی حقوق کے بارے میں رپورٹس مرتب کریں۔

رسل ٹربیونل کے ججز نے کہا کہ ہم صورتحال کا قریب سے جائزہ لے رہے ہیں اور امید ہے کہ انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی ہوگی۔

تازہ ترین