• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آفس میں نیند سے چھٹکارا پانے کا طریقہ کیا؟

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

اکثر لوگ اپنے دفتر کے اوقات کار کے دوران نیند محسوس کرنے لگتے ہیں، اس کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں، لیکن زیادہ تر لائف اسٹائل میں خرابی کے باعث رات کی نیند پوری نہ ہونا ہے۔ 

اسی وجہ سے جب کوئی اپنے کام کے اوقات کار میں نیند محسوس کرتا ہے تو پھر اس کی پرفارمنس پر بھی اثر پڑتا ہے۔ 

جسم کو اگلے دن کے لیے تندرست و توانا رکھنے کے لیے رات میں کم از کم 7 سے 8 گھنٹے کی نیند لینا ضروری ہے اور اگر بتائے گئے وقت کے مطابق بھی نیند لینے کے بعد مسائل کا سامنا ہو تو معالج سے رابطہ کیا جائے۔ 

تاہم یہاں پھر کچھ ایسے طریقے بتائے جارہے ہیں جو آپ کو آپ کے کام کے وقت پر نیند کے مسائل کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ 

دفتر میں کچھ منٹ کی چہل قدمی 

کام کے وقت پر اگر نیند محسوس ہونے لگے تو اپنے آفس یا کنٹین میں کچھ دیر کی چہل قدمی کریں۔ 

اکثر لوگ اس سے بچنے کے لیے چائے یا کافی کا سہارا لیتے ہیں، لیکن اگر کچھ دیر کے لیے چہل قدمی کرلی جائے تو یہ آپ کی صحت بہتر اس لیے بھی ہوسکتی ہے کیونکہ چہل قدمی دماغ میں آکسیجن کو بڑھاتی ہے۔ 

روشن ماحول میں کام کیا جائے

دفاتر میں نیند آجانے کی بڑی وجوہات میں سے ایک کام کرنے والے کے ارد گرد بہتر روشنی نہ ہونا بھی ہے۔ 

اس کے لیے کوشش کی جائے کہ آپ کی سیٹ کھڑکی کے نزدیک ہو یا پھر کم از کم ایسی جگہ پر ہو جہاں روشنی نسبتاً زیادہ ہو، کیونکہ کم روشنی کے باعث نیند آنے لگتی ہے۔ 

گہرا سانس لیں

اسی طرح اگر آپ کو دفتر میں نیند محسوس ہونے لگے اور کام دباؤ بھی زیادہ ہو اور چہل قدمی کرنے کا موقع نہ مل رہا ہو تو ایسے میں آپ کچھ دیر اپنی سیٹ پر بیٹھ کر ہی گہرا سانس لیں۔ 

نیند محسوس ہونے اور اس دوران گہرا سانس لینے سے خون میں آکسیجن بڑھتا ہے، جو انسان کے دل و دماغ کو سکون مہیا کرتا ہے۔ 

آکسیج آپ کے جسم میں تازگی لاتا ہے کیونکہ آکسیجن کو توانائی بڑھانے کا ریگولیٹر بھی تصور کیا جاتا ہے۔ 

آنکھوں کا خیال رکھیں

اس جدید دور میں تقریباً تمام ہی دفاتر میں کمپیوٹر موجود ہوتا ہے، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ موبائل فون بھی اب تقریباً ہر انسان کی دسترس میں ہے، تاہم ان گیجٹس کے بڑھتے استعمال کے باعث سلیپ سائیکل متاثر ہوتی ہے جس کا اثر آنکھوں پر بھی پڑتا ہے جو کام کے وقت نیند آنے کا بھی باعث بنتا ہے۔ 

اسی لیے کہا جاتا ہے کہ ان چیزوں کے استعمال کے لیے بہتر کوالٹی والے لینسز یا پھر پروٹیکٹرز استعمال کیے جانے چاہیے۔


خیال رہے کہ یہ مضمون معلوماتی نوعیت کا ہے، اپنے بہتر علاج کے لیے معالج سے رابطہ کریں۔

خاص رپورٹ سے مزید