• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عافیہ کی رہائی کیلئے یہودیوں کو یرغمال بنانیوالا برطانوی ہلاک، عالم گیر تحقیقات شروع کردیں، امریکی حکام

ٹیکساس (نیوز ایجنسیز / جنگ نیوز) امریکی ریاست ٹیکساس کے علاقے کولیول میں یہودی عبادت گاہ پر قبضہ کرنے والا برطانوی شہری سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں مارا گیا۔

یہودی عبادت گاہ پر قبضے کرنے والے مشتبہ شخص کی شناخت 44؍ سالہ ملک فیصل اکرم کے نام سے ہوئی ہے ۔ 

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یرغمالی نے دعویٰ کیا کہ وہ امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا بھائی ہے ، اس نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا ، ملک فیصل اکرم صبح کی عبادت شبت کے وقت بیت اسرائیل میں داخل ہوا جہاں یہودی ربی سمیت 4افراد موجود تھے جنہیں اس نے یرغمال بنالیاتاہم انہیں 12گھنٹے بعد بازیا ب کرالیا گیا۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ یہود مخالفین سے سختی سے نمٹیں گے ، بائیڈن کے واقعے کا مقصد بتانے سے گریز کیا تاہم تصدیق کی کہ حملہ آور نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کیا ۔ 

ادھر امریکی حکام نے کہا ہے کہ واقعے کے پس منظر کیلئے عالم گیر تحقیقات شروع کردی ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بینٹ نفتالی نے یرغمالیوں کی بحفاظت بازیابی پر امریکی سیکورٹی فورسز کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم بھائی ہیں ، انہوں نے یرغمال یہودی ربی سے بھی فون پر بات کی۔ادھر ملک فیصل اکرم کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ وہ ذہنی بیماری میں مبتلا تھے اور وہ کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے۔

تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس کے علاقے کولی ول میں یہودی عبات گاہ، کانگریشن بیت اسرائیل میں عبادت کرنے والوں کو یرغمال بنانے والا شخص مارا گیا۔

امریکی حکام نے اعلان کیا کہ تمام یرغمالیوں کو 12 گھنٹے کے تعطل کے بعد عبادت گاہ سے بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔ امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے ڈیلاس میں موجود دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ربی (یہودی مذہبی پیشوا) سمیت چاروں یرغمالیوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، واقعہ کسی مستقل خطرے کا حصہ نہیں ہے۔ 

عبادت گاہ کی جانب سے زور دار دھماکے اور فائرنگ کی آواز سنائی دینے کے تقریباً 20 منٹ بعد ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے پیغام دیا کہ دعائیں رنگ لے آئیں، تمام یرغمالی زندہ اور محفوظ ہیں۔ 

ایف بی آئی نے کہا کہ عبادت گاہ کی حدود کی خلاف ورزی کے دانستہ فیصلے سے قبل یرغمال بنانے والے شخص کے ساتھ ان کے مذاکرات کار مسلسل رابطے میں تھے۔ ان اعلانات کے فوراً بعد قریبی شہروں فورٹ ورتھ اور ڈیلاس کے میڈیا نے اطلاع دی کہ یرغمال بنانے والا شخص مرچکا ہے ۔ 

بعد ازاں امریکی حکام نے بتایا کہ مرنے والے شخص کی شناخت 44سالہ برطانوی شہری ملک فیصل اکرم کے نام سے ہوئی ہے عبادت گاہ پر حملہ آور شخص نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ عافیہ صدیقی کا بھائی ہے اور اس نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ 

برطانوی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ٹیکساس میں برطانوی شہری کی ہلاکت سے آگاہ ہیں اور اس سلسلے میں امریکی حکام سے رابطے میں بھی ہیں۔44سالہ برطانوی شہری کا تعلق لنکاشائر کے علاقہ بلیک برن سے ہے۔ 

امریکی صدر جوبائیڈن نے واقعےکو دہشت گردی قرار دے دیا۔ انہوں نےکہا ہےکہ اٹارنی جنرل سے بات کی ہے، حملہ کرنے والے شخص نے مبینہ طور پر سڑک پر اپنا ہتھیار نکالا، زیادہ معلومات نہیں کہ مسلح شخص نے اس عبادت گاہ کو کیوں نشانہ بنایا۔

دوسری جانب برطانوی میڈیا کے مطابق ملک فیصل اکرم کے اہل خانہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ذہنی بیماری میں مبتلا تھے اور وہ کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے۔ 

ملک فیصل اکرم کے بھائی گلبہار نے کہا کہ ان کی موت سے ہمیں صدمہ ہے ، ہم ان کے عمل کا جواز پیش نہیں کرنا چاہتے اور واقعے میں تکلیف پہنچنے والے ہر شخص سے معذرت خواہ ہیں۔

یرغمال بنانے کی صورتحال کے دوران اہل خانہ نے ان سے رابطے کی کئی کوششیں کیں ، اگرچہ ہو ذہنی بیماری میں مبتلا تھے لیکن ہمیں یقین تھا کہ وہ کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے۔ 

پاکستانی نژاد امریکی نیورو سائنسدان عافیہ صدیقی کو نیویارک کی ایک عدالت نے 2010ء میں افغانستان میں امریکی افسران کے قتل کی کوشش کے الزام میں 86 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

اہم خبریں سے مزید