• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرپٹو کرنسی کی آڑ میں پاکستانیوں سے 18 ارب کا فراڈ

کراچی(مانیٹرنگ نیوز)وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے کرپٹو کرنسی کی آڑ میں پاکستانیوں سے 18ارب کے فراڈ کا پردہ اٹھایا ہے، اس فراڈ میں 11ایپلی کیشنز ملوث، ہر ایپلی کیشن کے اوسطاً 5 ہزار صارفین ، HFC کے 30ہزار تھے، فراڈپونزی اسکیمز کی طرز پر ہوا۔

ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سندھ کے سربراہ عمران ریاض نے ایک بیان میں بتایا کہ پاکستان میں پونزی اسکیمز کی طرز پر بہت سے آن لائن سرمایہ کاری کے فراڈ جاری ہیں جن میں سرمایہ کاروں سے زیادہ کلائنٹس لانے پر ان کی سرمایہ کاری پر زیادہ منافع کا وعدہ کیا جاتا ہے.

یہ اسکیمز نئے کلائنٹس کی قیمت پر پرانے کلائنٹس کو فائدہ پہنچاتی ہیں اور بالآخر اربوں روپے کا ٹھیک ٹھاک سرمایہ بنانے کے بعد غائب ہوجاتی ہیں۔

رپورٹ کےمطابق ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ پیر 20 دسمبر کو پورے پاکستان سے لوگوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے ایف آئی اے سائبر کرائم سندھ سے رابطہ کرنا شروع کیا اور کم از کم 11 موبائل ایپلی کیشنز یعنی MCX ،HFC ،HTFOX ،FXCOPY ،OKIMINI BB001 ،AVG86C ،BX66 ،UG ،TASKTOK کے بارے میں انکشاف کیا کہ ان ایپلی کیشنز نے پاکستانی عوام کے ساتھ اربوں روپے کا فراڈ کر کے ایک عرصے سے کام کرنا چھوڑ دیا ہے.

بیان میں کہا گیا کہ ان ایپلی کیشنز کا طریقہ کار لوگوں کو بائنانس کرپٹو ایکسچینج (بائنانس ہولڈنگز لمیٹڈ) میں رجسٹریشن کے لیے آمادہ کرنا تھا جس کا مقصد ورچوئل کرنسیوں جیسے بٹ کوائن، ایتھریم، ڈاج کوائن وغیرہ میں تجارت کرنا تھا۔جس کے بعد اگلا مرحلہ بائنانس والیٹ سے اس مخصوص ایپلیکیشنز کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کرنا تھا۔

یہاں یہ مدِ نظر رہے کہ بائنانس سب سے بڑا غیر منظم ورچوئل کرنسی ایکسچینج ہے جہاں پاکستانیوں نے لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔

ایف آئی اے کے مطابق اسی وقت گروپ کے تمام ممبران کو ٹیلیگرام ایپلی کیشن پر گروپس میں شامل کیا گیا جہاں ایپلی کیشن کے گمنام مالک اور ٹیلی گرام گروپس کے ایڈمنز کی جانب سے بٹ کوائن کے عروج اور زوال کے بارے میں نام نہاد ماہر بیٹنگ سگنلز دیے جاتے تھے۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ ایک مرتبہ جب کافی کیپٹل بیس قائم ہو گیا تو یہ ایپلیکیشنز کریش ہوگئیں اور اس طرح ریفرل بونس عمل کے ذریعے لوگوں کے لاکھوں ڈالر لوٹے گئےانکوائری کے ابتدائی نتائج کے مطابق اس طرح کی ہر ایپلیکیشن کے اوسطاً 5 ہزار صارفین تھے جبکہ HFC کے ساتھ مبینہ طور پر زیادہ سے زیادہ 30 ہزار صارفین تھے۔

اہم خبریں سے مزید