• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کے حالات برے، انکے لوگ الیکشن لڑنے کو تیار نہیں، رانا ثناء


کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان “ میں شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ حکومت کے حالات برے ہیں ان کے لوگ الیکشن لڑنے کو تیار نہیں۔

تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ اگر تحریک انثار ن لیگ کے ساتھ سروے میں قریبی مارجن پر ہے تو بہت حیران کن ہے، تجزیہ کار وسیم بادامی نے کہا کہ ن لیگ کا ووٹر چاہتا ہے کہ نواز شریف واپس آئیں۔

پروگرام کے آغاز میں میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کی تنقید، اتحادی جماعتوں کے تحفظات کے بعد اب مہنگائی اور گیس بحران سمیت دیگر مسائل پر پی ٹی آئی کی اند رسے اٹھنے والی آوازوں میں شدت آتی جارہی ہے۔غیر مقبول فیصلوں کی وجہ سے پی ٹی آئی کی عوامی مقبولیت میں بھی مسلسل کمی آتی جارہی ہے۔

IPORکل آنے والے سروے میں بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر ملک میں قبل از وقت انتخابات ہوں تو ن لیگ کو پاکستان تحریک انصاف پربرتری حاصل ہوگی۔

سروے کے مطابق 29 فیصد لوگوں نے یہ رائے دی کہ وہ ن لیگ کو ووٹ دیں گے جبکہ 28فیصد لوگوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کی خواہش ظاہر کی۔پنجاب میں46 فیصد لوگ ن لیگ کو اپنی پہلی پسندقرار دیتے ہیں جبکہ صرف31 فیصد لوگ تحریک انصاف کو ووٹ دینا چاہتے ہیں۔ 

رہنما ن لیگ رانا ثناء اللہ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ فواد چوہدری نے جو بات کی ہے توجب کوئی بندہ فارغ ہوجاتا ہے اور اس کو پتہ ہوتا ہے کہ اس کے پلے کچھ نہیں ہے تو وہ اس طرح کی چالاکیوں سے کام لیتا ہے۔فواد چوہدری ان چار آدمیوں کا نام لیں کون تھے اور کس سے ملنے گئے تھے۔جو ان کے سرپرست ہیں ان کا نام بتائیں کہ ہم ان سے ملنے گئے تھے یا ہمارے کچھ لوگ ان سے ملنے گئے تھے۔ 

مسلم لیگ ن نہ کسی ڈیل کی روادار ہے نہ اس بارے میں کوئی پارٹی فیصلہ ہے۔کوئی فنکشن ہوتا ہے وہاں کسی سے ملاقات ہوجاتی ہے اس کی میں بات نہیں کرتا لیکن جو ایجنڈا میٹنگ ہوتی ہے پارٹی کے کسی لیڈر کو اس کی اجازت نہیں ہے۔ 

میاں نواز شریف کے ساتھ لندن میں کوئی ملاقات نہیں ہوئی ہے۔میں اس بات کی واضح تردید کرتا ہوں کہ ہمیں کسی ڈیل کی ضرورت ہے ۔جب سیکورٹی بریفنگ ہوئی تھی تو وہاں تمام لوگ موجود تھے حکومت کے لوگ بھی اور ہم بھی تھے۔ 

اگر ان کو اتنا پتہ ہے کہ فلاں فلاں ملے ہیں اور کس سے ملے ہیں اور کیا گفتگو ہوئی ہے تو پھر اس طرح کی پہیلیاں اور چالاکیاں کرنے کی کیا ضرورت ہے سیدھی سیدھی بات کریں۔ دو ٹوک بات کریں اور ہم بھی اس کی دو ٹوک تردید کریں گے۔ معاملہ یہ ہے کہ یہ خود کو سہارا دینے کے لئے اپنے لوگوں کو حوصلہ دینے کیلئے ایسا کررہے ہیں۔ 

ان کے لوگ ان کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کو تیار نہیں ہیں ان کے حالات یہ ہیں۔ یہ کہنا کہ اتحادی ان کے ساتھ خوش ہیں بالکل غلط ہے کیونکہ اتحادیوں کے لئے کوئی بانہیں کھولے نہیں کھڑا ہے کیونکہ انہوں نے اس ملک کا بیڑا غرق کرنے میں حکومت کا ساتھ دیا ہے۔ یہ لوگ جب الیکشن میں آئیں گے تو انتخابی مہم نہیں چلا سکیں گے لوگوں میں نہیں جاسکیں گے۔ 

تجزیہ کار جس پش کی بات کررہے ہیں اس سے اب کام نہیں چلے گاکیونکہ اب دھکے سے بھی آگے بات جاچکی ہے۔ میاں نواز شریف بالکل ٹھیک ہیں سہیل وڑائچ نے تو ان کے ساتھ آدھے گھنٹے، گھنٹے کی ملاقات کی ہوگی وہ ہمارے ساتھ تین تین گھنٹے میٹنگ کرتے ہیں ملک کے حالات اور پارٹی کے معاملات پر بات چیت کرتے ہیں۔ 

ان کا ایک آپریشن ہے وہ پیچیدہ ہے ان کی صحت بہت بہتر ہے ان کا وہ آپریشن کامیابی سے ہوجائے گا۔ وہ اپنا فیصلہ خود کریں گے ان میں کوئی دم خم نہیں ہے جو یہ کہتے ہیں کہ ہم ان کو لے کر آئیں گے یہ ان کی ہوا تک نہیں پہنچ سکتے۔ 

جب وہ فیصلہ کریں گے تو اعلان کریں گے اور واپس آئیں گے۔ تجزیہ کار منیب فاروق نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ دنیا بھر میں پری پول سروے کئے جاتے ہیں۔ اگر ابھی بھی پاکستان تحریک انصاف ن لیگ کے ساتھ سروے میں اتنے قریبی مارجن پر ہے تو میرے لئے بہت حیران کن ہے۔

کیونکہ حکومت کے بارے میں ایک تاثر پیدا ہوگیا ہے کہ مہنگی حکومت ہے اگر چوتھے سال میں آکر سروے کے اندرن لیگ کے اتنے قریب جارہے ہیں تو پی ٹی آئی کو خوش ہونا چاہئے۔ن لیگی ابھی بھی معاملات کو جس طرح لے کر چل رہے ہیں تو نہیں لگتا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے رائٹ سائڈ پر ہیں۔

ان کا ووٹر بھی سوچتا ہے کہ پاکستان کی مقتدر قوتوں سے لڑ کر تو الیکشن نہیں جیتا جاسکتا۔ ہم اچھے طریقے سے سمجھتے ہیں کہ فیصلہ کن عناصرکی جانب سے بھی پش بھی ملتا ہے۔

میاں نواز شریف ماشاء اللّٰہ ہشاش بشاش ہیں بادی النظر میں جو نظر آرہا ہے ان کی صحت بہت اچھی ہے وہ پاکستان آنے کے لئے بالکل تیار ہیں اور کسی بھی وقت آسکتے ہیں۔

وہ کسی سیاسی وجوہات کی بناپر وہاں رہ رہے ہیں صحیح وقت کا انتخاب کریں گے واپس آئیں گے۔ 

تجزیہ کار وسیم بادامی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے گورننس کے جتنے معاملات خراب رہے ہیں اس کی بنیاد پر پاکستان تحریک انصاف اپنے ووٹروں کے درمیان غیر مقبول نہیں ہوئی ہے۔

اہم خبریں سے مزید